طارق شاہ
محفلین
غزلِ
شوکت علی خاں
فانی بدایونی
ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری
کہ رُوشناسِ اجابت نہیں دُعا میری
وہ تم، کہ تم نے جفا کی تو کچھ بُرا نہ کِیا
وہ میں، کہ ذکر کے قابل نہیں فغاں میری
چلے بھی آؤ، کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
سُنو، کہ پھر نہ سُنو گے تم التجا میری
کچھ ایسی یاس سے، حسرت سے میں نے دم توڑا !
جگر کو تھام کے رہ رہ گئی قضا میری
خدا نے زہر کی تاثیر بخش دی فانی
ترس گی تھی اثر کو بہت دعا میری
فانی بدایونی
شوکت علی خاں
فانی بدایونی
ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری
کہ رُوشناسِ اجابت نہیں دُعا میری
وہ تم، کہ تم نے جفا کی تو کچھ بُرا نہ کِیا
وہ میں، کہ ذکر کے قابل نہیں فغاں میری
چلے بھی آؤ، کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
سُنو، کہ پھر نہ سُنو گے تم التجا میری
کچھ ایسی یاس سے، حسرت سے میں نے دم توڑا !
جگر کو تھام کے رہ رہ گئی قضا میری
خدا نے زہر کی تاثیر بخش دی فانی
ترس گی تھی اثر کو بہت دعا میری
فانی بدایونی