ڈاکٹر عابد کی " گردشِ ایام" سے

ایم اے راجا

محفلین
کبھی زباں، کبھی اپنا بیان، بدلے گا
طرح طرح سے مرا بدگمان، بدلے گا

اس ایک آس پہ کیوں، زندگی گذاروں میں
نصیب آ کے کوئی، مہربان بدلے گا

ہمارے دردوں کا لفظوں سے، مت علاج کرو
کسی نظر سے ہمارا یہ، دھیان بدلے گا

جو میرے قتل کا، مضبوط عینی شاہد تھا
عدالتوں میں یقیناً، بیان بدلے گا

سمندروں کی کھلی، سازشیں یہ کہتی ہیں
کہاں تلک کوئی اب، بادبان بدلے گا

اس ایک شوق میں ہم، جاگتے رہے عابد
وہ قصہ گو تو کبھی، داستان بدلے گا​
(ڈاکٹر عابد علی)
 
Top