زیرک
محفلین
چیئرمین نیب صاحب باتیں کروڑوں کی اور دکان پکوڑوں کی
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال صاحب بہادر فرما رہے تھے کہ "جو گزشتہ 35 سال سے حکومت میں رہ چکے ہیں، پہلے ان کا احتساب ہو گا"۔ چلیں چیئرمین نیب کا یہ استدلال بھی مان لیتے ہیں کہ جنہوں نے ایوانِ اقتدار کے مزے لوٹے اور ان پر کرپشن کے داغ ہیں تو ان کی باری پہلے ہی آنی چاہیے۔ ٹھیک ہے یہ اسول بھی اپنا کر دیکھ لیں، ایسا تو ایسا ہی سہی، تو چلیں بسم اللہ کریں۔ سبھی جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت میں متعدد وزراء ایسے ہیں جو گزشتہ 35 سالوں میں دوران ہر دورِ حکومت میں بڑی بڑی وزارتوں پر متمکن رہے ہیں اور ان پر الزامات بھی لگتے رہے ہیں اور کئی وزراء کے خلاف بڑے عرصے سے نیب میں ریفرنسز بھی موجود ہیں۔ اکثر پر بڑے سنگین الزامات بھی ہیں مگر ان کے خلاف نیب نے اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ کیا چیئرمین نیب اس وزراء نوازی کی کوئی وجہ بتا سکتے ہیں؟ چیئرمین صاحب اس میں اب کوئی شک نہیں رہا کہ آپ شخصی اور ادارتی طور پر ایک متنازع شخصیت بن چکے ہیں۔ عوام بے وقوف نہیں وی جانتی ہے کہآپ ان وزراء کے ریفرنسز پر صرف اس لیے توجہ نہیں دے رہے کہ ایک دو کی اکثریت سے بننے والی حکومت دھڑام سے گر جائے گی۔ چیئرمین نیب کی ساری توجہ ان اپوزیشن رہنماؤں کے ریفرنسز و کیسز پر مرکوز ہے جنہوں نے اپنی پارٹی نہیں چھوڑی، ایسا کیوں ہے؟ اس بات کا جواب آپ کو ایک نہ ایک دن دینا ہی پڑے گا۔ ان کا احتساب ضرور کیجئے ہم آپ کو احتساب سے بالکل بھی نہیں روکتے، لیکن سچی بات ہے کہ اب یکطرفہ احتساب سے انتقام کی بو آنے لگ گئی ہے۔ چیئرمین صاحب! خدا لگتی کہوں گا کہ احتساب کا نعرہ لگانا اور بات ہے اس پر بلاامتیاز عمل کرنا اور بات؟ آپ باتیں کرتے ہیں کروڑوں کی اور دکان چلا رہے ہیں پکوڑوں کی، چلیں دیکھتے ہیں آپ کتنے دن اور پکوڑے بیچیں گے۔