طارق شاہ
محفلین
غزلِ
ڈا کٹر نکہت افتخار
شوق کو عازمِ سفر رکھیے
بے خبر بن کے سب خبر رکھیے
مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے
چاہے نظریں ہوں آسمانوں پر
پاؤں لیکن زمین پر رکھیے
کوئی نشہ ہو، ٹوٹ جاتا ہے
کب تلک خود کو بے خبر رکھیے
جانے کِس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مُختصر رکھیے
بات ہے کیا، یہ کون پرکھے گا
اپنے لہجے کو پُراثر رکھیے
دل کو خود دل سے راہ ہوتی ہے
کِس لیے کوئی نامہ بر رکھیے
ایک ٹک مجھ کو دیکھے جاتی ہیں
اپنی نظروں پہ کچھ نظر رکھیے
ڈا کٹر نکہت افتخار