شعیب سعید شوبی
محفلین
چہرہ میرا تھا ، نگاہیں اُس کی
وائٹل سائنز کے اولین البم ’’دل دل پاکستان‘‘ کا یہ گانا بچپن میں جب سمجھ بھی نہیں آتا تھا ، پھر بھی مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔ آج بھی جب یہ گانا سنتا ہوں تواچھا لگتا ہے۔ اس گانے کی شاعری ، میوزک اور جنید جمشید کی آواز نے اس گانے کو میری نظر میں ’’سدا بہار‘‘ بنا دیا ہے۔ وائٹل سائنز کے زیادہ ترگانے شعیب منصور لکھا کرتے تھے۔ چنانچہ پہلے پہل اس گانے کی شاعری کو بھی میں شعیب منصور کے کھاتے میں ڈال دیا کرتا تھا۔ مگر جب پروین شاکر کا مجموعہ کلام ’’خوشبو‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا تو اصل شاعر کا پتا چلا۔ گانے میں غزل کے چار اشعار ہی شامل ہیں۔ مگر پروین شاکر کی یہ پوری غزل ہی لاجواب ہے ۔
یہ گانا ایم پی تھری فارمیٹ میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس گانے کی ویڈیو تو وائٹل سائنز نے نہیں بنوائی تھی، تاہم یوٹیوب پر وائٹل سائنز کے مداحوں نے فوٹو سلائیڈ شو کی صورت اس گانے کو اپلوڈ کر رکھا ہے۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔
آخر میں پروین شاکر کی مذکورہ غزل بھی ان کے مجموعے سے مکمل نقل کیے دے رہا ہوں۔ اُمید ہے کہ آپ کو بھی پسند آئے گی!
چہرہ میرا تھا، نگاہیں اُس کی
خامشی میں بھی وہ باتیں اُس کی
میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہُوئی آنکھیں اُس کی
شوخ لمحوں کا پتہ دینے لگیں
تیز ہوتی ہُوئی سانسیں اُس کی
ایسے موسم بھی گزارے ہم نے
صبحیں جب اپنی تھیں، شامیں اُس کی
دھیان میں اُس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھ مہتاب کی، یادیں اُس کی
رنگ جوئندہ وہ، آئے تو سہی!
پُھول تو پُھول ہیں، شاخیں اُس کی
فیصلہ موج ِ ہَوا نے لکھّا!
آندھیاں میری، بہاریں اُس کی
خود پہ بھی کھلتی نہ ہو جس کی نظر
جانتا کون زبانیں اُس کی
نیند اس سوچ سے ٹوٹی اکثر
کس طرح کٹتی ہیں راتیں اُس کی
دُور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مُجھ کو تھامے ہُوئے باہیں اُس کی
**********
[/right]خامشی میں بھی وہ باتیں اُس کی
میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہُوئی آنکھیں اُس کی
شوخ لمحوں کا پتہ دینے لگیں
تیز ہوتی ہُوئی سانسیں اُس کی
ایسے موسم بھی گزارے ہم نے
صبحیں جب اپنی تھیں، شامیں اُس کی
دھیان میں اُس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھ مہتاب کی، یادیں اُس کی
رنگ جوئندہ وہ، آئے تو سہی!
پُھول تو پُھول ہیں، شاخیں اُس کی
فیصلہ موج ِ ہَوا نے لکھّا!
آندھیاں میری، بہاریں اُس کی
خود پہ بھی کھلتی نہ ہو جس کی نظر
جانتا کون زبانیں اُس کی
نیند اس سوچ سے ٹوٹی اکثر
کس طرح کٹتی ہیں راتیں اُس کی
دُور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مُجھ کو تھامے ہُوئے باہیں اُس کی
**********