یہ اچھا ہو کہ گند نے انہیں خود ہی اپنے آپ سے الگ کردیا۔”
وگرنہ میں محسوس کررہا تھا کہ عامر لیاقت حسین میں مذہبی
رواداری پروان چڑھ رہی تھی۔ جو بہتری کی نشانیوں میں سے ہے
خیر ۔۔۔۔۔ مالک و مولیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم کی راہ اور توفیق
عطا فرمائے آمین۔
اب سے کچھ دنوں پہلے تک عامر لیاقت حسین کے بارے میں میرے بھی یہی خیالات تھے لیکن عامر لیاقت حسین نے ایک نجی محفل میں جسطرح صحابہ کرام کے بارے میں آداب واخلاق سے گری ہوئی انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی ۔اس محفل میں جس طرح حضرت ابو بکر،حضرت عمر، حضرت ابو موسیٰ اشعری، حضرت ابو سفیان اور حضرت معاویہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں اس شخص نے گستاخیاں کی ہیں اس سے مجھے یقین ہو گیا ہے کہ عامر لیاقت حسین کی مذہبی رواداری محض ایک ڈھکوسلا ہے بباطن یہ شخص منافقت کا عظیم شہکار ہے۔
یہ رپورٹس آپ یہاں سے ڈاونلوڈ کر سکتے ہیںنہوں نے گریجویشن، ماسٹر اور ڈاکٹریٹ تینوں ہی ڈگریاں آن لائن حاصل کی تھیں۔ اس بارے میں روزنامہ امت میں بھی رپورٹ شائع ہوچکی ہے۔
صحابہ کرام کے بارے میں اس کے یہ غلیظ خیالات پہلے Youtubeپر دستیاب تھے پھر وہاں سے ہٹا لیے گئے تاہم اب بھی باآسانی نیٹ پر سرچنگ سے مل سکتے ہیں میرے پاس لنک موجود ہیں تاہم میں اس غلاظت کے انتشار میں فریق بننا نہیں چاہتا ہوں۔ابن حسن مجھے کئی لوگوں نے انکی ان باتوں کے بارے میں بتا یا ہے
پتہ کی بات۔ میرے خیال میں جزا و سزا کا سارا نظام اس بات پر منحصر ہے۔بات تو صرف اتنی ہے کہ آپ کس کی تلاش کرتے ہیں اور کس کو اپنا پیشوا بناتے ہیں اور یہ فیصلہ آپکی اپنی ذمہ داری ہے۔
ٹھیک کہا آپ نے ہان لیکن دونوں میں(غامدی اور عامر( میں ایک فرق ہے کہ ایک کی شخصیت کو کوزے بھر علم نے اور دوسری کی شخصیت کو بحرِ لفاظی نے ڈھانپ رکھا ہے ۔
یہ دونوں کی بہت خوبصورت تعریف ہے
ڈاکٹر عامر کا مطلوبہ کالم لاؤڈ سپیکر کا لنک کام نہیںکر رہا
ڈاکٹر عامر کا مطلوبہ کالم لاؤڈ سپیکر کا لنک کام نہیںکر رہا
ایک سال سے زیادہ پرانا ہے اس لیئے 29 جون 2007 کا ڈیٹا حذف کر دیا گیا ہے۔
قیصرانی بھائی السلام علیکم
لنک دیں میں چیک کرتا ہوں۔