غدیر زھرا
لائبریرین
اے ڈاکٹر قدیر! ترے نام کو سلام
اے محسنِ عوام! ترے کام کو دوام
پلکوں پہ اپنی دیپ تو دل میں ہیں مشعلیں
کر اس طرف خرام کبھی اے خُجستہ گام
تیرے لیے ہے گریہ کُناں دم بدم یہ آنکھ
ہم نے تو لوحِ دل پہ لکھا بس ترا ہی نام
جو بھی عدو ہے تیرا عدو ہے عوام کا
تجھ سے ہے دن ہمارا تو تجھ سے ہماری شام
یہ سگ نما سے لوگ مریں گے خود اپنی موت
ناکام ان کو کر دیا، تو نے کیا وہ کام
پرواز میں تو بن گیا اقبال کا خیال
شاہیں صفت کے واسطے در ہے نہ کوئی بام
حرص و ہوس کے مارے ہوئے بے ضمیر لوگ
سورج مکھی کے پھول ہیں یہ وقت کے غلام
اے سعد کیا ہے زندگی اپنی بقا کی سوچ
نامِ حسین مانگ شہادت کا ایک جام
(سعد اللہ شاہ )
اے محسنِ عوام! ترے کام کو دوام
پلکوں پہ اپنی دیپ تو دل میں ہیں مشعلیں
کر اس طرف خرام کبھی اے خُجستہ گام
تیرے لیے ہے گریہ کُناں دم بدم یہ آنکھ
ہم نے تو لوحِ دل پہ لکھا بس ترا ہی نام
جو بھی عدو ہے تیرا عدو ہے عوام کا
تجھ سے ہے دن ہمارا تو تجھ سے ہماری شام
یہ سگ نما سے لوگ مریں گے خود اپنی موت
ناکام ان کو کر دیا، تو نے کیا وہ کام
پرواز میں تو بن گیا اقبال کا خیال
شاہیں صفت کے واسطے در ہے نہ کوئی بام
حرص و ہوس کے مارے ہوئے بے ضمیر لوگ
سورج مکھی کے پھول ہیں یہ وقت کے غلام
اے سعد کیا ہے زندگی اپنی بقا کی سوچ
نامِ حسین مانگ شہادت کا ایک جام
(سعد اللہ شاہ )