سارہ بشارت گیلانی
محفلین
ڈهلتا ہے گر سورج نئی اک صبح بهی لاتا ہے
تاریکیوں میں یہ یقیں ڈهارس بندهاتا ہے
میں زندگی کی گردشوں میں سن نہیں پائی
مشکل میں ہے میرا یہ گهر مجھ کو بلاتا ہے
ہو جسکی بنیادوں میں کذابی کا مادہ ہی
اس گهر کا ساکن جهوٹ ہی سے گهر سجاتا ہے
تنہا نہیں ہوں سنگ اک میراث ہے میرے
کس بات سے کافر بهلا مجھ کو ڈراتا ہے
جب گهر کا چولہا بجه چکا ہو تو مکیں اس کا
روٹی کی خاطر اپنا ہی ایماں جلاتا ہے
تاریکیوں میں یہ یقیں ڈهارس بندهاتا ہے
میں زندگی کی گردشوں میں سن نہیں پائی
مشکل میں ہے میرا یہ گهر مجھ کو بلاتا ہے
ہو جسکی بنیادوں میں کذابی کا مادہ ہی
اس گهر کا ساکن جهوٹ ہی سے گهر سجاتا ہے
تنہا نہیں ہوں سنگ اک میراث ہے میرے
کس بات سے کافر بهلا مجھ کو ڈراتا ہے
جب گهر کا چولہا بجه چکا ہو تو مکیں اس کا
روٹی کی خاطر اپنا ہی ایماں جلاتا ہے