ڈاکٹر عبدالسلام !
29 جنوری 1926 ع کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنس داں ڈاکٹر عبدالسلام جھنگ میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے جامعۂ پنجاب سے ایم ایس سی کیا اور پھر 1952 ع میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی کچھ عرصے وہ جامعہ پنجاب اور گورنمینٹ کالج لاہور میں ریاضي پڑھاتے رہے پھر وہ کیمبرج یونیورسٹی سے منسلک ہوگئے ۔انہوں نے متعدد انعامات بھی حاصل کئے ۔
ڈاکٹر عبدالسلام کا نام 1975 ع میں پہلی بار طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام کے لئے زير غور آیا تا ہم یہ انعام انہیں چار سال دس دسمبر 1979ءکو سویڈن کے بادشاہ کارل گستاو (Carl Gustav XVI)کے ہاتھوں ملا اور اس کی سند وصول کی تھی۔۔۔ یہ سند کافی عرصے تک اٹلی میں ڈاکٹر سلام کے قائم کردہ سائنسی تعلیم کے بین الاقوامی مرکز میں تھی۔ اس مرکز کا نام Abdul Salam International Centre for Theoretical Physicsہے۔ اس مرکز سے اب تک ایک لاکھ کے قریب سائنسدان فیض یاب ہو چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترقی پذیر ملکوں سے تھا۔
اس ادارے نے ڈاکٹر عبدالسلام کی جس پاکستانی کالج (گورنمنٹ کالج لاہور) میں ابتدائی تعلیم مکمل ہوئی اور جس کالج میں وہ 1951ءسے1954ءتک ریاضی کے پروفیسر رہے، اس کالج کو خراج عقیدت کے طور پر ڈاکٹر عبدالسلام کا نوبل انعام سرٹیفیکٹ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو عطیے کے طور پر دےدیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام کو گورنمنٹ کالج لاہور سے اپنی وابستگی پر ہمیشہ فخر رہا اور اب ان کو دیے گئے نوبل انعام کی سند اسی ادارے کی لائبریری کے میوزیم میں آویزاں ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کے ایٹمی کمیشن کے پہلے چیئرمین بھی تھے۔۔
-------------------------------------------------------------------------------------
ڈاکٹر عبدالسلام بلاشبہ پاکستان کا فخر ہیں ۔۔۔ تاہم افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان کے بارے معلومات انتہائی کم ہیں ۔۔ اگر آپ احباب کے پاس بھی کچھ ہو تو یہاں شئیر کریں اور جو احباب انگریزی ترجمہ کر سکتے ہوں وہ تھوڑا سا وقت نکال کر انگریزی مواد کا ترجمہ کر دیں تاکہ اردو وکیپیڈیا پر موحوم کے بارے میں کچھ قابل قدر معلومات جمع ہو سکیں ۔۔
وسلام
ڈا کٹر صاحب نے نوبل انعام کی تقریب میں ، جس میں سویڈن کے بادشاہ ، بہت سے حکومتی افسران اور تمام دنیا سے آ ئے ہوئے نوبل انعام یافتہ بھی موجود تھے ، ان الفاظ میں شکریہ ادا کیا ،
The Nobel Prize in Physics 1979
Sheldon Glashow, Abdus Salam, Steven Weinberg
Banquet Speech
Abdus Salam's speech at the Nobel Banquet, December 10, 1979
Your Majesties, Excellencies, Ladies and Gentlemen,
On behalf of my colleagues, Professor Glashow and Weinberg, I thank the Nobel Foundation and the Royal Academy of Sciences for the great honour and the courtesies extended to us, including the courtesy to me of being addressed in my language Urdu.
Pakistan is deeply indebted to you for this.
The creation of Physics is the shared heritage of all mankind. East and West, North and South have equally participated in it. In the Holy Book of Islam, Allah says
"Thou seest not, in the creation of the All-merciful any imperfection, Return thy gaze, seest thou any fissure. Then Return thy gaze, again and again. Thy gaze, Comes back to thee dazzled, aweary."
This in effect is, the faith of all physicists; the deeper we seek, the more is our wonder excited, the more is the dazzlement for our gaze.
I am saying this, not only to remind those here tonight of this, but also for those in the Third World, who feel they have lost out in the pursuit of scientific knowledge, for lack of opportunity and resource.
Alfred Nobel stipulated that no distinction of race or colour will determine who received of his generosity. On this occasion, let me say this to those, whom God has given His Bounty. Let us strive to provide equal opportunities to
all so that they can engage in the creation of Physics and science for the benefit of all mankind. This would exactly be in the spirit of Alfred Nobel and the ideals which permeated his life. Bless You!
From
Les Prix Nobel. The Nobel Prizes 1979, Editor Wilhelm Odelberg, [Nobel Foundation], Stockholm, 1980
Copyright © The Nobel Foundation 1979