ڈاکٹر نعیم جشتی
محفلین
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی
نہ اشک نکلےنہ لب سےکوئی صدا نکلی
بس ایک آہ مری بن کے اک دعا نکلی
مجھی پہ اس نے ہر اک بار مدعا ڈالا
کسی نے جرم کیا پر مری خطا نکلی
تمام کارروائی محض دکھاوا تھا
کہ فرد جرم سے پہلے مری سزا نکلی
گناہ میرا تھا کوئی نہ کوئی جرم ہی تھا
فروتنی میری سب سے بڑی خطا نکلی
میں بے قصورتھا پھر بھی قصوروار ہوا
تمام خلق خدا اس کی ہم نوا نکلی
ستم ہوا یہ بھی ظالم کے دور جاتے ہی
ہرایک گھرسےمرےحق میں اک صدا نکلی
وہ زندگی تھی کہ دنیا کہ دلربا کوئی
جسے بھی پیار کیا ہم نے بے وفا نکلی
نجانےبات ہےکیا تجھ سےچوٹ کھا کربھی
مرے لبوں سے ترے واسطے دعا نکلی
ہر ایک چہرے پہ غازہ تھا خوش نمائی کا
خلوص سمجھے جسے ہم وہ اک ادا نکلی
تمہیں نعیم کہا بھی تھا خامشی رکھو
چلی ہے بات تو دیکھو کہاں پہ جا نکلی
نہ اشک نکلےنہ لب سےکوئی صدا نکلی
بس ایک آہ مری بن کے اک دعا نکلی
مجھی پہ اس نے ہر اک بار مدعا ڈالا
کسی نے جرم کیا پر مری خطا نکلی
تمام کارروائی محض دکھاوا تھا
کہ فرد جرم سے پہلے مری سزا نکلی
گناہ میرا تھا کوئی نہ کوئی جرم ہی تھا
فروتنی میری سب سے بڑی خطا نکلی
میں بے قصورتھا پھر بھی قصوروار ہوا
تمام خلق خدا اس کی ہم نوا نکلی
ستم ہوا یہ بھی ظالم کے دور جاتے ہی
ہرایک گھرسےمرےحق میں اک صدا نکلی
وہ زندگی تھی کہ دنیا کہ دلربا کوئی
جسے بھی پیار کیا ہم نے بے وفا نکلی
نجانےبات ہےکیا تجھ سےچوٹ کھا کربھی
مرے لبوں سے ترے واسطے دعا نکلی
ہر ایک چہرے پہ غازہ تھا خوش نمائی کا
خلوص سمجھے جسے ہم وہ اک ادا نکلی
تمہیں نعیم کہا بھی تھا خامشی رکھو
چلی ہے بات تو دیکھو کہاں پہ جا نکلی