چین میں خطاطی
(خورشید عالم گوہر قلم)
چین میں شی آن کی فصیل کے ساتھ ایک ایسا بازار نظر آتا ہے جو دور تک چلا جاتا ہے ، یہ
خطاطی کا بازار کہلاتا ہے اور دیکھنے کے قابل ہے۔ اس فصیل کے ساتھ ساتھ ہزاروں دکانیں اور کھوکھے ایسے ہیں جہاں
خطاطی کا سامان فروخت کیا جاتا ہے اور ماں باپ اپنے بچوں کے ساتھ یہاں موجود رہتے ہیں اور اپنے بچوں میں
خطاطی کا شوق پیدا کرتے ہیں۔ اس بازار کے پہلو میں ایسے گوشے بھی موجود ہیں جہاں تجربہ کار
خطاطوں کی بیٹھکیں ہیں جہاں وہ ہر وقت لکھنے میں مصروف رہتے ہیں۔
کیا ہی اچھا ہوں کہ چین میں موجود خطاطی کے بازار کی طرح پاکستان میں بھی
خطاطی کا بازار تعمیر کیا جائے۔
یوسف چن جی کا شمار چین کے ان نامور خطاطوں میں ہوتا تھا جو
اسلامی خطاطی کے حوالے سے اپنی جداگانہ شناخت رکھتے ہیں۔ یوسف چن جی نے 1998 ء لاہور میں
خطاطی کی نمائش میں شرکت کی تھی۔ ان کے ہمراہ
چین کے خطاطوں کا ایک وفد بھی تھا۔ انہوں نے بے شمار چینی خطاطوں کو تربیت دی اور انہیں اسلامی خطاطی کے رموز سے آگاہ گیا۔
چین کے وزیر اعظم چواین لائی نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو پاکستان کے عظیم خطاط
حافظ محمد یوسف سدیدی رحمۃ اللہ علیہ نے اخبار میں
چینی رسم الخط میں شہ سرخیاں اس طرح لکھی تھیں کہ وہ بالکل چین کا اخبار معلوم ہوتا تھا اور جناب چواین لائی نے اس
اندازِ تحریر کی بے حد تعریف کی۔
چین اور پاکستان کے درمیان گہرے روابط ہمیشہ لازوال رہے ہیں اور پاکستانی عوام کے دلوں میں چین کے عوام کے لیے بے پناہ محبت موجود ہے۔ چین کے سابق وزیر اعظم لی پنگ جب پاکستان کے دورے پر آئے تھے تو راقم الحروف(خورشید عالم گوہر قلم) نے انہیں
خطِ ثلث میں سورہ اخلاص خطاطی کر کے پیش کی تھی جسے انہوں نے بے حد سراہا تھا اور انہوں نے بتایا تھا کہ وہ خطاطی کے فن میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
کیا ہی اچھا ہو کہ چین میں موجود خطاطی کے بازار کی طرح پاکستان میں بھی
خطاطی کا بازار تعمیر کیا جائے۔