غدیر زھرا کا یہ دھاگہ جب اس نے شامل کیا تب مہمان بن کر دیکھ رہا تھا۔قائد اعظم، لیاقت علی، عزیز بھٹی اور راشد منہاس اور پھر وطن سے محبت ، بچپن کے ملی نغمے سب یاد آگئے۔
مہدی حسن کا گیا ملی نغمہ "یہ وطن تمھارا ہے، تم ہو پاسبان اس کے" پچھلے آدھ گھنٹے سے سن رہا ہوں، اور سوچنے پہ مجبور ہوں کہ ہم نے اپنے وطن کا کیا حال کر دیا۔
اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمھاری ہے، بحروبر تمھارے ہیں
کہکشاں کے یہ جالے، رہگزر تمھارے ہیں
اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارض پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرَکارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو
؎
یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس زمیں میں تم سب کو برگ و بار کی صورت
دیکھنا گنوانا مت دولت یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو
میر کارواں ہم تھے روح کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے اصل داستاں تم ہو
نفرتوں کے دروازے ان پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا
یہ شاعری جھوٹی لگتی ہے، ایسا یہاں کچھ بھی نہیں ۔
شاید میں زیادہ اموشنل ہو رہا ہوں، ہم اس لائق نہیں تھے۔ جھوٹے ، مکار، فریبی دھوکے باز ہیں۔