قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ناراض ہونا میں نے سیکھا نہیں!جیتی رہو
اچھا ہم بغداد کی سیر کو گئے تھے، آپ کو ٹیگ کیا تھا آپ آئی ہی نہیں
میں سمجھا شاید کوئی ناراضگی وغیرہ ہو گئی ہے
جلد آؤں گی۔
ناراض ہونا میں نے سیکھا نہیں!جیتی رہو
اچھا ہم بغداد کی سیر کو گئے تھے، آپ کو ٹیگ کیا تھا آپ آئی ہی نہیں
میں سمجھا شاید کوئی ناراضگی وغیرہ ہو گئی ہے
بلی آگئی باہرتھیلے میں ڈالی کس ظالم نے تھیآ گئی نا بلی تھیلے سے باہر
مجھے تم نے اتنا للو سمجھا ہے کیا؟ ناصر ادیب جیسا اسکرپٹ تو لکھ ہی سکتا ہوں
شیشے میں تو اک ہی نظر آ رہیہاں میری تو ایک ہی ہے
مگر تم کیسے یقین سے کہہ سکتے ہو کہ تمہاری دو زبانیں نہیں ہیں؟
مجھے بغداد کا بتایا ہی نہیں جیجیتی رہو
اچھا ہم بغداد کی سیر کو گئے تھے، آپ کو ٹیگ کیا تھا آپ آئی ہی نہیں
میں سمجھا شاید کوئی ناراضگی وغیرہ ہو گئی ہے
چٹا کوڑشیشے میں تو اک ہی نظر آ رہی
آپ کو ٹیگ کر دیا گیا ہے سائیںمجھے بغداد کا بتایا ہی نہیں جی
مداری تو احمد اقبال نے لکھی ہے شایدبلی آگئی باہرتھیلے میں ڈالی کس ظالم نے تھی
اور ناصر ادیب مداری والا؟ ھاھاھا
اسکے ہیرو کا نام بھی ناصر ادیب ہی تھامداری تو احمد اقبال نے لکھی ہے شاید
ناصر ادیب پنجابی فلموں کا اسکرپٹ رائیٹر اور ڈائریکٹر
فلم مولا جٹ
کس جملے کو چھوڑوں اور کس کو کیا قرار دوں۔ حالانکہ قرار دینے کے لیے بھی مشتاق یوسفی ہی ہونا چاہیے۔ آج مجھے ایسے ہی لگا جیسا کہ بخاری، مشتاق یوسفی یا ابن انشاء کو پڑھ رہا ہوں۔ مزید پختگی آ جائے گی۔ اگر یہ آپ کی تازہ ترین اور آخری تحریر نہیں تو پختگی آ چکی جناب۔ اب اگر آپ کی تخلیقی تحریروں کی رفتار لوڈ شیڈنگ سے کم ہو جائے تو آپ ایک بہترین نقاد یا محقق بننے کے اہل ہیں۔ اور یہ آخری کیل ہو گا۔چچا ڈھکن جہاں ایک مستند اور معتبر پہلوان تھے، وہاں وہ ایک ناکام و نامراد شوہر بھی تھے۔ان کی ازدواجی زندگی ہمیشہ اٹھک بیٹھک کا شکار رہی ۔ ان کی بیگم ان کیلئے مسلسل دردِ سر بنی رہیں ۔بات بات پر انہیں روئی کی طرح دھنک کر رکھ دیتیں ۔چچا سے ان کے چھ بلونگڑے پیدا ہوئےجن میں تین نر اور تین مادہ تھے۔اس سے تو بہتر تھا کہ وہ اینٹ پیدا کر دیتے وہ کم از کم دیوار بنانے کے کام تو آ جاتی۔"جب گھوڑے کو تھان پر گھاس نہ ملےتو وہ مجبور ہو کر ادھر ادھر منہ مارنے لگتا ہے۔"ان کی بیگم بھی کچی گولیاں نہ کھیلی ہوئی تھی بلکہ اخروٹ کھیلی ہوئی تھی،مارچ پاسٹ کرتی ہوئی وہاں سے رخصت ہوئیں اور میکے جا کر گوشہ نشین ہو گئیں ۔شاید صبح کے بھولے ہوئے کی طرح شام کو واپس آجائیں مگر وہ بھی گدھی کی طرح ضد کی پختہ تھیںانہوں نے بذریعہ موبائل متعدد پیغامات بھجوائے کہ مہاریں موڑ لیں اور پویلین واپس آ جائیں مگر اس اللہ کی بندی پر کوئی اثر نہیں ہوااتنی ذلت و خواری تو انہوں نےکبھی کشتی لڑتےوقت بھی نہیں اٹھائی تھی جتنی کہ انہیں بیگم کے باغی ہوجانے پر اٹھانی پڑی تھی۔ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے، جبکہ بیگم بچوں کی ماں ہوتی ہے،بچے ان کی سائیکل کے ساتھ ساتھ دوڑتے رہے۔
یہ تو ہونا ہی تھا۔ آپ نے سمجھا کہ آپ کا خاکہ بنانے کے لیے سارہ خان کو بھی اتنے سینکڑوں الفاظ اختراع کرنا پڑیں گے۔ جبکہ آپ تو ایک چابی کی مار تھے۔ جس سے پیپسی کا چھوٹا سا ڈھکن کھولا جاتا ہے۔
وہی ہوا ناں! صرف چائے پر تکیہ نہ بلکہ بزم آرائیاں اور جگہوں پر بھی تھیں۔ورنہ شفقت چیمہ بن جاتا ہے۔۔۔ ۔۔ان کے انگ انگ سے شرافت یوں ٹپکتی تھی کہ جیسے پھلوں سے رس ٹپکتا ہےمگر کچھ دنوں سے ان میں تبدیلیاں نظر آنے لگیں ۔ انہوں نے نہ صرف موالیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع کر دیا بلکہ ان کے اڈوں پر بھی آنے جانے لگے۔ کبھی وہ بھنگ کیلئے سائیں مٹھو کے دربار پر چلے جاتے تو کبھی چرس کے دم لگانےسائیں سکھو کے دربار کا رخ کرتے۔آخر رقص کرتےکرتے امراؤ جان ادا کی طرح لڑکھڑا کر زمین پر گرے اور انٹاغفیل ہو گئے۔۔انہوں نے نہائی ہوئی بھینس کی طرح سر کو دو تین جھٹکے دئیےاور اٹھ کھڑے ہوئے۔اس موقع پر بیگم نے انہیں خوب لعن طعن کی اور انہیں کچھ غیرت کھانے کو کہا ۔ہ بیگم کے سامنے تو رستم کی بھی چوہے جیسی حیثیت نہیں ہوتیبلکہ حقہ پانی اور بجلی گیس بھی بند کر دی جائے گی۔اگر پھٹکیں تو بے شک رنڈوے ہو جائیں۔۔۔ ۔۔کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ بیگم کی بدعا انہیں لے ڈوبی ہے جبکہ کچھ دیندار بزرگوں کا خیال تھا کہ ان کا وقت پورا ہو گیا تھا ۔کیونکہ ایسے نادر نمونے صدیوں بعد تولد ہوتے ہیں ۔حق مغفرت کرے ، عجب آزاد پہلوان تھا
کیا بات ہے جناب آپ کیوہی ہوا ناں! صرف چائے پر تکیہ نہ بلکہ بزم آرائیاں اور جگہوں پر بھی تھیں۔
پھر شاید وہ کہیں پھٹکی ہوں گی جو یہ نتائج اس طرح سے سامنے آئے۔
حق نُصرت کرے ، عجب آزاد مصنف ہے
یہ تو ہونا ہی تھا۔ آپ نے سمجھا کہ آپ کا خاکہ بنانے کے لیے سارہ خان کو بھی اتنے سینکڑوں الفاظ اختراع کرنا پڑیں گے۔ جبکہ آپ تو ایک چابی کی مار تھے۔ جس سے پیپسی کا چھوٹا سا ڈھکن کھولا جاتا ہے۔
اسکے ہیرو کا نام بھی ناصر ادیب ہی تھا
ادیب عظیم ہی ہوتا ہے۔ ویسے بھی اب ہم عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں اپنا نام بھی مکمل یاد رکھنا عذاب ہے۔ مذاق برطرف شکریہ تصحیح کاتصیح کروں گا بھائی جان۔ مداری کے ہیرو کا نام ناصر ادیب نہیں بلکہ ناصر عظیم تھا۔