نماز تو ہوجاتی ہے۔ اب قبول ہوتی ہے کہ نہیں اسکے لئے کسی مفتی جی کا انتظار کریں
حطیم خانہ کعبہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں باجماعت فرض نماز ادا نہیں کرتے۔
خانہ کعبہ کے اندر کسی بھی طرف منہ کر کے نفلی نماز پڑھتے ہیں۔
اسی طرح خانہ کعبہ کی چھت پر بھی نفلی نماز ہو سکتی ہے۔
اب آپ یہ پوچھیں کہ خلا میں نماز کس طرف منہ کر کے نماز پڑھیں جبکہ خلائی جہاز صرف ڈیڑھ گھنٹے میں پوری دنیا کا چکر لگا لیتا ہے۔
تو میرے بھائی نماز اللہ کے لیے پڑھی جاتی ہے۔ خانہ کعبہ تو ایک نشان کے طور پر اللہ نے ایک جگہ مقرر کر دی ہے کہ اس طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔ اس سے یکجہتی اور اتفاق کا بھی درس ملتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ہر قبیلہ، ہر فرقہ اپنے اپنے طور نشان مقرر کر لیتا کہ اس طرف منہ کر کے نماز پڑھنی ہے۔ اگر آپ خانہ کعبہ سے دور ہیں اور آپ کو معلوم نہیں کہ کعبہ کس طرف ہے تو آپ اپنے گمان سے کہ خانہ کعبہ اس طرف ہو گا، اس طرف منہ کر کے نماز پڑھ لیں۔ بھلے ہی بعد میں آپ کو معلوم ہو جائے کہ خانہ کعبہ تو آپ کی پیٹھ کی جانب تھا۔ اب آپ کو نماز دہرانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین بہت آسان بنایا ہے۔ یہ ہم لوگ ہیں جنہوں نے حجتیں پیدا کر کر کے اس کو مشکل بنا دیا ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سبکو دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔