پروفیسر شوکت اللہ شوکت
محفلین
کہا جاتا ہے کہ چھوٹا ٖحادثہ یا بڑا حادثہ پیش آیا۔ بعض مقامات پر صرف لفظ حادثہ بھی استعمال ہوتا ہے۔ حادثات اپنی نوعیت کی بنیاد پر چھوٹے بڑے ہوں گے لیکن صبر ایک ایسی شے ہے جو ان حادثات میں یہ تمیز ختم کر لیتی ہے۔ بسا اوقات کسی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو میں اُسے کہتا ہوں کہ ذرا اپنے ماضی میں جھانکوں، آپ کو بے شمار ایسے ناخوش گوار واقعات یا سانحات یا حادثات ملیں گے جو زیادہ سنگین نوعیت کے ہوں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان میں سرخرو کیا۔ گزشتہ روز میرے ایک دوست سے موبائل سیٹ چوری ہو گیا۔ کافی پریشان پھر رہا تھا۔ میں نے اُسے کہا کہ اللہ کے بندے آپ ایک موبائل سیٹ کی وجہ سے اتنا پریشان پھر رہے ہیں ۔ ذرا ماضی میں جھانکوں، آپ کو اس سے بڑھ کر سنگین واقعات سے دوچار ہوئے ہوں گے۔ میں نے اُسے یاد دلایا کہ آپ کی والدہ وفات پائی تھیں وہ دن کتنے کھٹن تھے لیکن اللہ نے صبر عطا کیا اور آپ سرخرو ہوئے۔ ذرا ماضی کے واقعات کھنگالیے تو ہر انسان کو موجودہ حادثات چھوٹے نظر آئیں گے۔ پس حادثات چھوٹے بڑے نہیں ہوتے لیکن ہمیں فی الوقت بڑے نظر اور تکلیف دہ محسوس ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے ہر حادثے سے محفوظ رکھے کیوں کہ ہم ناتواں ہیں۔