زبیر مرزا
محفلین
میری بیوی اور ممتازمفتی کو شروع سے ہی قدرت اللہ شہاب سے چڑتھی - پھر مجھے نہیں یاد کب
اورکس مقام پرممتازمفتی اور بانوقدسیہ نے نیا جنم لیا-
بانواپنے تینوں بیٹوں کو لمبے صوفے پربٹھاکرخود نیچے قالین پربیٹھ کرکہا کرتی
"دیکھو بیٹا ہم بڑوں جیسے بن تو نہیں سکتے - کیونکہ یہ ہمارے لیئے طے نہیں ہواہے- یہ ہماری برات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پیارے بیٹوہم ان کے قریب ان کے ساتھ ساتھ ان کے نزدیک تو ضرور
رہ سکتے ہیں- ان کی نگاہ میں تو ضرورآسکتے ہیں- ان کے کارندے تو بن سکتے ہیں- اس لیئے میرےپیارے بچوجب شہاب بھائی آئیں تو ان کے قریب قرین رہا کرو- گھرسے باہرنہ جایا کروجاؤتو جلدی لوٹ آیا کرو- بہت قریب نہیں تو ایک چھت کے نیچے رہنے کی کوشش تو کیا کرو- شہاب بھائی چنن رُکھ ہیں - صندل کا پیڑہیں-ان کی چھاؤں بھی ہے اورخوشبوبھی ۔۔۔۔یہ دوا بھی اورشفا بھی ان کے اردگردرہا کرو- ان کی قربت سے فائدہ اُٹھایاکرو- سنو بچو اپنا وجود صندل سے مس کرتے رہو-
لکھ لکھ بدیاں سوسوطعنے سبھو سرتے سہیے
نال سجن دے رہیے
چنن رُکھ لگاوچ ویہڑے روز دھگانے کھہیے
کچھ نہیں کہنا - کچھ نہیں مانگنا بس چنن رُکھ کے ساتھ اس کے قریب رہنا ہے خوشبو خود تمہاری
ذات کا حصہ بن جائے گی-
بچے پوچھتے "امی ٹھیک کہتی ہیں ابو؟"
میں کہتا "بھائی مجھے کیا معلوم تم جانواور تمہاری ماں جانے- لیکن تمھیں اسی قدر شک ہے تو
پھرشہاب چچا کے آنے پراتنازیادہ گھرپرکیوں رہتے ہو- کیا تمہارے دوست نہیں -کیا تمھیں پہلے کی طرح کام نہیں ہوتے- لیکن میرے خیال میں بچے باپ کے مقابلے میں ماں سے زیادہ متاثرہوتے ہیں-
(بانوقدسیہ کی کتاب مردِابریشم میں اشفاق احمد کے مضمون سے اقتباس)
اورکس مقام پرممتازمفتی اور بانوقدسیہ نے نیا جنم لیا-
بانواپنے تینوں بیٹوں کو لمبے صوفے پربٹھاکرخود نیچے قالین پربیٹھ کرکہا کرتی
"دیکھو بیٹا ہم بڑوں جیسے بن تو نہیں سکتے - کیونکہ یہ ہمارے لیئے طے نہیں ہواہے- یہ ہماری برات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پیارے بیٹوہم ان کے قریب ان کے ساتھ ساتھ ان کے نزدیک تو ضرور
رہ سکتے ہیں- ان کی نگاہ میں تو ضرورآسکتے ہیں- ان کے کارندے تو بن سکتے ہیں- اس لیئے میرےپیارے بچوجب شہاب بھائی آئیں تو ان کے قریب قرین رہا کرو- گھرسے باہرنہ جایا کروجاؤتو جلدی لوٹ آیا کرو- بہت قریب نہیں تو ایک چھت کے نیچے رہنے کی کوشش تو کیا کرو- شہاب بھائی چنن رُکھ ہیں - صندل کا پیڑہیں-ان کی چھاؤں بھی ہے اورخوشبوبھی ۔۔۔۔یہ دوا بھی اورشفا بھی ان کے اردگردرہا کرو- ان کی قربت سے فائدہ اُٹھایاکرو- سنو بچو اپنا وجود صندل سے مس کرتے رہو-
لکھ لکھ بدیاں سوسوطعنے سبھو سرتے سہیے
نال سجن دے رہیے
چنن رُکھ لگاوچ ویہڑے روز دھگانے کھہیے
کچھ نہیں کہنا - کچھ نہیں مانگنا بس چنن رُکھ کے ساتھ اس کے قریب رہنا ہے خوشبو خود تمہاری
ذات کا حصہ بن جائے گی-
بچے پوچھتے "امی ٹھیک کہتی ہیں ابو؟"
میں کہتا "بھائی مجھے کیا معلوم تم جانواور تمہاری ماں جانے- لیکن تمھیں اسی قدر شک ہے تو
پھرشہاب چچا کے آنے پراتنازیادہ گھرپرکیوں رہتے ہو- کیا تمہارے دوست نہیں -کیا تمھیں پہلے کی طرح کام نہیں ہوتے- لیکن میرے خیال میں بچے باپ کے مقابلے میں ماں سے زیادہ متاثرہوتے ہیں-
(بانوقدسیہ کی کتاب مردِابریشم میں اشفاق احمد کے مضمون سے اقتباس)