چند ثبوت کہ مسلمان بیت اللہ کی نہیں بلکہ اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔

صرف علی

محفلین
وسیے خانہ کعبہ میں مقام حضرت اسماعیل میں کافی انبیاء اکرام مدفون ہیں جب کے مسلمانوں کا ایک فرقہ کہتا ہے کہ قبر کے سامنے نماز نہیں ہوتی ہے تو پھر خانہ کعبہ میں جو لوگ نماز پڑھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟
 

فا ر و ق

محفلین
وسیے خانہ کعبہ میں مقام حضرت اسماعیل میں کافی انبیاء اکرام مدفون ہیں جب کے مسلمانوں کا ایک فرقہ کہتا ہے کہ قبر کے سامنے نماز نہیں ہوتی ہے تو پھر خانہ کعبہ میں جو لوگ نماز پڑھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟

بات کچھ سمجھ میں نہیں ائی وضاحت دیں گے ذراسی
 

صرف علی

محفلین
بات واضح ہے اس میں غور کرنے کی کیا بات ہے شاید آپ مدفون کا لفظ نہیں سمجھے مدفون یعنی دفن ہیں
 

علی ذاکر

محفلین
دراصل میں زراکم پڑھا لیکہا ہوں اس لیے شاید یا مجھ کو بات کرنے کا سلیکا نہیں اتا:chatterbox:

ہوجاتا ہے فاروق اس میں ایسی بھی بڑی کوئ بات نہیں‌انسان کسی کے تجربے سے ہی سیکھتا ہے اور ویسے بھی یہ فورم میں آپ کو جاننے کو بہت کچھ ملے گا جور جب آپ جان جائیں گے تب آُ کو اپنی بات کرنے اور سمجھانے کا طریقہ بھی آجائے گا :)!

مع السلام
 

فا ر و ق

محفلین
ہوجاتا ہے فاروق اس میں ایسی بھی بڑی کوئ بات نہیں‌انسان کسی کے تجربے سے ہی سیکھتا ہے اور ویسے بھی یہ فورم میں آپ کو جاننے کو بہت کچھ ملے گا جور جب آپ جان جائیں گے تب آُ کو اپنی بات کرنے اور سمجھانے کا طریقہ بھی آجائے گا :)!

مع السلام

شاید درست فرمایا آپ نے
 

شمشاد

لائبریرین
وسیے خانہ کعبہ میں مقام حضرت اسماعیل میں کافی انبیاء اکرام مدفون ہیں جب کے مسلمانوں کا ایک فرقہ کہتا ہے کہ قبر کے سامنے نماز نہیں ہوتی ہے تو پھر خانہ کعبہ میں جو لوگ نماز پڑھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟

خانہ کعبہ میں مقام حضرت اسماعیل علیہ السلام کہاں پر ہے؟
 
قبلہ کے سوال پر میرا ہمیشہ یھی جواب رہا ہے

وَلِلّٰهِ الۡمَشۡرِقُ وَالۡمَغۡرِبُ‌ فَاَيۡنَمَا تُوَلُّوۡا فَثَمَّ وَجۡهُ اللّٰهِ‌ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ‏﴿۱۱۵﴾

اور مشرق اور مغرب سب اللّٰهَ ہی کا ہے۔ تو جدھر تم رخ کرو۔ ادھر اللّٰهَ کی ذات ہے۔ بے شک اللّٰهَ صاحبِ وسعت اور باخبر ہے (۱۱۵)

اب اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم قبلہ کو چھوڑ کر جہان چاہیں شروع ہو جائیں
بلکہ یہ صرف تب جب آپ کو کسی صورت قبلہ کے رخ کا علم نا ہو سکے تو یا آیت اور آپ کا عقیدہ ہی کافی ہوگا ان شاء اللہ
واللہ اعلم
 

فا ر و ق

محفلین
وسیے خانہ کعبہ میں مقام حضرت اسماعیل میں کافی انبیاء اکرام مدفون ہیں جب کے مسلمانوں کا ایک فرقہ کہتا ہے کہ قبر کے سامنے نماز نہیں ہوتی ہے تو پھر خانہ کعبہ میں جو لوگ نماز پڑھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟

38426_1188205711.jpg


مقام ابرھیم نہ کہ مقام اسماعیل
 

شمشاد

لائبریرین
ارے بھائی یہاں مقام ابراہیم علیہ السلام پر قبریں کہاں سے آ گئیں؟

مدینہ شریف میں مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ہے۔ لوگ اس کے چاروں طرف کھڑے ہو کر قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن اس قبر کے گرداگرد بہت اونچی دیواریں ہیں۔

قبرستان جنت البقیع کے گرد بھی رش کے دنوں میں بہت سے لوگ قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ یہاں بھی قبرستان کے گرداگرد بہت اونچی دیواریں ہیں۔

بھائی جی سیدھی بات ہے کہ نماز اللہ کے لیے پڑھی جاتی ہے نہ کہ کسی قبر والے کے لیے اور نماز خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے پڑھی جاتی ہے نہ کہ کسی قبر کی طرف منہ کر کے۔ اب اگر کوئی حجتیں کرتا ہے تو بیشک کرتا رہے۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

صرف علی

محفلین
شمشاد بہائی شکریہ آپ کی پوسٹ کا۔ مگر خانہ کعبہ کے ساتھ ایک چھوٹی سی دیوار ہے اس جگہ کی بات کر رہا ہوں کیوں کہ حضرت اسماعیل ّ کا گھر خانہ کعبہ کے ساتھ ہی تھا ۔
 

صرف علی

محفلین
تاریخ میں آیا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گھر میں کافی انبیاء دفن ہیں ۔اور آپ کا گھر خانہ کعبہ کے ساتھ ہے یعنی جب آپ خانہ کعبہ میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کے سامنے انبیاء علیھم السلام کی قبرے بھی ہوتی ہیں
 

فا ر و ق

محفلین
hateem1.JPG

صرف علی کہیں آپ اس جگہ کی بات تو نہیں کر رہے اگر ایسی کی بات کر رہے ہیں تو تاریخ کی کتابوں کا حوالہ میہر بانی فرماکر مہیہ کریں
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی وہاں اب صرف اور صرف اللہ کا گھر ہے اور کسی کا نہ تو گھر ہے وہاں اور نہ ہی قبریں ہیں۔
اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ سعودی حکومت ایسا کرنے دے گی۔ اس حکومت نے مکہ میں تمام زیارتوں کو مٹا دیا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش کے اور مدینہ میں تو سوائے چند ایک کے باقی سب کچھ منہدم کر دیا ہے۔ حتٰی کہ سبعہ مساجد (سات مسجدیں)، ان کو بھی ختم کر کے اب ایک ہی بڑی سی مسجد بنا دی ہے۔ پہلے والی میں سے تو دو مساجد سڑک کی تعمیر میں آ گئی ہیں۔
 

فا ر و ق

محفلین
بھائی وہاں اب صرف اور صرف اللہ کا گھر ہے اور کسی کا نہ تو گھر ہے وہاں اور نہ ہی قبریں ہیں۔
اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ سعودی حکومت ایسا کرنے دے گی۔ اس حکومت نے مکہ میں تمام زیارتوں کو مٹا دیا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش کے اور مدینہ میں تو سوائے چند ایک کے باقی سب کچھ منہدم کر دیا ہے۔ حتٰی کہ سبعہ مساجد (سات مسجدیں)، ان کو بھی ختم کر کے اب ایک ہی بڑی سی مسجد بنا دی ہے۔ پہلے والی میں سے تو دو مساجد سڑک کی تعمیر میں آ گئی ہیں۔

میں اس بات کی تصدیق کر تا ہوں اللہ جزاء دے سعودی اعلئ حکام کو جنہوں نے اس بات کو سمجھا اور اس کو کرنے کا حکم جاری کیا

شمشاد بھائی یہ جالیات کیا ہیں یا اس کا کیا مطلب ہے ؟
 
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
اللہ کی لعنت ہو یھود و نصاری پر جنہوں نے ابنیاء کی قبروں کو مساجد بنایا

بھیا

آپ کا کیا خیال ہے اس حدیث کے بعد بھی کیا ہمارے سلف صالحین نے اس بات پر غور نہیں کیا ہوگا؟

یہ ایک بہت طویل بحث ہے جس پر کبھی تفصیل سے بات ہوگی ان شاء اللہ​
 

صرف علی

محفلین
السلام علیکم
آپ کو تاریخ کی کتابوں سے حوالہ چاہیے جو حاضر خدمت ہے ۔
جو لوگ قبور انبیاء علیھم السلام کو عبادت کی جگہ قرار دینے کو جائز سمجھتے ہیں وہ سلیل پیش کرتے ہیں کہ کعبہ کے اردگرد طواف کرنے والے حجر اسماعیل (ع) کے اردگرد طواف کرتے ہیں اور اس کی دیواروں کو چھوتے ہیں جبکہ اس میں حضرت اسماعیل (ع) اور جناب حاجرہ سلام اللہ علیہا کی قبریں ہیں چنانچہ ابن سعد نے اپنی کتاب الطبقات الکبریٰ میں لکھا ہے :
" جب اسماعیل (ع) بیس سال کے ہوئے تو ان کی والدہ جناب ہاجرہ (ع) نوے سال کی عمر میں رحلت کرگئیں ۔پس اسماعیل(ع) نے ہاجرہ (ع) کو حجر میں دفن کیا ۔جب اسماعیل (ع) اپنے والد کے بعد وفات پاگئے تو کعبے کے پہلو میں حجر میں اپنی والدہ کے ساتھ دفن ہوئے ۔اس کے بعد ایک اور روایت میں مرقوم ہے کہ اسماعیل (ع) کی قبر مبارک پرنالے کے نیچے رکن اور بیت کے درمیان واقع ہے ( طبقات ابن سعد ج 1 صفحہ 52 طبع اوربا )
ابوبکر الفقیہ نے نبی کریم (ص) سے روایت کی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: " اپنی قوم سے بھاگنے والا ہر نبی کعبے کی طرف بھاگتا تھا اور اس میں تادم مرگ عبادت کرتا رہتا تھا ۔ اس کے علاوہ ھود (ع) ، شعیب (ع) اور صالح (ع) پیغمبر کی قبریں زمزم اور مقام کے درمیان واقع ہیں ۔کعبہ میں تین سو انبیاء علیھم السلام کی قبریں موجود ہیں اور رکن یمانی اور رکن سعود کے درمیان سترانبیاء علیھم السلام مدفوں ہیں ( محتصر کتاب البلدان تالیف ابربکراحمد بن الفقیہ الھمدانی صفحہ 17 طبع لیدن )
بہت سے ادلہ میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ارشاد خداوندی ہے : " کہ مقام ابراہیم کو مصلی بناؤ " ( سورۃ بقرۃ آیت 125)
نیز اللہ تعالی کا یہ ارشاد بھی جو اصحاب کہف کے بارے میں‌ہے اس سلسلے کی ایک زبردست دلیل ہے : " جنہوں نے ان کے بارے میں غلبہ حاصل کیا وہ کہنے لگے : ہم ان کے غار پر ضرور ایک مسجد بناتے ہیں " ( سورہ کہف آیت 21)
یہ تمام مطالب " اسلام کے دو مکاتب فکر کا تقابلی جائزہ " سے لی ہیں جس کو اور تحقیق کرنی ہے اس کتاب کا مطالعہ کرلے
والسلام
 
Top