اسامہ بن لادن کا قصہ تمام ہوا۔کب؟ یہ خدا جانتا ہے۔ہم تو اتنا بھی نہیں جانتے کہ متعدد بار مر کر زندہ ہونے والا اسامہ اب کی بار کب زندہ ہو گا یا پھر امریکہ اپنی مسیحائی کے اثر سے اس کے مردے میں کب جان ڈال دے۔ بقول باراک اوبامہ "اسامہ مسلمان نہیں تھا" شاید اسی "فتوی" کی روشنی میں اس کی آخری رسومات ادا کئیے بغیر اسے سمندر برد کر دیا گیا۔
یادش بخیر اوبامہ کو بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران باوصف امریکی آئین کے جو صدارتی امیدوار کو کسی مذہب کا پابند نہیں بناتا اپنے مسلمان نہ ہونے کی یقین دہانیاں کروانا پڑی تھیں۔ بہر حال اوبامہ اوپر پہنچ گیا یعنی صدر بن گیا اور اسامہ بھی" اوپر" ہی پہنچ گیا۔ دونوں میں فرق صرف مکان اور مقام کا ہے۔
مکان اور مقام کے فرق جیسا ہی کچھ معاملہ امریکی ڈرونز کا بھی ہے۔ کہاں سے اڑتے ہیں؟ دیگر ہم وطنوں کی طرح مجھے بھی معلوم نہیں۔ جہاں سے بھی اڑتے ہیں لیکن نشانہ وہ ایسے علاقے کا باندھتے ہیں کہ جو دشوار گزار اور پہاڑوں کی غاروں کا ہے۔ اور ان ڈرونز کا کمال یہ ہے کہ اتنے گنجلک علاقے میں بھی یہ دشمن کو نہ صرف ڈھونڈتے ہیں بلکہ اس پہ میزائل برسا کر اس کو ملیا میٹ بھی کر دیتے ہیں اور اتنی تیز آنکھ رکھتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے معصوم ،گلیوں میں کھیلتے بچے بھی انہیں "مستقبل کے" دہشت گرد نظر آتے ہیں اور وہ ان کے مکانوں کو تباہ کر کے مکینوں کو ان کے "مقام" پر پہنچا دیتے ہیں۔ ہزاروں پاکستانی ان کی بدولت کسی نہ کسی "مقام" پہ پہنچ گئے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان ڈرونز کے لئیے ایبٹ آباد کا علاقہ "علاقہ غیر" تھا۔ یا پھر ان کے پاس اس علاقے کا روٹ نہ تھا۔ حالانکہ وہ شمالی علاقہ جات کی نسبت زیادہ ہموار اور "دشمن" کے لئیے غیر محفوظ پناہ گاہ ہے اور اسامہ بھی اتنا بڑا جاہل تھا کہ پاکستانی فوجی تنصیبات کے قریب اس حساس علاقے میں چھپا ہوا تھا۔ یا پھر اسامہ نے کوئی سلیمانی ٹوپی پہن رکھی تھی۔ حقیقت کیا تھی ۔ یہ نہ تو امریکہ بتائے گا اور نہ اسامہ بتانے آئے گا لیکن ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کو خاک و خوں میں تڑپا دینے والے یہ ڈرونز صرف ایک "گناہ گار" اسامہ کا سراغ لگا کر اس پر دو چار میزائل نہ پھینک سکے ۔ شاید بھی شاید"مکان" اور اسامہ کے "مقام" کا مسئلہ درپیش تھا اور اس کے لئیے امریکی جارحین کا یہاں داخل ہونا ضروری سمجھا گیا۔ اس ڈرامہ میں کچھ شک باقی تھا تو احمدی نژاد کا بیان تو ہم نے پڑھا ہی ہے کہ "اسامہ موت سے قبل ہی امریکی تحویل میں تھا"۔ حقیقت یہی ہے جو احمدی نژاد نے بیان کی۔ اگر اسامہ واقعی ایبٹ آباد میں ہوتا تو ڈرونز کا ایک حملہ ہی اسے ختم کر دیتا لیکن درجنوں ہیلی کاپٹروں کے ساتھ آ کر اسامہ کی موت کا اعلان کرنا اور پر اسرار انداز میں اس کو سمندر برد کرنا بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔
ڈرونز حملے اور پاکستانی حدود کی خلاف ورزی دونوں بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔ فی الحال تو سارے "چوہے" اس سے خوف زدہ ہیں۔
یادش بخیر اوبامہ کو بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران باوصف امریکی آئین کے جو صدارتی امیدوار کو کسی مذہب کا پابند نہیں بناتا اپنے مسلمان نہ ہونے کی یقین دہانیاں کروانا پڑی تھیں۔ بہر حال اوبامہ اوپر پہنچ گیا یعنی صدر بن گیا اور اسامہ بھی" اوپر" ہی پہنچ گیا۔ دونوں میں فرق صرف مکان اور مقام کا ہے۔
مکان اور مقام کے فرق جیسا ہی کچھ معاملہ امریکی ڈرونز کا بھی ہے۔ کہاں سے اڑتے ہیں؟ دیگر ہم وطنوں کی طرح مجھے بھی معلوم نہیں۔ جہاں سے بھی اڑتے ہیں لیکن نشانہ وہ ایسے علاقے کا باندھتے ہیں کہ جو دشوار گزار اور پہاڑوں کی غاروں کا ہے۔ اور ان ڈرونز کا کمال یہ ہے کہ اتنے گنجلک علاقے میں بھی یہ دشمن کو نہ صرف ڈھونڈتے ہیں بلکہ اس پہ میزائل برسا کر اس کو ملیا میٹ بھی کر دیتے ہیں اور اتنی تیز آنکھ رکھتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے معصوم ،گلیوں میں کھیلتے بچے بھی انہیں "مستقبل کے" دہشت گرد نظر آتے ہیں اور وہ ان کے مکانوں کو تباہ کر کے مکینوں کو ان کے "مقام" پر پہنچا دیتے ہیں۔ ہزاروں پاکستانی ان کی بدولت کسی نہ کسی "مقام" پہ پہنچ گئے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان ڈرونز کے لئیے ایبٹ آباد کا علاقہ "علاقہ غیر" تھا۔ یا پھر ان کے پاس اس علاقے کا روٹ نہ تھا۔ حالانکہ وہ شمالی علاقہ جات کی نسبت زیادہ ہموار اور "دشمن" کے لئیے غیر محفوظ پناہ گاہ ہے اور اسامہ بھی اتنا بڑا جاہل تھا کہ پاکستانی فوجی تنصیبات کے قریب اس حساس علاقے میں چھپا ہوا تھا۔ یا پھر اسامہ نے کوئی سلیمانی ٹوپی پہن رکھی تھی۔ حقیقت کیا تھی ۔ یہ نہ تو امریکہ بتائے گا اور نہ اسامہ بتانے آئے گا لیکن ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کو خاک و خوں میں تڑپا دینے والے یہ ڈرونز صرف ایک "گناہ گار" اسامہ کا سراغ لگا کر اس پر دو چار میزائل نہ پھینک سکے ۔ شاید بھی شاید"مکان" اور اسامہ کے "مقام" کا مسئلہ درپیش تھا اور اس کے لئیے امریکی جارحین کا یہاں داخل ہونا ضروری سمجھا گیا۔ اس ڈرامہ میں کچھ شک باقی تھا تو احمدی نژاد کا بیان تو ہم نے پڑھا ہی ہے کہ "اسامہ موت سے قبل ہی امریکی تحویل میں تھا"۔ حقیقت یہی ہے جو احمدی نژاد نے بیان کی۔ اگر اسامہ واقعی ایبٹ آباد میں ہوتا تو ڈرونز کا ایک حملہ ہی اسے ختم کر دیتا لیکن درجنوں ہیلی کاپٹروں کے ساتھ آ کر اسامہ کی موت کا اعلان کرنا اور پر اسرار انداز میں اس کو سمندر برد کرنا بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔
ڈرونز حملے اور پاکستانی حدود کی خلاف ورزی دونوں بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔ فی الحال تو سارے "چوہے" اس سے خوف زدہ ہیں۔