ڈاکٹر اسرار کا یوٹیوب چینل بند کرنےکا طریقہ واردات

محمداحمد

لائبریرین
رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد کا یوٹیوب چینل بند کرنا یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی سازش لگتی ہے۔

یوٹیوب نے ڈاکٹر اسرار احمد کے چینل کے خلاف ایکشن کا فیصلہ اخبار ’جیوز کرونیکل‘میں ڈاکٹر اسرار کے خلاف مختلف رپورٹس شائع ہونے کے بعد کیا کیونکہ یہودیوں کے اس جریدے کا دعویٰ تھا کہ امریکہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والا ملزم ڈاکٹر اسرار کی ویڈیو دیکھتا تھا۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے کولیول نامی علاقے میں رواں سال جنوری میں یہودی عبادت گاہ میں ملک فیصل اکرم نامی شخص نے چار افراد کو یرغمال بنالیا تھا،اسے دس گھنٹے کے محاصرے کے بعد ایف بی آئی نے گولی مار کرہلاک کر دیا تھا جب کہ تمام یرغمالی بحفاظت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

یوٹیوب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ ڈاکٹر اسرار کے چینلز کو نفرت انگیز اور تشدد سے متعلق پالیسیوں کی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر اسرار کے نام سے بنے یوٹیوب چینل کے ممبرآصف حمید نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ ان لوگوں کا مقصد ہی یہ ہے کہ اسلام کی تعلیمات کا فروغ نہ ہو،اگر آپ یوٹیوب کو دیکھیں تو وہ اکثر اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہیں اور اب یہ بھی آگیا ہے کہ یہودیوں کے خلاف کچھ نہیں کہہ سکتے۔

آصف حمید نے کہا کہ چینل بند کرنا حقیقت سے منہ چھپانے اور اسلام فوبیا کی شکل ہے دراصل رمضان کے ابتدا میں چینل بند کرنا مسلمانوں کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے کیونکہ ڈاکٹر صاحب کی تقاریر کو رمضان المبارک کے موقع پر زیادہ سنا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ہی دن میں 3 اسٹڑائیک بھیج کر چینل کو فوری طور پر بند کیا گیا عموماً ایسا دیکھنے میں آتا ہے پہلی اور دوسری اسٹرائک صارف کے وارننگ ہوتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اسرار کی یہ تقاریر 10 سال پرانی ہیں وہ قرآن و احادیث کی روشنی میں بات کرتے تھے ان کے بیانات میں اشتعال انگیز جیسی کوئی چیز نہیں ہے وہ قرآن میں جو یہودیوں کا ذکر ہے اس کا حوالہ دیتے تھے، یہودیوں کا ذکر تو قرآن اور حدیث میں بھی ہے۔

تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار احمد آفیشل یوٹیوب چینل کو بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاموفوبیا کی بدترین شکل قرار دیا۔

دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اسلامک اسکالر ڈاکٹر اسرار کا یوٹیوب چینل بحال کرنے کے لیے یوٹیوب کو خط لکھ دیا جس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر اسرار کے چینل پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز ’نفرت انگیز تقریر‘کیلئے نہیں بلکہ تعلیم کے مقصد کے لیے ہیں۔

پی ٹی اے نے یوٹیوب پر زور دیا کہ وہ ممتاز مسلم اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد کے چینل کو اَن بلاک کرے اور یوٹیوب سے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔

ڈاکٹر اسرار احمد کے چینل کے تقریباً 30 لاکھ سبسکرائبرز تھے اور ان کے لیکچرز کو بڑی تعداد میں سراہا جاتا تھا۔

سماء نیوز
 

زیک

مسافر
اسرار احمد کی ویڈیوز میں واضح یہودیوں کے قتل عام کا ذکر ہے۔ کیا آپ کی نظر میں یہ صحیح اور اسلامی بات ہے؟
 

علی وقار

محفلین
کیا ڈاکٹر اسرار احمد کا چینل اُن کی جماعت چلا رہی تھی؟ اگر ایسا ہے تو پھر اس کا بند ہونا مشکل تھا، گو کہ نا مُمکن نہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا ڈاکٹر اسرار احمد کا چینل اُن کی جماعت چلا رہی تھی؟ اگر ایسا ہے تو پھر اس کا بند ہونا مشکل تھا، گو کہ نا مُمکن نہیں۔

شجاءالدین صاحب جو اب جماعت کے سربراہ ہیں۔ ان کے بیان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ چینل اُنہی کے زیرِ انتظام تھا۔
 

علی وقار

محفلین
شجاءالدین صاحب جو اب جماعت کے سربراہ ہیں۔ ان کے بیان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ چینل اُنہی کے زیرِ انتظام تھا۔
یوٹیوب نے گزشتہ ایک دو برس کے دوران مذہبی مواد کے حوالے سے اپنی پالیسیاں بہت زیادہ سخت کر دی ہیں۔ جلد یا بدیر، مذہب سے وابستہ کئی اور چینلز کی بندش کا امکان ہے۔ لگتا ہے کہ اُن کی کسی ایک ویڈیو کو بنیاد بنا کر ہی یہ انتہائی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اگر یہ آفیشل چینل تھا تو اس بات کا امکان برقرار ہے کہ ایک خاص مدت کے بعد چینل بحال ہو جائے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یوٹیوب نے گزشتہ ایک دو برس کے دوران مذہبی مواد کے حوالے سے اپنی پالیسیاں بہت زیادہ سخت کر دی ہیں۔ جلد یا بدیر، مذہب سے وابستہ کئی اور چینلز کی بندش کا امکان ہے۔ لگتا ہے کہ اُن کی کسی ایک ویڈیو کو بنیاد بنا کر ہی یہ انتہائی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اگر یہ آفیشل چینل تھا تو اس بات کا امکان برقرار ہے کہ ایک خاص مدت کے بعد چینل بحال ہو جائے گا۔
اس قسم کے مواد کو متبادل پلیٹ فارم پر بھی ہونا چاہیے۔ یوٹیوب پر کامل انحصار کرنا درست نہیں ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اسرار احمد کی ویڈیوز میں واضح یہودیوں کے قتل عام کا ذکر ہے۔ کیا آپ کی نظر میں یہ صحیح اور اسلامی بات ہے؟
لیکن ایسی وڈیو کو ڈیلیٹ کیا جا سکتا ہے اگر واقعی کسی اصول کے تحت کوئی قابل اعتراض بات ہو تو۔ سالہا سال کا چینل بند کرنے کے پیچھے اور بات ہو سکتی ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انسانی تاریخ نے کئی قتل عام دیکھے ہیں ۔سب تاریخ کا حصہ ہیں ۔ کیا سب کے محض ذکر کیے جانے والے چینلوں پر پابندی لگتی ہے ؟
قتل عام کا ذکر اور چیز ہے تشدد پر اکسانا ایک اور چیز ہے ۔ ایسی تو کوئی چیز ڈاکٹر صاحب کی تقاریر مین نہیں ہو گی ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب اکثر (ہرمجیدون) آرماگیڈن کا ذکر کرتے رہتے تھے کہ ایک جنگ لڑی جائے گی مستقبل میں۔ اور وہ مسلمانوں اور غیر مسلموں بالخصوص یہودیوں کے بیچ لڑی جائے گی۔

شاید اسی قسم کی کوئی بات اُن کی طبع نازک پر ناگوار گزری ہوگی۔

حالانکہ ہالی ووڈ ان موضوعات پر فلمیں تک بنا چکا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
ابھی ابھی ایک خیال ذہن میں آیا ہے۔۔۔
اگر لڑی ہٰذا کے عنوان میں سے صرف ایک لفظ ’’واردات‘‘ حذف کردیں۔۔۔
تو کیا کیا ہوسکتا ہے؟؟؟
 
Top