چند قطعات

زبیر مرزا

محفلین
13a.gif
جیسے جیسےلوگ حق کے رازداں بنتے گئے
جو حقائق تھے وہ سب وہم و گماں بنتے گئے
جن گُلوں کا حُسن تھا قندیلِ شہراہِ حیات
ٹہنیوں سے ٹوُٹ کر سنگِ گراں بنتے گئے
13a.gif
زندگی کا مآل تنہائی
حاصلِ ماہ و سال تنہائی
تیری اقلیم سے نکل جائے
کس کی اتنی مجال، تنہائی
 

زبیر مرزا

محفلین
13a.gif
گرمیِ شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو
گل کھِلے جاتے ہیں وہ سایۂ در تو دیکھو
ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو ، پند گرو، راہگزر تو دیکھو
13a.gif
سیلِ جنوں ساحل کی جانب آتا ہے
خواب شبِ تاریک پہ غالب آتا ہے
ذرہ ہوں منسوب ہوا ہوں مہر کے ساتھ
روشن رہنا مجھ پر واجب آتا ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
13a.gif
تیرے میرے بیچ زمانہپڑتا ہے
دل کو کتنی بار بتانا پڑتا ہے
ٹھہر گئی ہے بات مقدر پر آ کر
خود کو یہ اکثر سمجھانا پڑتا ہے
13a.gif
محبتوں کے یہ سارے رستے ہی سہل لگتے ہیں ابتدا میں
تم آج چل تو رہے ہو لیکن کہیں‌ ٹھہرنا بھی سیکھ لو گے
کسی خلش سے فریب کھا کر تم اپنے جیون کے راستوں سے
نظر بدلتی ہوئی رتوں کی طرح گزرنا بھی سیکھ لو گے
 
Top