عینی مروت
محفلین
اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہی ہوں۔اس مختصر غزل کے قوافی پر کچھ بےاطمینانی سی ہے رہنمائی اور مشوروں کی درخواست ہے
پھر وہی ہمنشیں اداسی ہے
اورپھر زندگی خفا سی ہے
یوں تو اشکوں کے جام ہیں لبریز
روح کیوں مدتوں سے پیاسی ہے؟
اک کسک بس کے رہ گئی دل میں
اک چبھن بھی ذراذراسی ہے
واہ کہتے ہیں آہ پر میری
کیاغضب کی سخن شناسی ہے!
سانس گھٹ گھٹ کے رہ گئی عینی
قید زنداں سے کب خلاصی ہے؟!
پھر وہی ہمنشیں اداسی ہے
اورپھر زندگی خفا سی ہے
یوں تو اشکوں کے جام ہیں لبریز
روح کیوں مدتوں سے پیاسی ہے؟
اک کسک بس کے رہ گئی دل میں
اک چبھن بھی ذراذراسی ہے
واہ کہتے ہیں آہ پر میری
کیاغضب کی سخن شناسی ہے!
سانس گھٹ گھٹ کے رہ گئی عینی
قید زنداں سے کب خلاصی ہے؟!