ڈالر ایک بار پھر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا

جان

محفلین
صحت مند معیشت کیا ہوتی ہے؟
وہ معیشت جس کے خرچے اس کی آمدن سے کم ہو۔ جسکی برآمداد اسکی درآمداد سے زیادہ ہو۔ جہاں مہنگائی اور قرضوں پر سود کی شرح کم ہو۔
یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ دنیا کے ہر معاشی طور پر مضبوط ملک کے یہی چنیدہ انڈیکیٹرز ہوتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت کیوں بیمار ہے؟
کیونکہ یہاں کئی دہائیوں سے خرچے آمدن سے کہیں زیادہ ہیں۔ اور ملکی برآمداد درآمداد سے کہیں کم ہیں۔ اس اقتصادی عدم توازن کی وجہ سے ملک کو مسلسل بے پناہ مہنگائی کا سامنا ہے۔ اس کی روک تھام کیلئے اسٹیٹ بینک کو شرح سود غیرمعمولی طور پر زیادہ رکھنا پڑتی ہے۔ جس کی وجہ سے ملکی معیشت میں سرمایہ کاری اور شرح نمود مسلسل مندی کا شکار رہتی ہے۔
اس بیمار معیشت کو کیسے ٹھیک کریں؟
حکومت ملک کی آمدن اور خرچوں میں توازن پیدا کرے۔ امپورٹ کم اور ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دے۔ بیرونی اور اندرونی گردشی قرضے واپس کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں نئی سرمایہ کاری لائے۔ سرکاری اداروں اور محکموں کے خسارے کم یا مکمل ختم کر دے۔
یوں آہستہ آہستہ کئی سالوں بعد معیشت تندرست و توانا ہو کر اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ اور کوئی جلد بازی یا شارٹ کٹ والا طریقہ موجود نہیں ہے۔
ماشاءاللہ، جواب پھر بھی آپ نے اپنی مرضی کا دیا ہے لیکن پھر بھی یہ بتلانے سے قاصر ہیں کہ وہ بنیادی عناصر کیا ہیں جس پہ ملک کی معیشت کے تمام فیکٹرز انحصار کرتے ہیں۔ اگرچہ پہلے کئی مراسلوں میں میں ان کی طرف اشارہ کر چکا ہوں لیکن وقت نکال کر موقع ملا تو اس پر ایک تفصیلی مراسلہ کیا جائے گا لیکن فی الوقت وہی سوال آپ کے مراسلے سے اخذ کر کے سادہ ترین الفاظ میں پھر ایک بار دہرائے دیتا ہوں:
  • حکومت ملک کی آمدن اور خرچوں میں توازن پیدا کرے۔ کیسے؟ اخراجات اور آمدن کن عوامل پہ انحصار کرتے ہیں؟ آپ کی اس ضمن میں سمت کیا ہے؟
  • امپورٹ کم اور ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دے۔ کیسے؟ امپورٹ اور ایکسپورٹ پہ اثر انداز ہونے والے عوامل کیا ہیں اور ان میں سے کس حد تک آپ نے ان عوامل کا ادراک کر کے ان کو اپنایا ہے؟
  • اندرونی گردشی قرضے واپس کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں نئی سرمایہ کاری لائے۔ کیسے؟ قرضے واپس کرنے کے لیے سود سمیت پیسہ چاہیے اور سرمایہ کار منہ اٹھا کے نہیں چلے آتے، ملک کے اندرونی عوامل سرمایہ کاری پہ پہ بہت گہرا اثر رکھتے ہے، وہ عوامل کیا ہیں اور آپ کی سمت کیا ہے ان عوامل کے ضمن میں؟
  • سرکاری اداروں اور محکموں کے خسارے کم یا مکمل ختم کر دے۔ کیسے؟ باقی سرکاری ادارے تو ایک طرف کیا آپ دفاع کا بجٹ کم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جو مسلسل ریاستِ پاکستان پہ بوجھ ہے جس کی حقیقی آؤٹ پٹ کچھ بھی نہیں؟

    ان سب عوامل پہ عمل در آمد کے لیے آپ کا حکومت میں آنے سے قبل ہوم ورک کیا تھا؟ "کرپشن" کے نعرے سے باہر نکل کر اپنے عملی اقدامات سے واضح کیجیے۔
    اب یہ پاکستانی قوم، اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ پر منحصر ہے کہ اس نے ملک کی بیمار معیشت ٹھیک کرنے کیلیے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہے۔
    حکومت اپنے اعمال اور اقدامات کی خود ذمہ دار ہے، قوم کیوں حکومت کی نا اہلی برداشت کرے؟ اپوزیشن کیوں آپ کا ساتھ دے؟ پچھلے پانچ سال میں جو آپ نے کیا اس کا پانچ فیصد بھی اس اپوزیشن نے نہیں کیا اور سونے پہ سہاگا کہ اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائی بھی جاری رہے اور اپوزیشن ساتھ بھی دے، یہ کونسی دنیا میں ہوتا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ کو قابو میں کرنا آپ کا کام ہے، پچھلی حکومتوں کے خلاف آپ نے اسے استعمال کیا اور اب چاہتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ بٹائے؟ حقیقت کی دنیا میں رہتے ہوئے فیصلے کریں، کوئی آپ کی سپورٹ کس بنیاد پہ کرے؟ حکومت آپ نے کرنی ہے، اپوزیشن نے نہیں، جواب دہ آپ ہیں، اپوزیشن نہیں، اس لیے آپ نے خود اپنی حکمت عملی سے ان کی سپورٹ حاصل کرنی ہے اور آپ کی حکمت عملی اپوزیشن کے نہ ہوتے ہوئے بھی، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ابھی تک انتہائی ناقص ہے۔
 
آخری تدوین:
ماشاءاللہ، جواب پھر بھی آپ نے اپنی مرضی کا دیا ہے لیکن پھر بھی یہ بتلانے سے قاصر ہیں کہ وہ بنیادی عناصر کیا ہیں جس پہ ملک کی معیشت کے تمام فیکٹرز انحصار کرتے ہیں۔ چلیں وہی سوال آپ کے مراسلے سے اخذ کر کے سادہ ترین الفاظ میں پھر ایک بار دہرائے دیتا ہوں:
  • حکومت ملک کی آمدن اور خرچوں میں توازن پیدا کرے۔ کیسے؟ اخراجات اور آمدن کن عوامل پہ انحصار کرتے ہیں؟ آپ کی اس ضمن میں سمت کیا ہے؟
  • امپورٹ کم اور ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دے۔ کیسے؟ امپورٹ اور ایکسپورٹ پہ اثر انداز ہونے والے عوامل کیا ہیں اور ان میں سے کس حد تک آپ نے ان عوامل کا ادراک کر کے ان کو اپنایا ہے؟
  • اندرونی گردشی قرضے واپس کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں نئی سرمایہ کاری لائے۔ کیسے؟ قرضے واپس کرنے کے لیے سود سمیت پیسہ چاہیے اور سرمایہ کار منہ اٹھا کے نہیں چلے آتے، سرمایہ کاری ملک کی اندرونی عوامل پہ بہت گہرا اثر رکھتی ہے، وہ عوامل کیا ہیں اور آپ کی سمت کیا ہے ان عوامل کے ضمن میں؟
  • سرکاری اداروں اور محکموں کے خسارے کم یا مکمل ختم کر دے۔ کیسے؟ باقی سرکاری ادارے تو ایک طرف کیا آپ دفاع کا بجٹ کم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جو مسلسل ریاستِ پاکستان پہ بوجھ ہے جس کی حقیقی آؤٹ پٹ کچھ بھی نہیں؟

    ان سب عوامل پہ عمل در آمد کے لیے آپ کا حکومت میں آنے سے قبل ہوم ورک کیا تھا؟ "کرپشن" کے نعرے سے باہر نکل کر اپنے عملی اقدامات سے واضح کیجیے۔

    حکومت اپنے اعمال اور اقدامات کی خود ذمہ دار ہے، قوم کیوں حکومت کی نا اہلی برداشت کرے؟ اپوزیشن کیوں آپ کا ساتھ دے؟ پچھلے پانچ سال میں جو آپ نے کیا اس کا پانچ فیصد بھی اس اپوزیشن نے نہیں کیا اور سونے پہ سہاگا کہ اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائی بھی جاری رہے اور اپوزیشن ساتھ بھی دے، یہ کونسی دنیا میں ہوتا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ کو قابو میں کرنا آپ کا کام ہے، پچھلی حکومتوں کے خلاف آپ نے اسے استعمال کیا اور اب چاہتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ بٹائے؟ حقیقت کی دنیا میں رہتے ہوئے فیصلے کریں، کوئی آپ کی سپورٹ کس بنیاد پہ کرے؟ حکومت آپ نے کرنی ہے، اپوزیشن نے نہیں، جواب دہ آپ ہیں، اپوزیشن نہیں، اس لیے آپ نے خود اپنی حکمت عملی سے ان کی سپورٹ حاصل کرنی ہے اور آپ کی حکمت عملی اپوزیشن کے نہ ہوتے ہوئے بھی، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ابھی تک انتہائی ناقص ہے۔
باقی سارے مراسلے سے متفق ماسوائے آخری 'انتہائی ناقص' سے۔

کوئی شے وجود رکھتی ہو تو ایسے کسی لفظ (ناقص) کے ذریعے اس کا اچھا برا ہونا ظاہر کیا جاتا ہے۔
 
وہ جو ن لیگ دور میں 12 ارب روزانہ کرپشن ہوتی تھی، وہ کب کی رک چکی ہے۔ اتنے عرصے میں کم از کم ان سے بیس بائیس ارب ڈالر تو بن جانے چاہییے تھے۔ کپتان خوامخواہ ہی ڈرائیوریاں کرتا رہا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
سب سے پہلے یہ طے کر لیں کہ کوئی بھی ملک عالمی مالیاتی اداروں سے قرضہ کیوں لیتا ہے؟ یاد رہے کہ ہر ملک کے پاس قدرتی طور پر اتنے وسائل ہوتے ہیں کہ وہ باآسانی اپنے معاملات مملکت چلا سکتے ہیں۔
مسئلہ ان ممالک کو آتا ہے جن کی طویل حکومتی نااہلی کی وجہ سے ملک کے مالی حالات اس نہج پہ پہنچ جاتے ہیں کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی قوت کھو بیٹھتے ہیں۔
یاد رہے کہ ماضی میں اسرائیل (۱۹۸۵) ، بھارت (۱۹۹۱) اور بنگلہ دیش (۲۰۱۲) میں مالی مشکل پڑنے پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضے لے چکے ہیں۔ مگر ایسا صرف ایک ہی بار ہوا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی طرح بیسیوں بار قرضہ نہیں لیا۔ کیونکہ قرضے کے ساتھ جو سخت اقتصادی اصلاحات کا ٹاسک ملتا ہے اس پر پورا عمل کیا گیا اور یوں ان ممالک نے خود کو مالی مشکلات سے نکال لیا۔
جبکہ پاکستان میں حکومتیں عالمی اداروں سے تواتر کے ساتھ قرضے بھی لیتی رہی ہیں اور ساتھ میں سیاسی طور پر غیر مقبول معاشی اصلاحات کرنے میں بھی ناکام رہی ہیں۔ یوں بار بار قرضے لینے کے باوجود ملک اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں تا حال کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
اب نئی حکومت کا دعوی ہے کہ وہ یہ قرضے لینے کے ساتھ ساتھ وہ سخت معاشی اصلاحات کریں گے جس کے بعد دیگر ممالک جیسے اسرائیل، بھارت ، بنگلہ دیش کی طرح پاکستان کو دوبارہ عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ان دعووں میں کتنی سچائی ہے، یہ قوم ۴ سال بعد دیکھے گی۔ فی الحال تاریخ کے مطابق ماضی کی تمام جمہوری اور عسکری حکومتیں پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑے کرنے میں یکسر ناکام و نامراد رہی ہیں۔
پھر عمران خان نے پانچ سال آئی ایم ایف سے قرضے لینے پر ن لیگ کو کیوں نشانہ بنایا۔ حالاں کہ ن لیگ نے پچھلے پانچ سالوں میں ایک بار قرضہ لیا اور واپس بھی کردیا۔ جب کہ ن لیگ کو جو معیشت پی پی سے ملی تھی وہ ن لیگ کے مقابلے میں بہت ابتر تھی۔
 
پھر عمران خان نے پانچ سال آئی ایم ایف سے قرضے لینے پر ن لیگ کو کیوں نشانہ بنایا۔ حالاں کہ ن لیگ نے پچھلے پانچ سالوں میں ایک بار قرضہ لیا اور واپس بھی کردیا۔ جب کہ ن لیگ کو جو معیشت پی پی سے ملی تھی وہ ن لیگ کے مقابلے میں بہت ابتر تھی۔
اتنا جھوٹ بولو کہ وہ سچ لگنے لگے۔

سائیوں کا حکم تھا اور سائیں چانکیہ کے نظام سیاست کو پچھلے ساٹھ ستر سالوں سے مکمل اپنائے پوری ریاست کتر کتر کر کھائے چلے جا رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت ملک کی آمدن اور خرچوں میں توازن پیدا کرے۔ کیسے؟ اخراجات اور آمدن کن عوامل پہ انحصار کرتے ہیں؟ آپ کی اس ضمن میں سمت کیا ہے؟
ملکی محکموں اور اداروں میں خسارے طویل مدتی ان افیشنسیز کی وجہ سے ہیں۔ الحمدللہ تحریک انصاف اس ضمن میں آمدنی بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہی ہے۔ آج ہی کی خبر ہے کہ پاکستان پوسٹ نے ای کامرس کے ذریعہ اپنی آمدن میں 6 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔
E-commerce boosts Pakistan Post revenue by Rs6 bn

امپورٹ کم اور ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دے۔ کیسے؟ امپورٹ اور ایکسپورٹ پہ اثر انداز ہونے والے عوامل کیا ہیں اور ان میں سے کس حد تک آپ نے ان عوامل کا ادراک کر کے ان کو اپنایا ہے؟
ملک کی ایکسپورٹ مختلف سیکٹرز جسے زراعت، حلال گوشت، آئی ٹی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری کی مدد سے بڑھائی جا سکتی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے ملائیشیا، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ کاری کے معاہدہ کئے ہیں۔ جن کا پھل آنے والے سالوں میں نظر آئے گا۔
Capture.jpg

Exports increase to $25 bn: Hammad Azhar

جبکہ امپورٹس میں لغژری آئی ٹمز، امیر طبقہ کی عیاشی والی اشیاء پر مکمل پابندی یا شدید قسم کے ٹیکسز لگا کر کمی لائی جا رہی ہے۔
Capture.jpg

Pakistan’s imports decline by $3.5bn in 10 months, NA told

اندرونی گردشی قرضے واپس کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں نئی سرمایہ کاری لائے۔ کیسے؟ قرضے واپس کرنے کے لیے سود سمیت پیسہ چاہیے اور سرمایہ کار منہ اٹھا کے نہیں چلے آتے، سرمایہ کاری ملک کی اندرونی عوامل پہ بہت گہرا اثر رکھتی ہے، وہ عوامل کیا ہیں اور آپ کی سمت کیا ہے ان عوامل کے ضمن میں؟
سرمایہ کار بد امنی سے دور بھاگتے ہیں۔ نیز ملک کے معاشی نظام میں سرمایہ کاری جذب کرنے کی صلاحیت ہونا بھی لازمی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے وزیر اعظم کے اپنے دفتر میں سرمایہ کاروں کو انٹرٹین کی غرض سے یونٹ قائم کر رکھا ہے۔ دوست ممالک سے معاہدوں کے بعد اربوں ڈالرز کی ڈائریکٹ سرمایہ کاری آئندہ چندسالوں میں پاکستان میں نظر آئے گی۔ جس سے روزگار کے نئے مواقع نکلیں گے۔
Lahore factory to produce Pakistan’s first locally manufactured cars | Samaa Digital

سرکاری اداروں اور محکموں کے خسارے کم یا مکمل ختم کر دے۔ کیسے؟ باقی سرکاری ادارے تو ایک طرف کیا آپ دفاع کا بجٹ کم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جو مسلسل ریاستِ پاکستان پہ بوجھ ہے جس کی حقیقی آؤٹ پٹ کچھ بھی نہیں؟
دفاع کا بجٹ ملک پر بوجھ ہے؟ اس طرح تو ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ سرکاری خزانہ پر بوجھ ہے جو ریکارڈ خساروں میں جا رہے ہیں۔
صرف اس بنیاد پر ان کا بجٹ کم تو نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے ان کی ایفی شنسی بہترکر کے بڑھتے خساروں کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ جو حکومت کر رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر عمران خان نے پانچ سال آئی ایم ایف سے قرضے لینے پر ن لیگ کو کیوں نشانہ بنایا۔ حالاں کہ ن لیگ نے پچھلے پانچ سالوں میں ایک بار قرضہ لیا اور واپس بھی کردیا۔ جب کہ ن لیگ کو جو معیشت پی پی سے ملی تھی وہ ن لیگ کے مقابلے میں بہت ابتر تھی۔
ن لیگ نے صرف آئی ایم ایف سے ہی قرضہ نہیں لیا تھا۔ اپنی معلومات میں اضافہ کریں۔ نیز بیرونی قرضہ کا 50 فیصد صرف پرانے قرضے اتارنے پر صرف کیا۔ اسی لئے تو اس وقت بیرونی قرضہ 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

Pakistan has taken loans from all available options, including commercial banks and International Monetary Fund (IMF), and through issuing bonds in international market, according to the official documents.
Pakistan had borrowed $13.38 billion from the multilateral, $5.048 billion from bilateral, $6.7 billion from the commercial banks and $6.4 billion from the IMF by the end of September 2017. Similarly, the government has issued $6.5 billion Sukuk and Euro bonds in the international capital market during the last four years.
Later, the government borrowed $1.24 billion loan from external sources during October and November this year.
According to the documents, almost 50 percent of the foreign loans were spent on the repayment of previous loans. The government had repaid $18.3 billion on the previous loans, out of total $36 billion borrowed by the end of September. Similarly, it had repaid $7.38 billion to the multilateral sources, out of $13.38 billion taken from them.
Government got record $40b loans
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی آپ کی سپورٹ کس بنیاد پہ کرے؟
جیسے وسیع تر ملکی مفاد میں پوری اپوزیشن نے پلوامہ حملے کے بعد حکومت کو سپورٹ کیا۔ اسی طرح فاٹا کو ملک کا حصہ بنانے کیلئے 26ویں آئینی ترمیم میں حصہ ڈالا۔ کیا یہی کام ملک کے معاشی ڈھانچہ کے ریفارمز کیلئے نہیں کر سکتے؟ یقینا کر سکتے ہیں اگر نیت ٹھیک ہو اور ملک کے ساتھ مخلص ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور سونے پہ سہاگا کہ اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائی بھی جاری رہے
کوئی سونے پہ سہاگا نہیں۔ اپوزیشن کے اپنے کرتوت سامنے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے ماضی میں زور زبردستی کر کے اپوزیشن سے کرپشن نہیں کروائی تھی۔
 

آصف اثر

معطل
ن لیگ نے صرف آئی ایم ایف سے ہی قرضہ نہیں لیا تھا۔ اپنی معلومات میں اضافہ کریں۔ نیز بیرونی قرضہ کا 50 فیصد صرف پرانے قرضے اتارنے پر صرف کیا۔ اسی لئے تو اس وقت بیرونی قرضہ 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

Pakistan has taken loans from all available options, including commercial banks and International Monetary Fund (IMF), and through issuing bonds in international market, according to the official documents.
Pakistan had borrowed $13.38 billion from the multilateral, $5.048 billion from bilateral, $6.7 billion from the commercial banks and $6.4 billion from the IMF by the end of September 2017. Similarly, the government has issued $6.5 billion Sukuk and Euro bonds in the international capital market during the last four years.
Later, the government borrowed $1.24 billion loan from external sources during October and November this year.
According to the documents, almost 50 percent of the foreign loans were spent on the repayment of previous loans. The government had repaid $18.3 billion on the previous loans, out of total $36 billion borrowed by the end of September. Similarly, it had repaid $7.38 billion to the multilateral sources, out of $13.38 billion taken from them.
Government got record $40b loans
پی ٹی آئی نے اب تک کتنا قرضہ لیا ہے؟ اور حکومت کے قیام کے وقت پاکستان کتنا مقروض تھا؟
 

آصف اثر

معطل
ملکی محکموں اور اداروں میں خسارے طویل مدتی ان افیشنسیز کی وجہ سے ہیں۔ الحمدللہ تحریک انصاف اس ضمن میں آمدنی بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہی ہے۔ آج ہی کی خبر ہے کہ پاکستان پوسٹ نے ای کامرس کے ذریعہ اپنی آمدن میں 6 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔
E-commerce boosts Pakistan Post revenue by Rs6 bn


ملک کی ایکسپورٹ مختلف سیکٹرز جسے زراعت، حلال گوشت، آئی ٹی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری کی مدد سے بڑھائی جا سکتی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے ملائیشیا، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ کاری کے معاہدہ کئے ہیں۔ جن کا پھل آنے والے سالوں میں نظر آئے گا۔
Capture.jpg

Exports increase to $25 bn: Hammad Azhar

جبکہ امپورٹس میں لغژری آئی ٹمز، امیر طبقہ کی عیاشی والی اشیاء پر مکمل پابندی یا شدید قسم کے ٹیکسز لگا کر کمی لائی جا رہی ہے۔
Capture.jpg

Pakistan’s imports decline by $3.5bn in 10 months, NA told


سرمایہ کار بد امنی سے دور بھاگتے ہیں۔ نیز ملک کے معاشی نظام میں سرمایہ کاری جذب کرنے کی صلاحیت ہونا بھی لازمی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے وزیر اعظم کے اپنے دفتر میں سرمایہ کاروں کو انٹرٹین کی غرض سے یونٹ قائم کر رکھا ہے۔ دوست ممالک سے معاہدوں کے بعد اربوں ڈالرز کی ڈائریکٹ سرمایہ کاری آئندہ چندسالوں میں پاکستان میں نظر آئے گی۔ جس سے روزگار کے نئے مواقع نکلیں گے۔
Lahore factory to produce Pakistan’s first locally manufactured cars | Samaa Digital


دفاع کا بجٹ ملک پر بوجھ ہے؟ اس طرح تو ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ سرکاری خزانہ پر بوجھ ہے جو ریکارڈ خساروں میں جا رہے ہیں۔
صرف اس بنیاد پر ان کا بجٹ کم تو نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے ان کی ایفی شنسی بہترکر کے بڑھتے خساروں کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ جو حکومت کر رہی ہے۔
ویسے یہ بات (فی الحال پالیسی کی حد تک) بہت اچھی ہے کہ آٹو سیکٹر خصوصا لگژری گاڑیوں کی امپورٹ کم کرنے سے پٹرولیم کی امپورٹ کم ہو جائے گی۔ جو پاکستان کی درآمدات کا تقریبا 13 فیصد بنتا ہے۔
بینکوں کی جانب سے "آسان" اقساط پر گاڑیوں کی دستیابی نے بھی معاملات بگاڑے ہیں۔ مزید یہ کہ ریل ٹرانسپورٹ میں انقلاب لانے سے بھی درآمدات کی کایا ہلٹ سکتی ہے، کیوں کہ اس کا اثر فوری طور پر فضائی سفر پر پڑے گا، نتیجتا پٹرولیم کا کم استعمال ہوگا۔
اسی طرح پبلک ٹرانسپورٹ اور روڈز کی بہتر حالت بھی اچھی خاصی اثر انداز ہوگی۔
[ملک بھر میں روڈز اور پنجاب کی حد تک پبلک ٹرانسپورٹ کا کریڈٹ ن لیگ کو ضرور جاتا ہے۔]
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
مارکیٹ سے زائد قیمت پر ڈالر فروخت کرنیوالی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
ویب ڈیسک بدھ 15 مئ 2019
1668551-imrankhan-1557922079-108-640x480.jpg

اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر بھی غور کیا گیا فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے مارکیٹ سے زائد قدر میں ڈالر فروخت کرنیوالی ایکسچینج کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

روپے کے مقابلے میں غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں اضافے کے حوالے سے وزیراعظم کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر، گورنر اسٹیٹ بینک، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی آئی بی کے علاوہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کا وفد بھی شریک ہوا۔ اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف مجوزہ کارروائی پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈالر کی مارکیٹ قیمت خرید 143 روپے 50 پیسے جبکہ قیمت فروخت 144 روپے ہے، اسی طرح سعودی ریال کی قیمت خرید 38 روپے 20 پیسے جبکہ قیمت گروخت 38 روپے 35 پیسے ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ طے شدہ کرنسی ریٹ سے انحراف کرنے والی کمپنیوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، مارکیٹ سے زائد ڈالر فروخت کرنے والی ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
 

جان

محفلین
جیسے وسیع تر ملکی مفاد میں پوری اپوزیشن نے پلوامہ حملے کے بعد حکومت کو سپورٹ کیا۔ اسی طرح فاٹا کو ملک کا حصہ بنانے کیلئے 26ویں آئینی ترمیم میں حصہ ڈالا۔ کیا یہی کام ملک کے معاشی ڈھانچہ کے ریفارمز کیلئے نہیں کر سکتے؟ یقینا کر سکتے ہیں اگر نیت ٹھیک ہو اور ملک کے ساتھ مخلص ہو۔
پہلے آپ اپوزیشن کے اپنے پانچ سالہ دور دیکھیں پھر ایسی بات کریں۔ وقت تھوڑا رہ گیا ہے بجٹ پیش کرنے میں، ان شاء اللہ بجٹ کی الوکیشن کے بعد اپوزیشن آپ کو سپورٹ کرے گی۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
ملکی محکموں اور اداروں میں خسارے طویل مدتی ان افیشنسیز کی وجہ سے ہیں۔ الحمدللہ تحریک انصاف اس ضمن میں آمدنی بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہی ہے۔ آج ہی کی خبر ہے کہ پاکستان پوسٹ نے ای کامرس کے ذریعہ اپنی آمدن میں 6 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔
E-commerce boosts Pakistan Post revenue by Rs6 bn


ملک کی ایکسپورٹ مختلف سیکٹرز جسے زراعت، حلال گوشت، آئی ٹی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری کی مدد سے بڑھائی جا سکتی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے ملائیشیا، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ کاری کے معاہدہ کئے ہیں۔ جن کا پھل آنے والے سالوں میں نظر آئے گا۔
Capture.jpg

Exports increase to $25 bn: Hammad Azhar

جبکہ امپورٹس میں لغژری آئی ٹمز، امیر طبقہ کی عیاشی والی اشیاء پر مکمل پابندی یا شدید قسم کے ٹیکسز لگا کر کمی لائی جا رہی ہے۔
Capture.jpg

Pakistan’s imports decline by $3.5bn in 10 months, NA told


سرمایہ کار بد امنی سے دور بھاگتے ہیں۔ نیز ملک کے معاشی نظام میں سرمایہ کاری جذب کرنے کی صلاحیت ہونا بھی لازمی ہے۔ حکومت نے اس حوالہ سے وزیر اعظم کے اپنے دفتر میں سرمایہ کاروں کو انٹرٹین کی غرض سے یونٹ قائم کر رکھا ہے۔ دوست ممالک سے معاہدوں کے بعد اربوں ڈالرز کی ڈائریکٹ سرمایہ کاری آئندہ چندسالوں میں پاکستان میں نظر آئے گی۔ جس سے روزگار کے نئے مواقع نکلیں گے۔
Lahore factory to produce Pakistan’s first locally manufactured cars | Samaa Digital


دفاع کا بجٹ ملک پر بوجھ ہے؟ اس طرح تو ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ سرکاری خزانہ پر بوجھ ہے جو ریکارڈ خساروں میں جا رہے ہیں۔
صرف اس بنیاد پر ان کا بجٹ کم تو نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے ان کی ایفی شنسی بہترکر کے بڑھتے خساروں کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ جو حکومت کر رہی ہے۔
میرا سوال دیکھیں اور اپنا جواب دیکھیں۔ :heehee:
مزید یہ کہ دفاع کا بجٹ یقیناً بوجھ ہے۔ مولا خوش رکھے!
 

جاسم محمد

محفلین
مزید یہ کہ دفاع کا بجٹ یقیناً بوجھ ہے۔
بجٹ کے کل 4500 ارب روپے میں سے 1700 ارب فوج کو دے دینا یقینا زیادتی ہے۔
ن لیگ نے اس میں کمی بیشی کرنے کے نتائج بھگت لئے ہیں۔ اس لئے موجودہ اور آئندہ آنے والی حکومتیں اس معاملہ میں کوئی تبدیلی کرنے والی نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈالر مہنگا ہو کر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 147 روپے تک پہنچ گیا
199983_9265969_updates.jpg

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5.61 روپے کے اضافے کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 4 فیصد مہنگا ہو کر 147 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

انٹر بینک میں آج کاروبار کا آغاز ہوا تو ایک امریکی ڈالر 141 روپے 39 پیسے کا تھا جس کی قدر میں دیکھتے ہی دیکھتے اضافہ ہوا اور 5 روپے 61 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 147 تک پہنچ گیا۔

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 146 اور قیمت فروخت 147 روپے دیکھی گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 146 اور قیمت فروخت 148 ہے۔

ڈالر کی نئی اڑان کے بعد پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 666 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

روپے کی قدر گرنے سے پہلے پاکستان کے 105 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم پاکستانی روپوں میں 14 ہزار 891 ارب روپے تھا جو بڑھ کر 15 ہزار 558 ارب روپے ہوگیا۔

روپے کی قدر کم ہونے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی منفی رجحان ہے جہاں 100 انڈیکس 656 پوائنٹس کمی سے 33 ہزار 635 کی سطح پر آگیا۔

گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 146 روپے سے تجاوز ہوئی تو وزیراعظم عمران خان نے اس کا نوٹس لیا اور اسٹیٹ بینک، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایکسچینج کمپنیز کے وفد سے ملاقات میں روپے کی قدر گرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر زائد قیمت پر ڈالر فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی لیکن آج ایک مرتبہ پھر ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے ہیں۔

واضح رہےکہ حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدے سے قبل ڈالر کی قدر 141 سے 142 روپے کے درمیان تھی اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
 
Top