اردو میں:مثال
میں تے ستیا ہویا واں
صفت ہی لگتا ہے
" پہلے ہی " کا ذکر نہیں ۔اردو میں:
میں تو پہلے ہی ستایا ہوا ہوں۔
بلاشبہ آپ کو بچوں کا ادب تخلیق کرنا چاہیے تاکہبعینہ یہی لفظ میں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے کہا تھا:
“کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں، اور کوئی ستائے تو ‘ستنے‘ کا نہیں“
وہ ہنس سکیں۔تو وہ ہنس دیا
مزید سلیس کرنے کے لیے۔" پہلے ہی " کا ذکر نہیں ۔
یہ خواہ مخواہ کیوں ؟
آپ تو لاعلمی میں بہت بڑے ماہر لسانیات بن گئے!!!بعینہ یہی لفظ میں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے کہا تھا:
“کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں، اور کوئی ستائے تو ‘ستنے‘ کا نہیں“
تو وہ ہنس دیا، کہ ابا، یہ کون سا لفظ ہے۔
میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا۔ پھر سوچا کہ تحقیق کرنا چاہئے کہ اس موقع کے لئے واقعی کوئی لفظ ہے۔
" پہلے ہی " کا ذکر نہیں ۔
یہ خواہ مخواہ کیوں ؟
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟
مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں،
اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
شوکت پرویز صاحب ، شافی جواب تو اس سوال کا دیا جاچکا ہے ۔ مذکورہ بالا طرز پر ستانا کا فعل لازم تو کوئی نہیں ہے ۔لفظ بنانے کو تو کچھ بھی بنایا جاسکتا ہے لیکن مشکل ہوجائے گی ۔ پھر یوں بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی صاحب اپنے بچے کو نصیحت کریں کہ بیٹا کوئی مارے تو مرنا نہیں ۔‘پریشان نہیں ہونا‘ تو ٹھیک ہے۔
پر کیا ‘چڑانا - چڑنا‘ اسی نہج پر ‘ستانا‘ کی کوئی شکل نہیں؟
رُلانا - رونا
بھگانا - بھاگنا
وغیرہ کی طرح۔۔۔
بالکل درست۔ ہمارے خاندان میں بڑے بوڑھے (اور بڑی بوڑھیاں ) اب بھی یہ لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ بچپن میں اکثر سننے کو ملتا تھا کہ اٹھو بہت بتیالئے ۔ اب کوئی کام کرو۔اس سے مجھے یاد آیا کہ گزشتہ صدی میں چلنے والی اردو زبان کی تطہیری مہم نے بہت سے یک لفظی افعال کو ہم سے جدا کر دیا۔
مثلاً یک لفظی فعل 'بتیانا' کی جگہ اب فعلِ مرکب 'باتیں کرنا' استعمال ہوتا ہے۔
فرقان بھائی کسی لفظ پر متروک کا لیبل لگانے سے پہلے لازمی ہے کہ پرانے دور میں اس کا استعمال (وجود) ثابت کیا جائے ۔ سَتنا کا لفظ نہ تو کسی لغت میں ملتا ہے ، نہ ہی کسی تحریر میں کبھی نظر سے گزرا اور نہ ہی میں نے کبھی سنا۔ ممکن ہے کہ ایسا میرے محدود مطالعہ اور مشاہدے کی وجہ سے ہو۔ اگر کوئی تحریری یا تقریری مثال آپ کی نظر سے گزری ہو تو ضرور بتائیے گا ۔ویسے اصولی طور پر تو "سَ ت ن ے" یعنی سَتنے ہی بنتا ہے۔ شاید کسی زمانے میں یہ لفظ رائج بھی رہا ہو جو کہ اب متروک ہو گیا ہو گا۔ ویسے ایک صاحب نے 23 جنوری 2011 کو یہ لفظ ایک اور فورم میں اس مراسلے میں استعمال بھی کیا تھا۔
ویسے آپس کی ہی بات ہے کہ "یہ" جملہ تو کسی انگریز کا لگ رہا ہے ۔
سر! اردو لغت میں یہ لفظ شامل ہے۔ بس وہ کیا ہے کہ اک ذرا معنی اور تفصیل بتانا بھول گئے۔ یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔شوکت پرویز صاحب ، شافی جواب تو اس سوال کا دیا جاچکا ہے ۔ مذکورہ بالا طرز پر ستانا کا فعل لازم تو کوئی نہیں ہے ۔لفظ بنانے کو تو کچھ بھی بنایا جاسکتا ہے لیکن مشکل ہوجائے گی ۔ پھر یوں بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی صاحب اپنے بچے کو نصیحت کریں کہ بیٹا کوئی مارے تو مرنا نہیں ۔
بالکل درست۔ ہمارے خاندان میں بڑے بوڑھے (اور بڑی بوڑھیاں ) اب بھی یہ لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ بچپن میں اکثر سننے کو ملتا تھا کہ اٹھو بہت بتیالئے ۔ اب کوئی کام کرو۔
فرقان بھائی کسی لفظ پر متروک کا لیبل لگانے سے پہلے لازمی ہے کہ پرانے دور میں اس کا استعمال (وجود) ثابت کیا جائے ۔ سَتنا کا لفظ نہ تو کسی لغت میں ملتا ہے ، نہ ہی کسی تحریر میں کبھی نظر سے گزرا اور نہ ہی میں نے کبھی سنا۔ ممکن ہے کہ ایسا میرے محدود مطالعہ اور مشاہدے کی وجہ سے ہو۔ اگر کوئی تحریری یا تقریری مثال آپ کی نظر سے گزری ہو تو ضرور بتائیے گا ۔
عاطف بھائی ، یہ تو خاص بمبئی کی زبان اور لب و لہجہ ہے ۔ اور شاید ملباری بھی ایسے ہی بولتے ہیں ۔ اگر کوئی ایسا بولے تو ٹوکنے کا نہیں ہے ۔
فرقان بھائی ، یہ شاید "سُتنا" لکھنا چاہ رہے ہیں ۔ ستنا (بضم اول) کے معنی ہیں پتلا کرنا ، سکیڑنا ۔ جیسے فاقوں کی وجہ سے ان کا چہرہ سُت گیا تھا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔سر! اردو لغت میں یہ لفظ شامل ہے۔ بس وہ کیا ہے کہ اک ذرا معنی اور تفصیل بتانا بھول گئے۔ یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔
آج آپ ہماری ایک نہ چلنے دیں گے۔ آمدِ آفتاب، دلیلِ آفتاب! شکر ہے، آپ تشریف تو لائے۔فرقان بھائی ، یہ شاید "سُتنا" لکھنا چاہ رہے ہیں ۔ ستنا (بضم اول) کے معنی ہیں پتلا کرنا ، سکیڑنا ۔ جیسے فاقوں کی وجہ سے ان کا چہری سُت گیا تھا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
میں تو آتارہتا ہوں فرقان بھائی ۔ بس آپ لوگوں کی برجستہ بیانی اور حاضر جوابی کا ساتھ دینے کے لئے جو ذہنی یکسوئی اور فرصت چاہئے وہ مجھ سے ان دنوں روٹھی ہوئی ہے ۔ اللہ آپ شگفتہ شگفتہ زندہ دل لوگوں کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے ، دین و دنیا کی فلاح نصیب فرمائے ، گرانیِ روز و شب کو پلکوں پر ہلکا رکھے ۔ آپ یونہی رونقیں بکھیرتے رہیں ۔ آمین ۔آج آپ ہماری ایک نہ چلنے دیں گے۔ آمدِ آفتاب، دلیلِ آفتاب! شکر ہے، آپ تشریف تو لائے۔
سمجھا ہی رہا تھا۔ اور وہ سمجھ بھی گیا۔ الحمد للہآپ بچے کو سمجھا رہے تھے کہ اُلجھا رہے تھے؟!