تاسف چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے

جاسم محمد

محفلین
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے
ویب ڈیسک جمعرات 12 نومبر 2020

2104487-justicewaqarahmadsethx-1605204328-314-640x480.jpg

جسٹس وقار سیٹھ کی نماز جنازہ جمعے کو ادا کی جائے گی۔ (فوٹو، فائل)

اسلام آباد: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔

ترجمان پشاور ہائیکورٹ کے مطابق چیف جسٹس وقار سیٹھ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔ وائرس کی تشخیص کے بعد وہ گزشتہ دس روز سے اسلام آباد کے کلثوم انٹرنیشنل اسپتال میں زیر علاج تھے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کی نماز جنازہ جمعہ کے روز دن ڈھائی بجے کرنل شیر خان شہید اسٹیڈیم میں ادا کی جائے گی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد اورچیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے انتقال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے بھی جسٹس وقار سیٹھ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے اور جمعے کو ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

جسسٹس وقار سیٹھ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا۔ وہ 16 مارچ 1961 کو پیدا ہوئے۔ 1977 میں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک کے بعد انہوں نے ہائیر سیکنڈری تعلیم ایف جی انٹر کالج فار بوائز سے حاصل کی۔

1981 میں اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کی۔ ایک سال گومل یونیورسٹی میں تعلیم کے بعد 1985 میں پشاور یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 2011 میں بینچ کے ایڈیشنل جج بنے اور پشاور ہائی کورٹ میں بینکنگ جج کے حیثیت سے فرائض سر انجام دیے اور 28 جون 2018 کو انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھایا۔

oath-1605206204.jpg


جسٹس وقار سیٹھ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس پر بننے والے اسپیشل کورٹ کے سربراہ تھے۔ انہوں ںے 19 دسمبر 2019 کو جاری کیے گئے فیصلے میں صدر مشرف کے حوالے سے ریمارکس دیے تھے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکاب کیا، ان پر آئین پامال کرنے کا جرم ثابت ہوتا ہے اور وہ مجرم ہیں، لہذا پرویز مشرف کو آئین توڑنے کے پانچ جرائم پر 5 مرتبہ الگ الگ سزائے موت دی جائے، قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں گرفتار کرکے سزائے موت پرعمل درآمد کرائیں، اگر پرویز مشرف مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹا جائے اور تین دن تک لٹکائی جائے۔

ان ریمارکس نے قومی سطح پر توجہ حاصل کی اور تحریک انصاف کی حکومت کے وزرا کی جانب سے ان پر کڑی تنقید کی گئی۔
 
Top