اقتباسات چندن کا پیڑ (اشفاق احمد)

زبیر مرزا

محفلین
میری بیوی اور ممتازمفتی کو شروع سے ہی قدرت اللہ شہاب سے چڑتھی - پھر مجھے نہیں یاد کب
اورکس مقام پرممتازمفتی اور بانوقدسیہ نے نیا جنم لیا-
بانواپنے تینوں بیٹوں کو لمبے صوفے پربٹھاکرخود نیچے قالین پربیٹھ کرکہا کرتی
"دیکھو بیٹا ہم بڑوں جیسے بن تو نہیں سکتے - کیونکہ یہ ہمارے لیئے طے نہیں ہواہے- یہ ہماری برات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پیارے بیٹوہم ان کے قریب ان کے ساتھ ساتھ ان کے نزدیک تو ضرور
رہ سکتے ہیں- ان کی نگاہ میں تو ضرورآسکتے ہیں- ان کے کارندے تو بن سکتے ہیں- اس لیئے میرےپیارے بچوجب شہاب بھائی آئیں تو ان کے قریب قرین رہا کرو- گھرسے باہرنہ جایا کروجاؤتو جلدی لوٹ آیا کرو- بہت قریب نہیں تو ایک چھت کے نیچے رہنے کی کوشش تو کیا کرو- شہاب بھائی چنن رُکھ ہیں - صندل کا پیڑہیں-ان کی چھاؤں بھی ہے اورخوشبوبھی ۔۔۔۔یہ دوا بھی اورشفا بھی ان کے اردگردرہا کرو- ان کی قربت سے فائدہ اُٹھایاکرو- سنو بچو اپنا وجود صندل سے مس کرتے رہو-
لکھ لکھ بدیاں سوسوطعنے سبھو سرتے سہیے
نال سجن دے رہیے
چنن رُکھ لگاوچ ویہڑے روز دھگانے کھہیے
کچھ نہیں کہنا - کچھ نہیں مانگنا بس چنن رُکھ کے ساتھ اس کے قریب رہنا ہے خوشبو خود تمہاری
ذات کا حصہ بن جائے گی-
بچے پوچھتے "امی ٹھیک کہتی ہیں ابو؟"
میں کہتا "بھائی مجھے کیا معلوم تم جانواور تمہاری ماں جانے- لیکن تمھیں اسی قدر شک ہے تو
پھرشہاب چچا کے آنے پراتنازیادہ گھرپرکیوں رہتے ہو- کیا تمہارے دوست نہیں -کیا تمھیں پہلے کی طرح کام نہیں ہوتے- لیکن میرے خیال میں بچے باپ کے مقابلے میں ماں سے زیادہ متاثرہوتے ہیں-
(بانوقدسیہ کی کتاب مردِابریشم میں اشفاق احمد کے مضمون سے اقتباس)
 

نایاب

لائبریرین
لکھ لکھ بدیاں سوسوطعنے سبھو سرتے سہیے
نال سجن دے رہیے
چنن رُکھ لگاوچ ویہڑے روز دھگانے کھہیے
کچھ نہیں کہنا - کچھ نہیں مانگنا بس چنن رُکھ کے ساتھ اس کے قریب رہنا ہے خوشبو خود تمہاری ذات کا حصہ بن جائے گی-
بہت خوب انتخاب محترم زبیر بھائی
 

زبیر مرزا

محفلین
پسندیدگی کا شکریہ نایاب بھائی
نایاب بھائی میں نے یہ کتاب 1995 میں سنگِ میل (لوئرمال روڈ لاہور) جون کے ایک گرم ترین دن میں گوجرانوالہ سے جاکر
حاصل کی تھی(میں جب کتاب لیتاہوں اس پراپنانام اوراس دن کی تاریخ درج کرلیتاہوں) - واپسی میں بس کے سفرمیں یہ کتاب پڑھ ڈالی
اورآج تک کئی بارپڑھی- یہ کتاب قدرت اللہ شہاب کوخراج تحسین ہے آپا کا اوراس میں اتنا کچھ ہے سیکھنے اور سمجھنے کے لیے کہ میں بیان
نہیں کرسکتا- آپ کا پاکستان جانا ہوتو ضرورلےکرپڑھیں یہ کتاب (اگرآپ کی نظرسے نہیں گزری یہ کتاب)
 

نایاب

لائبریرین
پسندیدگی کا شکریہ نایاب بھائی
نایاب بھائی میں نے یہ کتاب 1995 میں سنگِ میل (لوئرمال روڈ لاہور) جون کے ایک گرم ترین دن میں گوجرانوالہ سے جاکر
حاصل کی تھی(میں جب کتاب لیتاہوں اس پراپنانام اوراس دن کی تاریخ درج کرلیتاہوں) - واپسی میں بس کے سفرمیں یہ کتاب پڑھ ڈالی
اورآج تک کئی بارپڑھی- یہ کتاب قدرت اللہ شہاب کوخراج تحسین ہے آپا کا اوراس میں اتنا کچھ ہے سیکھنے اور سمجھنے کے لیے کہ میں بیان
نہیں کرسکتا- آپ کا پاکستان جانا ہوتو ضرورلےکرپڑھیں یہ کتاب (اگرآپ کی نظرسے نہیں گزری یہ کتاب)
سچ کہا محترم بھائی
" دل دریا سمندروں ڈونگے " کے حامل ایسے ہی اپنا "دل " بصورت چراغ جلا سر راہ رکھ دیتے ہیں ۔ اور مسافر رہنمائی پا منزل تک پہنچ جاتے ہیں ۔
کیا خوب فلسفہ بیان کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑا اور چھوٹا آدمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑے آدمی اور چھوٹے آدمی میں بنیادی طور پر یہی فرق ہے ۔
بڑا انسان وہی ہوتا ہے جو دوسروں کے سارے تضاد ، ان کی طبیعتوں کا فرق ، حالات ، خیالات ، سارے رنگوں کو خوشدلی سے قبول کرے ۔
مسلک مختلف ہو تو اپنا مسلک چھوڑے بنا دوسرے کے اعتقادات کی تعطیم کرتا رہے ۔
کلچر مختلف ہو تو اعتراضات کیے بغیر دوسرے کے کلچر کو بھی اچھا سمجھتا رہے ۔
رنگ نسل ، طبقاتی اونچ نیچ ، لباس ، زبان غرض یہ کہ زیادہ سے زیادہ تضاد اور فرق کو زندگی کا حصہ اور انسان کو انسان سے ممیز کرنے کی سہولت سمجھ لے ۔ان امتیازات کی وجہ سے نفرت کا شکار نہ ہو ۔

بانو قدسیہ مردِابریشم صفحہ 115
 

زبیر مرزا

محفلین
اس روز ارشاد ہوا
"خوف دراصل خواہش سے جنم لینے والی کفیت ہے- جو لوگ دنیا کے پیچھے بھاگتے ہیں خوفزدہ رہتے ہیں
اوردنیا ان سے دوربھاگتی ہے- خواہش کو اپنے پیچھے پھینک دو۔۔۔۔ اللہ پربھروسہ کرو۔۔۔۔۔ دنیا مثلِ سائے کے پیچھے پیچھے
بھاگے گی- منفی بات مت سوچیں گی تومنفی کا امکان بڑھےگا، مثبت سوچ ہوگی تومثبت واقعات کی قطارلگ جائے گی-"
"شہاب بھائی میرادل بہت ڈرتاہے"
"کس لئے؟ یادرکھیں اول تو اللہ تعالٰی کسی کا نقصان نہیں کرتے اوربفرض محال جس کو آپ نقصان سمجھیں ہوبھی جائے
توتلافی کے ہزاررستے ہیں ۔۔۔۔ اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں-"

(مردِ ابریشم صفحہ نمبر 121 سے اقتباس)
 

نیلم

محفلین
اس روز ارشاد ہوا
"خوف دراصل خواہش سے جنم لینے والی کفیت ہے- جو لوگ دنیا کے پیچھے بھاگتے ہیں خوفزدہ رہتے ہیں
اوردنیا ان سے دوربھاگتی ہے- خواہش کو اپنے پیچھے پھینک دو۔۔۔ ۔ اللہ پربھروسہ کرو۔۔۔ ۔۔ دنیا مثلِ سائے کے پیچھے پیچھے
بھاگے گی- منفی بات مت سوچیں گی تومنفی کا امکان بڑھےگا، مثبت سوچ ہوگی تومثبت واقعات کی قطارلگ جائے گی-"
"شہاب بھائی میرادل بہت ڈرتاہے"
"کس لئے؟ یادرکھیں اول تو اللہ تعالٰی کسی کا نقصان نہیں کرتے اوربفرض محال جس کو آپ نقصان سمجھیں ہوبھی جائے
توتلافی کے ہزاررستے ہیں ۔۔۔ ۔ اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں-"

(مردِ ابریشم صفحہ نمبر 121 سے اقتباس)
بہت ہی عمدہ
 
Top