پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے ڈنمارک، ناروے اور یورپی ممالک کے اخبارات میں پیغمبر اسلام کے بارے میں چھپنے والے کارٹونوں کی اشاعت کی
شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے تہذیبوں کے درمیان تصادم کو مذید تقویت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان’ کیری کیچرز‘ کو چھاپنے والوں نے اربوں مسلمانوں کے احساسات کا خیال کیئے بغیر یہ ’کیری کیچرز‘ چھاپے ہیں اور یہ آزادی صحافت کا بالکل غلط استعمال ہے۔
ادھر پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے آج ان کارٹونوں کی اشاعت پر ایک متفقہ قرارداد مذمت منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی ذرائع ابلاغ خصوصاً ڈنمارک کے اخبار نے یہ حرکت دانستہ کی ہے جس سے
دنیا بھر کے مسلمانوں کے ایمان اور جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ڈنمارک کے اخبار نے یہ ’کیری کیچرز‘ خصوصی طور پر بنوائے ہیں۔
کارٹونوں کے خلاف سینیٹ میں بھی قرار داد مذمت منظور کی گئی ہے
سینیٹ کے مطابق یورپی اخبارات مسلمانوں کے احتجاج کے باوجود مسلسمل ان کیری کیچرز کو دوبارہ سے چھاپ رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف اپنا اشتعال انگیز رویہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
سینیٹ نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے پر تمام یورپی ممالک جہاں کے اخبارات میں یہ کیری کیچرز چھپے ہیں ان کے سفیروں کو بلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔
سینیٹ کی قرارداد کے بارے میں بات کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی لیڈر پروفیسر خورشید نے کہا کہ پاکستان کو احتجاجی طور پر ڈنمارک سے اپنا سفیر واپس بلا لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے اسلام، قرآن مجید اور پاکستان کو یورپی ممالک نے تضحیک کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔
سینیٹ کے قائد ایوان وسیم سجاد نے کہا کہ حکومت پاکستان اور ہر پاکستانی کو ان کیری کیچرز کی اشاعت کی مذمت کرنی چاہئیے۔
واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے ان کیری کیچرز کی اشاعت کے بعد اسلام آباد میں تعینات ڈنمارک کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
آج پاکستان بھر میں ان کیری کیچرز کی اشاعت کے خلاف جمعے کی نماز کے بعد مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے کہا کہ ان کیری کیچرز کی اشاعت سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی توہین ہوئی ہے۔
اسلام آباد کے علاقے کراچی کمپنی کی مسجد خلفائے راشدین کے باہر ایک مظاہرہ ہوا جس میں مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان تمام ممالک جہاں یہ کیری کیچرز شائع ہوئے ہیں پاکستانی حکومت اپنے سفیر واپس بلا لے۔
سندھ اسمبلی کی مذمت
سندھ اسمبلی نے ڈنمارک، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے اخبارت میں توہین رسالت کی سخت مذمت کی ہے۔ جبکہ ایک احتجاجی مظاہرے میں ایم ایم اے نے ڈنمارک، ناروے اور فرانس کے سفیروں کو پاکستان سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سندھ اسمبلی نے بھی متفقہ طور پر مذمتی قراد داد منظور کی ہے
سندھ اسمبلی میں جمعہ کے روز ایم کیو ایم کی جانب سے یورپی اخبارات میں توہین رسالت پر مذمتی قرار داد پیش کی گئی جس کو ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔
ایم ایم اے کے رکن اسمبلی حمیداللہ خان نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ڈنمارک، ناروے اور فرانس سے احتجاج کرے اور انہیں کہا جائے کہ وہ امت سے معافی مانگیں کیونکہ یہ پوری مسلم دنیا کی غیرت کا معاملہ ہے۔
کراچی میں جامع بنوریہ کے سامنے جمعہ کی نماز کے بعد ایم ایم اے کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر تھامے ہوئے تھے جن پر توہین رسالت پر مشرف کی خاموشی کوشرمناک قرار دیا گیا تھا۔
مظاہرین حکومت اور امریکہ کے خلاف سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایم اے کے معراج الھدیٰ ممبرصوبائی اسمبلی نصراللہ شجیح، یونس بارائی، حمیدا للہ خان ایڈووکیٹ،حافظ تقی اور علامہ حسن ترابی نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان پیغمبرِ اسلام کی توہین برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دنیا میں عشق مصطفیٰ اور روشن خیالی میں مقابلہ ہے اور جس میں جیت عشق مصطفیٰ کی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت توہین رسالت پر خاموش ہے مگر غیور مسلمان بیدار ہیں اور توہین رسالت کے مرتکب کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
مذہبی اتحاد کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ حماس کی کامیابی نے ثابت کردیا ہے کہ جہاد اور شہادت کا راستہ ہی کامیابی کا راستہ ہے۔ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور پیغمبر اسلام کی شخصیت کو بنایا جائے۔
جے یو پی کے رہنما حافظ تقی کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں ڈ نمارک اور دیگر یورپی ممالک کے سفارتخانوں کا گھیراؤ کریں گے دوسری صورت میں وہ ممالک معافی مانگیں۔
حوالہ
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2006/02/060203_musharraf_cartoon_fz.shtml