بہت شکریہ۔ میرا خیال غلط تھا۔سب کو کیوں دیا جاسکتا ہے
یہ جان بچانے کی دوا ہے جسے صرف شدید بیماروں کو دیا جاسکتا ہے
ریفرنس تو نظامی صاحب آپ کی اپنی پوسٹ ہی میں تھا، یہ دیکھیے:اس کا کوئی ریفرینس ملے گا؟
اینٹی باڈی خون کے اندر بننے والا ایسا مواد یا پروٹین ہے جو جراثیم کو تلف کرتا ہے۔ یہ امیونوگلوبلن کچھ ہفتتے تک جسم میں رہتی ہے اور اس کے بعد بکھر جاتی ہے۔
In healthy adults, circulating human polyclonal IgM is generally present at about 1–2 mg/ml of blood, with a half-life of about five days.
یہ ایک صحیح اقدام ہے کیونکہ جب تک علاج کی کوئی راہ نہیں نکلے گی ، کورونا وائرس سےپاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد کے پلازما سے 200 شدید متاثرین کا علاج کیا جائے گا
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ تدبیر جسے ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے، چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔
اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔
غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔
برائے مہربانی مجھے ان صاحب کا ایڈریس بھیج دیجئے۔ ہمارے پاس اس طرح کے مریض آرہے ہیں۔پاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد کے پلازما سے 200 شدید متاثرین کا علاج کیا جائے گا
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف چینی طرز کی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پائلٹ پروجیکٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما (خوناب) اسی وائرس سے شدید طور پر متاثر اور بیمار ہونے والے افراد کو لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ تدبیر جسے ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے، چین میں کورونا وائرس کی حالیہ وبا میں نہایت کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے۔ البتہ یہ صرف ایک عارضی حل ہے جو کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک ہی اختیار کیا جائے گا۔
اس پر امریکا میں عمل شروع ہوچکا ہے؛ اور اب پاکستان نے بھی یہی تدبیر اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔
غیر عامل امنیت کاری کی حکمتِ عملی کے بارے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتیں پہلے ہی مشہور پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے میں ہیں اور ان سے مسلسل رہنمائی لی جارہی ہے۔
سر ، ان باکس چیک کیجیے۔برائے مہربانی مجھے ان صاحب کا ایڈریس بھیج دیجئے۔ ہمارے پاس اس طرح کے مریض آرہے ہیں۔
کاپی پیسٹ کو پوسٹ کرنے سے پہلے پڑھنا بھی ضروری ہوتا ہے؟ریفرنس تو نظامی صاحب آپ کی اپنی پوسٹ ہی میں تھا، یہ دیکھیے:
طنز اتنا زہریلا نہیں ، البتہ اس میں خود تحسینی شامل ہےکاپی پیسٹ کو پوسٹ کرنے سے پہلے پڑھنا بھی ضروری ہوتا ہے؟