الف نظامی

لائبریرین
جناب چیف جسٹس فرماتے ہیں:
2br32d.gif

ویسے ان کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی، انہوں نے اپنے دور میں شاندار مثالیں قائم کی ہیں اور کرتے رہیں گے جو کہ آنے والوں کے لیے مثال ہوں گی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
چیف جسٹس کا بیان

بیدم نے کہا:
جناب چیف جسٹس فرماتے ہیں:
2br32d.gif

ویسے ان کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی، انہوں نے اپنے دور میں شاندار مثالیں قائم کی ہیں اور کرتے رہیں گے جو کہ آنے والوں کے لیے مثال ہوں گی۔
میر بادشاہ کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ رسمی ہی سہی، ہمارے قبیلے کا سردار ہے۔ اس شخص کے بارے میں‌ آنکھ بند کرکے کہہ سکتا ہوں‌ کہ یہ الزام اگر کسی دوسرے شخص پر لگتا تو شاید پھر بھی اس الزام میں کوئی صداقت ہوتی، لیکن میر بادشاہ ایسا آدمی نہیں‌ ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
چیف جسٹس کا بیان

قیصرانی نے کہا:
میر بادشاہ کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ رسمی ہی سہی، ہمارے قبیلے کا سردار ہے۔ اس شخص کے بارے میں‌ آنکھ بند کرکے کہہ سکتا ہوں‌ کہ یہ الزام اگر کسی دوسرے شخص پر لگتا تو شاید پھر بھی اس الزام میں کوئی صداقت ہوتی، لیکن میر بادشاہ ایسا آدمی نہیں‌ ہے
قیصرانی عدالتی فیصلوں کا انحصار اندھے اعتماد پر نہیں ہونا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
معزول ججز کی بحالی کے اعلان کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری جب پہلی بار عوام کے سامنے آئے تو ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ کالے رنگ کے سوٹ میں ملبوس چیف جسٹس اپنے گھر سے باہر آئے اور پرجوش ہجوم کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔ تاہم اس موقع پر کوئی خطاب نہیں کیا۔ اس موقعہ پر وہاں موجود وکلا نے انگلیوں سے وکٹری کا نشان بنایا تو چیف جسٹس نے مسکرا کر اس کا جواب دیا۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ قوم کو عظیم فتح مبارک ہو،انہوں نے کہا کہ پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے اورطویل جدوجہد پر وکلاء ، عوام اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کرتاہوں،مبارکباد دینے کے لئے آنے والوں سے اظہار تشکر کیلئے چیف جسٹس گھر سے باہر آئے اورہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا،اس موقع پر جب ان سے خطاب کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا اب وہ باقاعدہ چیف جسٹس آف پاکستان ہیں اور وہ عوام سے خطاب نہیں کر سکتے ،انہوں نے صرف عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی رہائش گاہ پر رات گئے وکلا اور سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس کی بحالی کے پیش نظر جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔ بحالی کے فیصلے کی اطلاع ملتے ہی وکلا کی ایک بڑی تعداد چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر پہنچ گئی اور احتجاج، جشن میں تبدیل ہو گیا۔جبکہ معزول ججوں کی بحالی کے اعلان کے بعد ملک بھرمیں جشن کا سماں بن گیاسیاسی کارکنوں، وکلاء اور سول سوسائٹی نے ریلیاں نکالیں اور منوں مٹھائی تقسیم کی ، ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے اورآتش بازی کے مظاہرے بھی کئے گئے،مختلف مقامات پر شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے اور چیف جسٹس کی درازی عمر کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں ،سول سوسائٹی کی سرکردہ تنظیموں نے آج یوم تشکر منانے کا اعلان کر دیا،چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججوں کی بحالی کی خوشی میں کراچی بار میں دن بھر جشن کاسماں رہا، وکلاء ایک دوسرے سے گلے مل کر اپنی فتح پر مبارکباد دیتے رہے، اس موقع پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ وکلاء نے اپنے اسیر رہنماؤں محمد علی عباسی، نعیم قریشی اور محمودالحسن سمیت دیگر گرفتار وکلاء کی رہائی اور سٹی کورٹ کراچی بار میں آمد پر منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔ اپنی تحریک کی کامیابی پر ان کے چہرے مسرت سے دمک رہے تھے۔
بحوالہ روزنامہ جنگ
 

الف نظامی

لائبریرین
جسٹس گلزار احمد پانامہ لیکس میں میاں نواز شریف کو نااہل قرار دینے والے بینچ میں شامل رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا تھا کہ ’عوامی عہدیدار کی حیثیت سے یہ میاں محمد نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ لندن فلیٹس کے بارے میں صحیح حقائق سے قوم اور اس عدالت کو آگاہ کرتے لیکن وہ ایسا کرنے میں بری طرح ناکام رہے اس لیے وہ آئین کی شق 62 کے تحت صادق اور امین نہیں رہے۔
 
Top