ابن سعید
خادم
تو ایسے شعروں کو فی الفور صفحۂ قرطاس سے مٹا دینا چاہیئے جو ہم جیسے صاحبان و صاحباتِ ذوق کو پسند نہ آئے اور فرخ جیسے سخنوروں او سخن فہموں کی سٹی گم کر دے
صفحہ قرطاس پر کون کافر لکھتا ہے اب؟ یہ تو صفحہ سیمیں کا دور ہے بٹیا۔
تو ایسے شعروں کو فی الفور صفحۂ قرطاس سے مٹا دینا چاہیئے جو ہم جیسے صاحبان و صاحباتِ ذوق کو پسند نہ آئے اور فرخ جیسے سخنوروں او سخن فہموں کی سٹی گم کر دے
واہ کیا بات ہے!
اس خوبصورت غزل پر آپ داد اور مبارک باد کے مستحق ہیں۔
لیکن چشمِ یزداں والا شعر نکال ہی دیں تو اچھا ہو۔
قبلہ آپ صرف حمد اور نعتیں پڑھا کریں۔ شاعری کچھ اور چیز ہے۔ میرا مشورہ ہے آپ علامہ اقبال کو پڑھیں جس میں اس سے بھی زیادہ قابلِ اعتراض شعر نکل آئیں گے ۔
فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا
اپنا گریباں چاک یا دامنِ یزداں چاک
محترم سخنور صاحب!
آداب!
ایک تو یہ کہ آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ نہ اقبال ہیں نہ غالب،
دوسرے راحت میں سونا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن جشن میں سونا چہ معنی؟
تیسرے خدا کو اونگھ نہیں آتی تو اس کے سونے کی بات ؟
کیفیات تو بدلتی رہتی ہیں فاتح بھائی۔۔۔ میں تو بس آپ کی شاعری پڑھ پڑھ کر سر دھن رہا تھا۔۔۔بہت شکریہ برادر
لگتا ہے آج آپ کسی خاص کیفیت سے گزر رہے ہیں
اس پر تو اڑھائی سال بعد شکریہ اور معذرت۔واہ واہ کیا ہی خوب غزل ہے اور شاید خدائے سخن کی زمین پر
جب کفَن جامہ کیا، ہیچ ہوئے خلعت سب
جبّہ، دستار، عبا ہو یا قبا، میرے بعد
غزل پر داد کا بہت شکریہ اور انبار میں سے یہ گمشدہ غزل نکال کر لانے پر بھی شکریہ۔بہت خوب! زبردست پہ کم از کم سو زبر تو ضرور لگا لیں۔
خاکسار کی ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد
منفعِل قطرۂ یک اشک ہُوا میرے بعد
چشمِ یزداں میں کھٹکتا ہے یہ آشوبِ وجود
راحت و چین سے سوئے گا خدا میرے بعد
جلوۂ دہر ہے ہنگامۂ ہستی اپنا
چَین ہی چَین لکھے راوی سدا میرے بعد
چشمۂ چشم مِرا تجھ کو تھا زم زم آگے
ما حصَل خاک رہی سعیِ صفا میرے بعد
جب کفَن جامہ کیا، ہیچ ہوئے خلعت سب
جبّہ، دستار، عبا ہو یا قبا، میرے بعد
سر پٹک دشت کی ویرانی سے مر جائے بشیر
کون لکھّے گا غزل تجھ پہ، بتا، میرے بعد
فاتح الدین بشیر
بہت شکریہ ظہیر بھائی۔۔۔ آپ کی محبت ہے۔واہ واہ ! ایک اور خوبصورت غزل فاتح بھائی !!!
آخری دو اشعار تو لاجواب ہیں ۔ خالص تغزل !! سلامت رہیں بھائی !! اور ایک دفعہ پھر محفل کے اُن شناورانِ بحرِسخن کا شکریہ جو ایسے ایسے گہر تہوں سے نکال نکال کر لارہے ہیں ۔
میری رائے میں جو لفظ اردو کا حصہ بن چکے ہیں ان کو ان کا شجرۂ نسب کھنگالے بغیر ہی استعمال کر لینا چاہیے یعنی الفاظ خواہ کسی بھی زبان سے آئے ہوں لیکن اگر اب وہ اردو کا حصہ ہیں تو ان پر قواعد بھی اردو ہی کے لاگو ہونے چاہیے بلا تفریق نا کہ اضافت کی زیر یا عطف کا واؤ لگانے سے پہلے ڈکشنریاں کھنگالی جائیں کہ کس زبان سے چلا تھا کہاں رکا اور کہاں پہنچا۔ یہ کام لنگوسٹکس کے حوالے سے تو ٹھیک ہے لیکن جملہ یا مصرع لکھنے یا ہر لفظ لکھنے سے پہلے یہ کام کرنا میری رائے میں تو بہت بڑا بوجھ ہے اور زبان کے فروغ کی راہ میں ایک رکاوٹ۔فاتح بھائی ۔ دوسرے شعر میں آپ نے راحت و چین کا مرکب استعمال کیا ہے جسے شاید ہر کوئی سندِ قبولیت نہ بخشے۔ ایک اچھا خاصا طبقہ مرحوم شان الحق حقی صاحب کے اس موقف سے اتفاق کرتا ہے کہ ہندی۔ فارسی۔عربی کی مخلوط تراکیب ، خواہ واؤ عطف کے ساتھ ہوں یا اضافت کے ساتھ ، اگر صوتی لحاظ سے ثقیل نہ ہوں اور گراں نہ گزریں تو انہیں فروغ دینا چاہیئے ۔ انہوں نے خود اپنی تحریروں میں یورشِ برسات وغیرہ قسم کے مرکبات استعمال کئے ہیں ۔ اب ان ترکیبات کو قبولِ عام ملنا یا نہ ملنا ایک الگ بات ہے ۔ فاتح بھائی آپ کا کیا خیال ہے اس بارے میں؟
جب کفَن جامہ کیا، ہیچ ہوئے خلعت سب
جبّہ، دستار، عبا ہو یا قبا، میرے بعد
سر تا پا ممنون ہوں برادرمبہت عمدہ فاتح بھائی
ہاہاہا شکریہ۔مجھ بے ادب کو تمیز تو نہیں ہے کہ تبصرہ کر سکوں، لیکن دل کر رہا ہے کہ کچھ کہوں تو لیجئے۔
مطلع کا پہلا مصرع کچھ جاندار لگا۔
مقطع بھی اچھا تھا مگر پوری غزل میں پھڑکن کی کمی محسوس ہوئی۔
لیجئے ہوگیا تبصرہ، اب وہ ظالم چین سے رہے نہ رہے مجھے تو سکون آگیا ہے۔
میں تو اسے تبدیل کرنے کے متعلق سوچ رہا تھا لیکن اب آپ سے سند مل گئی ہے تو ارادہ ترک کر دیتا ہوں۔لیکن مطلع میں ذرا ’ظالم‘ کھٹک رہا ہے، کوئی مختلف معنی بھی نکال سکتا ہے۔