ڈا کٹر نکہت افتخار :::: شوق کو عازمِ سفر رکھیے

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
ڈا کٹر نکہت افتخار

شوق کو عازمِ سفر رکھیے
بے خبر بن کے سب خبر رکھیے

مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے

چاہے نظریں ہوں آسمانوں پر
پاؤں لیکن زمین پر رکھیے

کوئی نشہ ہو، ٹوٹ جاتا ہے
کب تلک خود کو بے خبر رکھیے

جانے کِس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مُختصر رکھیے

بات ہے کیا، یہ کون پرکھے گا
اپنے لہجے کو پُراثر رکھیے

دل کو خود دل سے راہ ہوتی ہے
کِس لیے کوئی نامہ بر رکھیے

ایک ٹک مجھ کو دیکھے جاتی ہیں
اپنی نظروں پہ کچھ نظر رکھیے

ڈا کٹر نکہت افتخار
 

ظفری

لائبریرین
مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے

بہت خوب ۔۔۔ شئیرنگ کے لیئے بہت بہت شکریہ ۔
 

طارق شاہ

محفلین
مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے

بہت خوب ۔۔۔ شئیرنگ کے لیئے بہت بہت شکریہ ۔
تشکّر ظفری بھائی!
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا۔
آپ کا ورجینیا آنے کا پروگرام تھا۔ کیا آئے یا اب آنا ہے؟

بہت خوش رہیں
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
تشکّر فخری بھائی
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا۔
آپ کا ورجینیا آنے کا پروگرام تھا۔ کیا آئے یا اب آنا ہے؟

بہت خوش رہیں
اب تو دسمبر کے وسط میں آنا ممکن ہوسکے گا انشاءاللہ ۔
نک کے بارے میں تصحیح کرلیں کہ فخری نہیں بلکہ ظفری ہے ۔ کہیں آپ غلطی سے کسی فخری کو دعوت نہ دیں بیٹھیں ۔ ;)
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ۔ بہت خوب۔حسبِ روایت ایک اور عمدہ انتخاب۔ :)
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ :)۔
کیانی صاحبہ !
غزل پر آپ کے اظہارِ خیال اور انتخاب کی خوش آرائی پر ممنُون اور متشکّرہوں
شیر کرنا باعث افتخار ہُوا، اِس داد و پذیرائی پر

بہت خوش رہیں
 
Top