شارق مستقیم
محفلین
یہ مسئلہ ایک دوسری پوسٹ میں زیرِ بحث آیا تھا مگر اس کی اہمیت کے پیشِ نظر میں چاہ رہا ہوں کہ اس پر الگ سے بات کر لی جائے۔
جیسے میں نے پہلے لکھا تھا کہ میرے ونڈوز کمپیوٹر کے سٹارٹ مینو پر اگر نظر دوڑائی جائے تو بیشتر سافٹ ویئر چوری کے ہیں۔ یہ چوری وہ والی نہیں کہ میں سی ڈی کی دکان سے کوئی سی ڈی جیب میں ڈال کر بھاگ نکلا ہوں بلکہ یہ اس لئے چوری شدہ ہیں کیونکہ کسی نے ان کی غیر قانونی کاپی بنائی ہے اور اسے تقسیم کرنا شروع کردیا ہے۔ عموماً کمرشل سافٹ ویئر کی یہ اہم شرط ہوتی ہے کہ یہ صرف ایک کمپیوٹر پر زیرِ استعمال رہے گا۔
چنانچہ ونڈوز سے لے کر مائیکروسافٹ آفس، ڈریم ویور، فوٹو شاپ وغیرہ سب ہی چوری شدہ ہیں۔ صرف پہلے سے فری سافٹ ویئر مثلاً فائر فاکس یا اوپیرا وغیرہ ہی قانونی یا غیر چوری شدہ ہیں۔
چاہے آپ کو کبھی بھی اس غیر قانونی حرکت پر حوالات کی ہوا نہ کھانی پڑے مگر ان کے استعمال پرآپ کا ضمیر بہرحال مطمئن نہیں ہوسکے گا۔
لیکن اس مسئلے کا حل اوپن سورس سافٹ ویئر میں موجود ہیں۔ ارے ارے رکئے، بھاگیے نہیں۔
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ اوپن سورس کا مطلب ہے لنِکس (Linux)۔ پھر وہ خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔ اوپن سورس ہر وہ سافٹ ویئر ہے جس کا کوڈ یا سورس چھپا ہوا نہ ہو اور پروگرام کے ساتھ مہیا کر دیا جاتا ہو۔ یہ عموماً بغیر کسی قیمت انٹرنیٹ پر دستیاب ہوتے ہیں۔ ونڈوز کے لئے بھی بہت سے اوپن سورس پروگرام موجود ہیں مثلاً
فائر فاکس (انٹرنیٹ براؤزر) Firefox
اوپن آفس، آفس پروگرامز (جیسے مائیکروسافٹ آفس ہوتا ہے) OpenOffice.org
دی گِمپ (امیج ایڈیٹنگ) The GIMP
این ویو (ویب پبلشنگ) NVU
اور بے شمار دوسرے
یاد رکھیں کہ فری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ غیر معیاری سافٹ ویئر ہیں۔ یہ سب انتہائی اعلیٰ پائے کے پروگرامز ہیں۔
چوری شدہ سافٹ ویئر کا استعمال ترک کرنے کے لئے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ہم اپنے روزمرہ پروگراموں میں سے ان سافٹ ویئر کی لسٹ کم کرتے جائیں جو غیر قانونی ہوں۔ ایسا اوپن سورس سافٹ ویئر کی مدد سے بہت ممکن ہے۔ سب سے مشکل ونڈوز اور آفس کے سافٹ ویئر سے پیچھا چھڑانا ہوگا لیکن جس سمت میں لنکس اور اوپن آفس جارہے ہیں، امید کی جاسکتی ہے آگے یہ بھی عام آدمی کے لئے ممکن ہوجائے گا۔
جیسے میں نے پہلے لکھا تھا کہ میرے ونڈوز کمپیوٹر کے سٹارٹ مینو پر اگر نظر دوڑائی جائے تو بیشتر سافٹ ویئر چوری کے ہیں۔ یہ چوری وہ والی نہیں کہ میں سی ڈی کی دکان سے کوئی سی ڈی جیب میں ڈال کر بھاگ نکلا ہوں بلکہ یہ اس لئے چوری شدہ ہیں کیونکہ کسی نے ان کی غیر قانونی کاپی بنائی ہے اور اسے تقسیم کرنا شروع کردیا ہے۔ عموماً کمرشل سافٹ ویئر کی یہ اہم شرط ہوتی ہے کہ یہ صرف ایک کمپیوٹر پر زیرِ استعمال رہے گا۔
چنانچہ ونڈوز سے لے کر مائیکروسافٹ آفس، ڈریم ویور، فوٹو شاپ وغیرہ سب ہی چوری شدہ ہیں۔ صرف پہلے سے فری سافٹ ویئر مثلاً فائر فاکس یا اوپیرا وغیرہ ہی قانونی یا غیر چوری شدہ ہیں۔
چاہے آپ کو کبھی بھی اس غیر قانونی حرکت پر حوالات کی ہوا نہ کھانی پڑے مگر ان کے استعمال پرآپ کا ضمیر بہرحال مطمئن نہیں ہوسکے گا۔
لیکن اس مسئلے کا حل اوپن سورس سافٹ ویئر میں موجود ہیں۔ ارے ارے رکئے، بھاگیے نہیں۔
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ اوپن سورس کا مطلب ہے لنِکس (Linux)۔ پھر وہ خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔ اوپن سورس ہر وہ سافٹ ویئر ہے جس کا کوڈ یا سورس چھپا ہوا نہ ہو اور پروگرام کے ساتھ مہیا کر دیا جاتا ہو۔ یہ عموماً بغیر کسی قیمت انٹرنیٹ پر دستیاب ہوتے ہیں۔ ونڈوز کے لئے بھی بہت سے اوپن سورس پروگرام موجود ہیں مثلاً
فائر فاکس (انٹرنیٹ براؤزر) Firefox
اوپن آفس، آفس پروگرامز (جیسے مائیکروسافٹ آفس ہوتا ہے) OpenOffice.org
دی گِمپ (امیج ایڈیٹنگ) The GIMP
این ویو (ویب پبلشنگ) NVU
اور بے شمار دوسرے
یاد رکھیں کہ فری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ غیر معیاری سافٹ ویئر ہیں۔ یہ سب انتہائی اعلیٰ پائے کے پروگرامز ہیں۔
چوری شدہ سافٹ ویئر کا استعمال ترک کرنے کے لئے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ہم اپنے روزمرہ پروگراموں میں سے ان سافٹ ویئر کی لسٹ کم کرتے جائیں جو غیر قانونی ہوں۔ ایسا اوپن سورس سافٹ ویئر کی مدد سے بہت ممکن ہے۔ سب سے مشکل ونڈوز اور آفس کے سافٹ ویئر سے پیچھا چھڑانا ہوگا لیکن جس سمت میں لنکس اور اوپن آفس جارہے ہیں، امید کی جاسکتی ہے آگے یہ بھی عام آدمی کے لئے ممکن ہوجائے گا۔