ڈنڈے پڑیں‌ وکیلوں کو۔۔

اس تصویر میں‌وکیلوں‌کو ڈنڈے پڑ رہے ہیں۔
01.jpg


افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک میں وکلا نے ڈنڈے ، تھپڑ، لاتیں‌ گھونسے اور کافی تشدد برداشت کیا ہے اور قربانیاں دیں ہیں۔
اب الیکشن کے اعلان کے بعد بہت سے وکلا نے کاغذات نامزدگی داخل کردیے ہیں جن میں‌ علی احمد کرد بھی شامل ہیں۔ یاد رہے جسٹس (ر) وجہیہ الدین بھی صدارتی الیکشن لڑچکے ہیں‌۔ اگرچہ وہ اس میں ناکام رہے ہیں‌مگر ان کو میڈیا میں‌کافی جگہ اور شہرت ملی۔
کیا وکلا لیڈران اب وکلا کی تحاریک کو کیش کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔
بادی النظر میں‌یہی لگتا ہے۔
پھر ہم سیاستدانوں‌کو کیوں‌الزام دیتے ہیں‌کہ وہ عوام کو استعمال کررہے ہیں۔
دیکھا جائے تو وکلا لیڈر سیاسی دھارے میں‌شامل ہوکر اپنے حقوق اور مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔ مگر یہی عمل جب سیاستدان کرتے ہیں تو ان پر الزامات لگتے ہیں۔ یہ الزامات دراصل تنگ نظری پر مبنی ہوتے ہیں۔ مثال وکلا لیڈران کا سیاسی مفادات کی جنگ میں‌کودنا اور سیاستدانوں کی حرکات سے مماثلت ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
اپنے دیے ہوئے ربط پر موجود خبر کو پڑھیں تو پتہ چلے کہ وہ کسی ”بلاول ہاؤس“ میں نہیں‌بلکہ جیل میں ہے اور جیل کا عرصہ بھی پمز میں کسی وی آئی پی وارڈ میں نہیں گزر رہا۔ ;)
 

نبیل

تکنیکی معاون
ماریں وکیلوں نے کھائی ہیں اور ان کا پھل کرپٹ سیاسی لیڈر کھانے آ گئے ہیں۔ کیا بے نظیر کو توفیق ہوئی ہے کہ ابھی تک اس نے اعتزاز احسن کی طبیعیت دریافت کی ہو کہ اس کا گرفتاری میں کیسا وقت گزرا؟ بے نظیر اس جاگیردارانہ ذہنیت کی علامت ہے جو اپنے سوا کسی کو مقبول ہوتے دیکھنا برداشت نہیں کر سکتے۔ مغرب کے سامنے خود کو دختر مشرق پورٹرے کرنی والی بے نظیر کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہاری کا بیٹا ہاری نہیں بنے گا تو ہمارے کھیتوں میں ہل کون چلائے گا۔ ٹھیک ہی کہا ہے بے نظیر نے، ہاری کے بیٹے کی قسمت ہل چلانا ہی ہے، اور ان کے مالک سوئس اکاؤنٹس بھرنے اور سرے محل میں گندھارا تہذیب کے نمونے سجانے میں مصروف رہتے ہیں۔
 

امید

محفلین
بی بی کے تو کیا کہنے۔ کوئی دو دن لفٹ نہ کرائے تو ججز کالونی کے باہر کھڑے ہو کر کہ رہی ہوتی ہیں " افتخار چوہدری میرا چیف جسٹس ہے" اور جس دن امریکی اہلکار مل کر جائیں تو "صدر مشرف کے اقدامات سے سیاسی ماحول بہتر ہو گا"۔ اب انہیں اس وقت تک کسی جج ، وکیل کا خیال نہیں آئیگا جب تک کہ یہ محسوس نہ ہو کہ کرسی نہیں ملے گی۔
 
میری سمجھ میں یہ نہیں آ‌رہا ہمت علی کہ اس میں کیش کروانے والی کون سی صورت ہے اور سیاست میں حصہ لینے پر کس نے اور کب قدغن لگائی ہے ۔

یہ تو ہے ہمارا سیاسی شعور کہ ہمیں یہی نہیں پتہ کہ سیاست میں حصہ کون کون لے سکتا ہے اور سیاست کے لیے عوامی خدمت اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ہی مستحق ہوتے ہیں نہ کہ رئیس ابن رئیس ، جاگیردار، سرمایہ دار اور جرنیل ۔
 
میری سمجھ میں یہ نہیں آ‌رہا ہمت علی کہ اس میں کیش کروانے والی کون سی صورت ہے اور سیاست میں حصہ لینے پر کس نے اور کب قدغن لگائی ہے ۔

یہ تو ہے ہمارا سیاسی شعور کہ ہمیں یہی نہیں پتہ کہ سیاست میں حصہ کون کون لے سکتا ہے اور سیاست کے لیے عوامی خدمت اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ہی مستحق ہوتے ہیں نہ کہ رئیس ابن رئیس ، جاگیردار، سرمایہ دار اور جرنیل ۔
شکریہ۔ دراصل یہی میرا پوائنٹ تھا۔
سیاسی طریقہ اختیار کرنے کا ہر ایک کو حق ہے چاہے وہ غریب ہو یا امیر۔ اگر سیاسی عمل جاری رہے۔ فوج نے اس عمل میں رکاوٹ ڈالی اور سیاست دانوں‌کو بدنام کیا۔ ساتھ ہی کرپشن کو فروغ دیا۔ اوپر نبیل کی غصیلی پوسٹ میں‌اس ہی عمل کی عکاسی ہوتی ہے۔ چونکہ فوج اپنا اقتدار اعلیٰ‌برقرار رکھتی ہے لہذا وہ یا تو کرپشن کو فروغ دیتی ہے یا کرپشن کے الزامات کا پروپیگینڈا کرتی ہے۔ میں یہ بات کہیں دوسری پوسٹ میں‌لکھ چکاہوں کہ فوج اپنے اقتدار کوقائم کرنے میں‌اتنی سفاک ہے کہ ملک توڑنے سے بھی گریز نہیں کرتی۔
وکلا کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ مفادات کاتحفظ صرف سیاسی عمل سے ہی ہوگا۔ اسی لیے یہ لوگ بھی اب انتخاب لڑرہے ہیں۔میرا اندازہ ہے کہ یہ لوگ بائیکاٹ بھی نہ کریں۔بائیکاٹ صرف وہ لوگ کریں گے جنھیں ہارنے کا مکمل یقین ہے۔ وکلا کوجیتنے کا گمان ہے۔ لہذا وہ بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
یہ بات نہیں‌ہے کہ مجھے وکلا کے انتخابی عمل میں‌حصہ لینے پر اعتراض ہے۔ میں تو یہ کہہ رہا ہوں‌کہ کاش ہم سیاسی لوگو ں کو برا بھلا کہنے کے بجائے سیاسی عمل کو جاری و شفاف رکھنے پر زور دیں اور پھر کرپشن زدہ لوگوں‌کو رد کردیں۔
 

زینب

محفلین
علی احمد کرد کو اگر وکیل سپورٹ بھی کرتے ہیں وہ جیت بھی جاتا ہے تو بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔؟کیا وہ اکیلا اسمبلی میں جا کے چیف جسٹس کی بحالی کے لیے کوئی خاص کام کر پائے گا؟ہر گز نہیں میرے خیال میں اسے الیکشن لڑنا ہی نہیں چاہیے اپنی کمیونٹی کا ساتھ دینا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

امید

محفلین
تازہ ترین پریس کانفرنس میں بی بی نے اپنا بیان بدل ہی دیا ۔ عظیم لیڈر جو ہوئیں۔
کچھ اقتباسات بحوالہ بی بی سی
پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو نے کہا کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہیں، برطرف ججوں کی بحالی پر نہیں کیونکہ انہوں نے بھی پی سی او کے تحت ہی حلف لیا تھا اور وہ بھی آزادی سے کام نہیں کر رہے تھے۔
جب ایک صحافی نے ان سے یہ دریافت کیا کہ کیا ایک فوجی حکمران کے انتقام کا نشانہ بننے والی عدلیہ کے بارے میں ان کا یہ موقف پرویز مشرف کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف نہیں تو وہ برہم ہوگئیں۔
جب ان سے دریافت کیا گیا کہ اس سے قبل تو انہوں نے خود یہ بیان دیا تھا کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری ہی ملک کے اصل چیف جسٹس ہیں تو کیا اب وہ اپنے اس بیان کی تردید نہیں کر رہی تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
اور ڈنڈے پڑیں‌ وکیلوں کو۔۔
کریڈٹ لیں محترمہ

وکلاء تحریک کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بے نظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ ’یہ تحریک عدلیہ کی آزادی کے لئے تھی اور یہ ہماری ہی تحریک تھی۔‘ انہوں نے کہا کہ نو مارچ کو چیف جسٹس کی برطرفی کے بعد جب یہ تحریک شروع ہوئی تھی تو ان کی جماعت سے وابستہ وکلاء نے اس میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا تھا۔
 
علی احمد کرد کے بارے میں میرا اندازہ غلط نکلا
1732.gif

جنگ
اگر اعتزاز ، کرد کے انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے اور شیخ رشید کے تبصروں کو ملا کر پڑھا جائے تو اس انتخابات کے نتیجے میں بنے والی اسمبلی زیادہ دن تک نہیں چل سکتی ۔ بدقستمتی سے حالات ایک اور مارشل لا کی طرف جارہے ہیں۔
 
آج صدر مشرف نے جو 14 اگست میں‌جو تقریر کی ہے اس کو میں‌نے بہت غور سے سنا ہے ۔ صدر کا یہ منشا تھا کہ فوج اور عوام ایک ہیں۔ فوج اور معشیت ملکر چلیں‌تو پاکستان ترقی کرسکتا ہے۔ دوسری طرف اشفاق کیانی نے کہا کہ فوج عوام کی اواز پر لبیک کہنے کو تیار ہیں۔ کشمیر میں‌حالات خراب ہورہے ہیں اور یہ اندیشہ ہے کہ صدر اپنے اقتدار کو طول دینے کے لے کہیں ایک پاک بھارت جنگ نہ شروع کردیں۔
اللہ کرے کہ صدر باعزت پدھاریں‌اور فوج اپنے دائرہ میں‌رہے۔
 
Top