راشد اشرف
محفلین
چہرے۔ رشید طالب اکبر آبادی کی خودنوشت ہے۔ یہ کتاب ہمیں پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے ملی تھی۔ پڑھا تو محسوس ہوا کہ انسان کیسے کیسے حالات سے گزرتا ہے، ٹوٹتا ہے، بکھرتا ہےپھر ایک روز کندن بن کر نکلتا ہے۔
تقسیم ہند کے بعد جو نسل یہاں اس شہر نا پرساں میں لٹی پٹی براجی تھی، اس نے کیسے کیسے دکھ اٹھائے تب جا کر اگلی نسلوں کی عاقبت سنوری۔ لیکن خود طالب صاحب پر کیا گزری، اس کی ایک جھلک ہمیں زیر نظر اورا ق میں ملتی ہے۔
رشید طالب کون ہیں، کون تھے، کیا ہوئےان سطور کا راقم بے خبر ہے۔ شاید کوئی دوست بتا سکیں۔
تقسیم ہند کے بعد جو نسل یہاں اس شہر نا پرساں میں لٹی پٹی براجی تھی، اس نے کیسے کیسے دکھ اٹھائے تب جا کر اگلی نسلوں کی عاقبت سنوری۔ لیکن خود طالب صاحب پر کیا گزری، اس کی ایک جھلک ہمیں زیر نظر اورا ق میں ملتی ہے۔
رشید طالب کون ہیں، کون تھے، کیا ہوئےان سطور کا راقم بے خبر ہے۔ شاید کوئی دوست بتا سکیں۔