کسی ورلڈکپ میں یہ طریقہ کار اپنایا تو گیا تھا لیکن اس ٹورنامنٹ کا نہیں علم۔
اول درجے کے محبان سپورٹس کو آواز دیتا ہوں۔
عبداللہ محمد
یاز
اس ٹورنامنٹ میں جو صورتحال بن گئی ہے، اس میں اگر بارش کی وجہ سے میچ منسوخ نہ ہو جائے تو اس کے علاوہ رن ریٹ کسی بھی طرح اثرانداز نہیں ہو سکتا۔
تفصیل یوں ہے کہ۔
گروپ میں چار ٹیمیں ہیں۔
ہر ٹیم نے تین تین میچ کھیلنے ہیں (یعنی گروپ کی ہر ٹیم سے میچ کھیلنا ہے)۔
اب تک ہر ٹیم نے دو دو میچ کھیل لئے ہیں۔
ہر ٹیم نے ایک ایک میچ جیتا ہے اور ایک ایک میچ ہارا ہے۔
اب چاروں ٹیموں کا تیسرا تیسرا میچ باقی رہتا ہے۔ جو ٹیم وہ جیت گئی، وہ دو میچ جیت جائے گی جبکہ ہارنے والی ٹیم کی فقط ایک جیت ہی رہے گی۔
رہی بات رن ریٹ کو پوائنٹس پہ فوقیت دینے کی، تو میرے علم کے مطابق ایسا کبھی بھی نہیں رہا۔ اگر کسی ٹیم کے پوائنٹس زیادہ ہیں تو وہی آگے جاتی تھی۔
ہاں ایک صورتحال یہ تھی کہ اگر دو ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہوں تو کسی زمانے میں زیادہ رن ریٹ والی ٹیم کی پوزیشن اوپر ہوتی تھی، لیکن کافی پہلے طریقہ کار تبدیل کر کے دونوں ٹیموں کے آپس کے گروپ میچ کے نتیجے کی بنیاد پہ پوزیشن طے کی جاتی تھی۔
اس کی سب سے مشہور مثال 1999 ورلڈکپ کا سیمی فائنل ہے۔ ایلن ڈونلڈ کے رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کا میچ ٹائی ہو گیا تھا، لیکن گروپ (سپر سکسز) کے میچ میں آسٹریلیا نے (سٹیو واہ کی غیرمعمولی اننگز کی بدولت) جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی تو اس کی بنیاد پہ آسٹریلیا نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا تھا۔
اور فائنل میں جو چن چڑھا تھا، وہ بذاتِ خود ایک داستان ہے، جو علامہ راشدالخیری (مصورِ غم) کے انداز میں بیان کی جا سکتی ہے۔ ویسے اگر جنوبی افریقہ بھی فائنل میں پہنچ جاتا تو ہونا کچھ ویسا ہی تھا۔