زہیر عبّاس
محفلین
انسانی ڈھانچہ
کس طرح انسانی ڈھانچہ حرکت کرتا ہے
ڈھانچے کے بغیر ہم زندہ رہنے کے قابل نہ ہوتے۔ یہی وہ چیز ہے جو ہمیں شکل و صورت عطا کرتا ہے اور اسی کی موجودگی کی وجہ سے ہم روزمرہ کے کام کرتے ہیں۔ تمام دوسرے جانداروں اور معدوم فقاریوں کے درمیان یہ دل موہ لینے والا ارتقائی ربط بھی ہے۔
انسانی ڈھانچہ ہمارے زندہ رہنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ یہ ہماری صورت کو برقرار رکھتا ہے اور اس سے جڑے پٹھے نہ صرف ہمیں حرکت کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ ہمارے ان اہم اعضاء کی حفاظت بھی کرتے ہیں جو ہمیں زندہ رہنے کے لئے درکار ہیں۔ ہڈیاں گودے کے اندر خون کے خلیات بھی پیدا کرتی اور نمکیات کو ذخیرہ کرتی ہیں اور ہماری روز مرہ کی ضرورت پورا کرنے کے لئے یہیں سے ان کی رسد دی جاتی ہے۔
ایک مکمل بانکے بالغ کے طور پر آپ کے جسم میں لگ بھگ 206 ہڈیاں ہوتی ہیں تاہم آپ کی پیدائش کے وقت یہ 270 سے زائد ہوتی ہیں جو پیدائش کے بعد عورتوں میں 18 برس تک جبکہ مردوں میں 20 برس تک بڑھنا اور مضبوط ہونا جاری رکھتی ہیں۔ انسانی ڈھانچے کی ساخت اصل میں ایک جنس میں بھی متغیر ہو سکتی ہے۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ واضح جگہ پیڑو (فقاریوں کے دھڑ کے نچلے حصّے میں ایک تسلے جیسا جوف بڑا استخوانی بیسن نُما کہفَہ جو لا اسمی ہڈیوں اور سیکرم سے بنتا)ہے کیونکہ عورت کو بچہ پیدا کرنے کے قابل ہونا ہوتا ہے لہٰذا ان کے کولہے نسبتاً کم گہرے اور چوڑے ہوتے ہیں۔ کاسہ سر مردوں میں زیادہ مضبوط ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے بھاری پٹھے جڑے ہوتے ہیں اور مردوں کی ٹھوڑی اکثر زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ خواتین کے ڈھانچے بحیثیت مجموعی زیادہ نازک ہوتے ہیں۔ بہرحال ہم دیکھتے ہیں کہ نر و مادہ کی تفریق نوع کے درمیان موجود تغیر کی سطح کی وجہ مشکل ہو سکتی ہے۔
ہڈیاں کئی مختلف اجزاء سے مل کر بنتی ہیں۔ پیٹ میں ڈھانچہ کرکری ہڈی کی صورت اختیار کرتا ہے اور پھر وہ زمانہ حمل کے دوران اور پیدائش کے بعد سخت ہونا اور نشوونما پا نا شروع کر دیتا ہے۔ استخوانی بافتے وہ بنیادی جز ہیں جو ہڈیوں کو بناتے ہیں یہ اصل میں معدنی کیلشیم فاسفیٹ ہوتا ہے تاہم بافتوں کی دوسری صورتیں جیسا کہ گودا، چبنی ہڈی اور خون کی نسیں بھی ڈھانچے میں مجموعی طور پر شامل ہوتی ہیں۔ بہت سے افراد سمجھتے ہیں کہ اصل میں ہڈیاں ٹھوس ہوتی ہیں تاہم اندرونی ہڈیاں مسام دار اور سوراخوں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔
ہمارے ساتھ ہماری ہڈیوں کی عمر بھی ڈھلتی ہے۔ اگرچہ خلیات مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اس طرح سے کوئی بھی خلیہ ہمارے جسم میں 20 برس سے زائد عمر کا نہیں رہتا تاہم ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر نئے خلیات سے تبدیل نہیں ہوتا۔ خلیات کے ڈی این اے میں غلطیاں ہوتی ہیں لہٰذا بالآخر عمر گزرنے کے ساتھ ہماری ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ گٹھیا اور آسٹیوپوروسس (تَصلَب العظام) جیسی صورتحال اکثر بڑھتی عمر کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور کمزور ہوتی ہڈیوں اور کم تحریک کی صلاحیت کا باعث بنتی ہے۔
انسانی ڈھانچہ ہمارے زندہ رہنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ یہ ہماری صورت کو برقرار رکھتا ہے اور اس سے جڑے پٹھے نہ صرف ہمیں حرکت کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ ہمارے ان اہم اعضاء کی حفاظت بھی کرتے ہیں جو ہمیں زندہ رہنے کے لئے درکار ہیں۔ ہڈیاں گودے کے اندر خون کے خلیات بھی پیدا کرتی اور نمکیات کو ذخیرہ کرتی ہیں اور ہماری روز مرہ کی ضرورت پورا کرنے کے لئے یہیں سے ان کی رسد دی جاتی ہے۔
ایک مکمل بانکے بالغ کے طور پر آپ کے جسم میں لگ بھگ 206 ہڈیاں ہوتی ہیں تاہم آپ کی پیدائش کے وقت یہ 270 سے زائد ہوتی ہیں جو پیدائش کے بعد عورتوں میں 18 برس تک جبکہ مردوں میں 20 برس تک بڑھنا اور مضبوط ہونا جاری رکھتی ہیں۔ انسانی ڈھانچے کی ساخت اصل میں ایک جنس میں بھی متغیر ہو سکتی ہے۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ واضح جگہ پیڑو (فقاریوں کے دھڑ کے نچلے حصّے میں ایک تسلے جیسا جوف بڑا استخوانی بیسن نُما کہفَہ جو لا اسمی ہڈیوں اور سیکرم سے بنتا)ہے کیونکہ عورت کو بچہ پیدا کرنے کے قابل ہونا ہوتا ہے لہٰذا ان کے کولہے نسبتاً کم گہرے اور چوڑے ہوتے ہیں۔ کاسہ سر مردوں میں زیادہ مضبوط ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے بھاری پٹھے جڑے ہوتے ہیں اور مردوں کی ٹھوڑی اکثر زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ خواتین کے ڈھانچے بحیثیت مجموعی زیادہ نازک ہوتے ہیں۔ بہرحال ہم دیکھتے ہیں کہ نر و مادہ کی تفریق نوع کے درمیان موجود تغیر کی سطح کی وجہ مشکل ہو سکتی ہے۔
ہڈیاں کئی مختلف اجزاء سے مل کر بنتی ہیں۔ پیٹ میں ڈھانچہ کرکری ہڈی کی صورت اختیار کرتا ہے اور پھر وہ زمانہ حمل کے دوران اور پیدائش کے بعد سخت ہونا اور نشوونما پا نا شروع کر دیتا ہے۔ استخوانی بافتے وہ بنیادی جز ہیں جو ہڈیوں کو بناتے ہیں یہ اصل میں معدنی کیلشیم فاسفیٹ ہوتا ہے تاہم بافتوں کی دوسری صورتیں جیسا کہ گودا، چبنی ہڈی اور خون کی نسیں بھی ڈھانچے میں مجموعی طور پر شامل ہوتی ہیں۔ بہت سے افراد سمجھتے ہیں کہ اصل میں ہڈیاں ٹھوس ہوتی ہیں تاہم اندرونی ہڈیاں مسام دار اور سوراخوں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔
ہمارے ساتھ ہماری ہڈیوں کی عمر بھی ڈھلتی ہے۔ اگرچہ خلیات مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اس طرح سے کوئی بھی خلیہ ہمارے جسم میں 20 برس سے زائد عمر کا نہیں رہتا تاہم ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر نئے خلیات سے تبدیل نہیں ہوتا۔ خلیات کے ڈی این اے میں غلطیاں ہوتی ہیں لہٰذا بالآخر عمر گزرنے کے ساتھ ہماری ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ گٹھیا اور آسٹیوپوروسس (تَصلَب العظام) جیسی صورتحال اکثر بڑھتی عمر کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور کمزور ہوتی ہڈیوں اور کم تحریک کی صلاحیت کا باعث بنتی ہے۔
مدیر کی آخری تدوین: