صحیح کہا آپ نے بالکلبھیا تجرباتی بنیادوں پر تو شائد ایسے ٹیسٹ لئے جاتے ہوںلیکن قابل اعتبار ٹیسٹ غالباَ کوئی نہیں ہے۔ ویسے بھی میرا خاکسارانہ مشورہ تو ایسے کسی بھی ٹیسٹ کے خلاف ہوتا ہے۔ انسانی ذہن اور اس کی صلاحیتیں اتنی ہمہ گیر ہیں کہ کوئی بھی ٹیسٹ اس کا احاطہ نہیں کرسکتا اور بچپن میںتو خیالات کا پنچھی نجانے کیا کیا کچھ بُن رہا ہوتا ہے۔ ایسے میں کسی ٹیسٹ کی کسوٹی سے انہیں گزارنا مجھے تو سعئی لاحاصل ہی محسوس ہوتا ہے۔