خوشی
محفلین
چھین کر خواب مرے میری طلب پوچھتے ھیں
رات بھر نیند نہ آنے کا سبب پوچھتے ھیں
بارشیں آنکھ کی معیوب نہ ہوتی ہوں کہیں
عشق کا چل کسی اجڑے سے ادب پوچھتے ھیں
تیرہ راتوں میں بھلا کیسے جیا جاتا ھے
میرے قاتل بھی تو اب مجھ سے یہ ڈھب پوچھتے ھیں
اپنے شجرے کو بھی ساتھ لیے چل رسما
جنگ سے قبل یہاں نام و نسب پوچھتے ھیں
چارہ سازوں نے تو اب سمت بدل لی عامر
آؤ بازار میں بکتے ہوئے لب پوچھتے ھیں
رات بھر نیند نہ آنے کا سبب پوچھتے ھیں
بارشیں آنکھ کی معیوب نہ ہوتی ہوں کہیں
عشق کا چل کسی اجڑے سے ادب پوچھتے ھیں
تیرہ راتوں میں بھلا کیسے جیا جاتا ھے
میرے قاتل بھی تو اب مجھ سے یہ ڈھب پوچھتے ھیں
اپنے شجرے کو بھی ساتھ لیے چل رسما
جنگ سے قبل یہاں نام و نسب پوچھتے ھیں
چارہ سازوں نے تو اب سمت بدل لی عامر
آؤ بازار میں بکتے ہوئے لب پوچھتے ھیں