یہ ویڈیو ملی ہے، ضیا محی الدین کی "بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا"
مجھ سے سہو ہوا، غالباً یہ مضمون ڈاکٹر یونس بٹ کا ہی ہے۔
میرے ناتواں خیال کے مُطابق تو ضیاء محی الدین صاحب کے حوالے کے بعد غالباً کی بھی گنجائش نہیں رہتی۔
بہت مشکور ہوں کہ آپ نے ویڈیو کا لنک شئیر کیا گو کہ مُجھے اسکا پہلے سے علم تھا لیکن سست الوجود ہونے کی بنا پر سُن کر لکھنے سے کترا رہا تھا لیکن جب کُچھ نہ بن پڑا تو اب پیشِ خدمت ہے۔
بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا! (ڈاکٹر یونس بٹ کی “شیطانیاں” سے اقتباس)
عورت اِس لیے شادی کرتی ہےکہ تعریف کرنے کے لیے ایک بندہ مل جائےاور مرداِس لیے شادی کرتا ہے کہ تعریف کیے بغیر عورت مل جائے ویسے گھر کو جنت بنانے کے لئے شادی ضروری ہے ۔میرا ایک دوست کہتا ہے یہ ٹھیک ہے کیونکہ مرنے کے بعد ہی جنت مل سکتی ہے۔ میرے خیال میں تو کنوارہ احمق ہوتا ہے لیکن میرا دوست کہتا ہے کہ کنوارہ احمق ہی ہوتا ہے مگر اسے اپنے احمق ہونے کا پتہ تب چلتا ہے جب وہ شادی کرتا ہے۔دیکھا جائے تو مرد کے لئے شادی کا اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہو گا کہ صرف اِسی صورت میں انسان خدا بن سکتا ہےاِسے شاید مجازی خدا کہتے ہیں اِس لیے کہ وہ بھی خدا کی طرح سنتا تو سب ہے بلکہ ہر وقت سنتا ہی ہےلیکن بولتا نہیں۔پہلے میرا بھی یہی خیال تھا کہ ہر عورت شادی کرے مگر کوئی مرد شادی نہ کرے لیکن اب میں کہتا ہوں کہ ہر مرد کو بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا چاہئے میرے دوست کے خیال میں شادی نہ کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہےکیونکہ آپ جس عورت سے بھی کہیں گے کہ میں بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں وہ کہے گی اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ میرے ساتھ شادی نہیں کرنا چاہتےپھر بڑی عمرکی عورت سے شادی کرنا محکمہ آثار قدیمہ کے ملازمین کے لئے تو ٹھیک ہےکہ جوں جوں چیز پرانی ہوتی جاتی ہے اُس میں انکی دلچسی بڑھتی جاتی ہے۔بڑی عمر کی عورت سے شادی کرکےآپ حضرت آدم علیہ السلام کی طرح دنیا کے ان خوش نصیب خاوندوں میں سے ایک ہونگے جن کے ہاں ساس نہیں ہوتی ورنہ جب تک سانس تب تک ساس ۔پھر آپ کو بیوی کا حکم مانتے ہوئے بھی شرم نہیں آئے گی کیونکہ حکم ہے کہ بڑوں کی حکم عدولی نہ کرو۔لڑکے بالے جب جوانی میں بے قابو ہو جاتے ہیں تو بڑے بوڑھوں کے پاس ان کا یہی علاج رہ جاتا ہے کہ انکی شادی کردیں گویا ہمارے ہاں شادی علاجِ جوانی ہےدنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثر نہیں کرسکتے وہ بیوی ہے اور وہ عورت جسے آپ چند منٹوں میں متاثر کرسکتے ہیں وہ بھی بیوی ہے مگر کسی دوسرے کی۔ بیوی کی خوبیاں تلاش کرنا ایسا ہی ہے جیسے اپنی خامیاں تلاش کرنا۔بندہ اس لیے شادی کرتا ہے کہ سکون سے رہے جو شادی نہیں کرتے وہ بھی اسی لئے شادی نہیں کرتے۔ شادی وہ عمل ہے جس میں دو لوگ مل کر اس طرح رہتے ہیں کہ ایک دوسرے کو رہنے نہیں دیتے۔ویسے شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہئے اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہو جائے گی بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری تواچھی ہو ہی جائے گی۔بیوی سے بحث میں ہارنے سے زیادہ بے عزتی والی بات ہےاُس سے بحث میں جیتناوہ خاوند کو تکلیف اور مصیبت میں نہیں دیکھ سکتی اسی لیے وہ اس کے رنڈوہ ہونے کی دعا نہیں مانگے گی اپنا بیوہ ہونا قبول کرلے گی۔ ویسے اگر عورت اپنے مرد سے بھی اُسی اخلاق سے پیش آئے جس سے وہ اجنبی مردوں سے ملتی ہےتو اُسے کبھی طلاق نہ ہو۔خاوند بھی اگراُسے دن ایک بار ایسےدیکھ لے جیسے وہ ہمسائی کو دیکھتا ہےتواُسکی خوشگوار اِزداجی زندگی کی ضمانت میں دے سکتا ہوں۔اگر آپ کسی کو بھی شادی نہ کرنے کے بارے میں قائل کرنا چاہتے ہیں تو اس کا ایک طریقہ یہ ہےکہ آپ اس کی شادی کردیں اور تو اور میرے دوست نے بھی دوسری شادی کے بعد توبہ کرلی کہ اب ساری زندگی دوسری شادی نہیں کرونگا۔اب وہ کہنے لگا ہے کہ مجھے بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے بس شادی کرنے پر اعتراض ہے۔سارا دن مجھے یہ کہہ کہہ کر بے سکون کرتا رہتا ہے کہ شادی نہ ہوتی تو اُسے کتنا سکون ہوتا۔اب میں بھی اسکی باتوں سے قائل ہو گیا ہوں کہ اگر اسکے والد کی شادی نہ ہوتی تو مجھ کتنا سکون ہوتا۔