طارق شاہ
محفلین
غزلِ
احمد فراز
چند لمحوں کے لئے توُ نے مسیحائی کی
پھر وہی میں ہُوں، وہی عمر ہے تنہائی کی
کِس پہ گُزری نہ شب ہجر قیامت کی طرح
فرق اتنا ہے، کہ ہم نے سخن آرائی کی
اپنی بانہوں میں سِمٹ آئی ہے وہ قوسِ قزح
لوگ تصوِیر ہی کھینچا کیے انگڑائی کی
غیرتِ عِشق بَجا، طعنۂ یاراں تسلِیم
بات کرتے ہیں مگر، سب اُسی ہرجائی کی
اُن کو بُھولے ہیں تو، کُچھ اور پریشاں ہیں فراز
اپنی دانست میں دل نے بڑی دانائی کی
احمد فراز
احمد فراز
چند لمحوں کے لئے توُ نے مسیحائی کی
پھر وہی میں ہُوں، وہی عمر ہے تنہائی کی
کِس پہ گُزری نہ شب ہجر قیامت کی طرح
فرق اتنا ہے، کہ ہم نے سخن آرائی کی
اپنی بانہوں میں سِمٹ آئی ہے وہ قوسِ قزح
لوگ تصوِیر ہی کھینچا کیے انگڑائی کی
غیرتِ عِشق بَجا، طعنۂ یاراں تسلِیم
بات کرتے ہیں مگر، سب اُسی ہرجائی کی
اُن کو بُھولے ہیں تو، کُچھ اور پریشاں ہیں فراز
اپنی دانست میں دل نے بڑی دانائی کی
احمد فراز