محمد تابش صدیقی
منتظم
چُلّو بھر پانی میں جا کے ڈوب مر
کچھ نہ کچھ غیرت ہی کھا کے ڈوب مر
صاف پانی تو یہاں ملتا نہیں
اب کسی نالے میں جا کے ڈوب مر
شاعری تو تجھ سے ہو سکتی نہیں
دوسروں کے شعر گا کے ڈوب مر
بہتی گنگا سے ہے تیری دوستی
میں تو کہتا ہوں نہا کے ڈوب مر
یہ بھی ہے کارِ جواں مرداں میاں
کھل کھلا کے ہنس ہنسا کے ڈوب مر
عمر بھر تو نے نہیں کھایا حلال
او نکمے زہر کھا کے ڈوب مر
یہ برائی ایک ہی دم ختم ہو
ساتھ اپنے آشنا کے ڈوب مر
٭٭٭
محمد کمال اظہر
کچھ نہ کچھ غیرت ہی کھا کے ڈوب مر
صاف پانی تو یہاں ملتا نہیں
اب کسی نالے میں جا کے ڈوب مر
شاعری تو تجھ سے ہو سکتی نہیں
دوسروں کے شعر گا کے ڈوب مر
بہتی گنگا سے ہے تیری دوستی
میں تو کہتا ہوں نہا کے ڈوب مر
یہ بھی ہے کارِ جواں مرداں میاں
کھل کھلا کے ہنس ہنسا کے ڈوب مر
عمر بھر تو نے نہیں کھایا حلال
او نکمے زہر کھا کے ڈوب مر
یہ برائی ایک ہی دم ختم ہو
ساتھ اپنے آشنا کے ڈوب مر
٭٭٭
محمد کمال اظہر