سید زبیر
محفلین
منبر پہ پسینہ میں شرابور کھڑا ہے
شاید وہ ہواؤں سے بڑی دیر لڑا ہے
مربوط نہیں پھر بھی درخشندہ ہے کیوں کر
وہ حلقۂ سلاسل سے کہیں دور پڑا ہے
اس جوۓ طلسمات سے سیراب کہاں ہو
ہم تشنہ لبوں کے لیے وہ خالی گھڑا ہے
میں اپنے سوالات میں اک عمر سے گم ہوں
وہ اپنے جوابات پہ مدت سے اڑا ہے
ضائع نہ کروں گا'یہی کام آۓگا اک دن
اخلاص کا سکہ مری جھولی میں پڑا ہے
راہی وہ اسی فکر میں جلتا رہا دن بھر
سایہ ہے مرا ' پھر بھی وہ کیوں مجھ سے بڑا ہے
ڈاکٹر راہی فدائی