محب علوی
مدیر
ڈوئل کور پروسیسر
مائیکرو کمپیوٹر کی ایجاد اس صدی کی سب سے اہم ایجاد ہے۔ اگرچہ یہ اہم ایجاد ہے۔ اگرچہ یہ ایجاد چالیس کی دہائی میں منظر عام پر آئی تھی لیکن صحیح معنوں میں اس کو مقبولیت 1980 کے بعد حاصل ہونا شروع ہوئی۔ قیمتوں اور حجم میں کمی نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی برس آئی بی ایم نے اپنے کمپیوٹر میں موٹرولا کے 4088 سیریز کے پروسیسر متعارف کروائے۔ اس کے بعد بہت تیزی سے نئے پروسیسر متعارف ہونے لگے۔ جس وقت آئی بی ایم نے دیگر کمپنیوں کے اشتراک سے کمپیوٹر سازی کا کام شروع کیا تو اس کا سب سے زیادہ انٹیل کمپنی کو پہنچا اور اس کے بعد یہ صورت حال پیدا ہو گئی کہ لوگ آئی بی ایم کو بھولتے چلے گئے اور ہر آفس ، گھر یا دیگر مقامات پر انٹیل کمپنی کی پروڈکٹ نظر آنے لگیں۔ یہاں تک کہ بڑے کمپیوٹر ساز ادارے جیسے ڈیل ، کومپیک ، توشیبا ، سونی وغیرہ بھی انٹیل کے پروسیسر اور اسی کے چپ سیٹ والے مدر بورڈ استعمال کرنے لگے یوں ایک طرح سے آئی ٹی کی صنعت پر انٹیل کی اجارہ داری قائم ہوگئی۔ پینٹیم سیریز کے پروسیسر کی آمد کے ساتھ کمپیوٹر تیزی سے ملٹی میڈیا مشین میں تبدیل ہونے لگا۔ ساتھ ہی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ایسے کمپیوٹر بنائے جانے لگے جنہیں بریف کیس میں رکھ کر کہیں بھی لے جایا سکتا ہے۔ ان کمپیوٹر کو لیپ ٹاپ یا نوٹ بک پی سی کہا جاتا ہے۔ انٹیل کی اجارہ داری طویل عرصہ برقرار رہی لیکن 2000 کے آغاز کے ساتھ ہی ایک نئی کمپنی اے ایم ڈی نے انٹیل کے لیے مقابلے کی فضا قائم کردی۔ مذکورہ کمپنی صرف مائیکرو پروسیسر بناتی ہے۔ جب کہ اس کی سپورٹ کے لیے کئی کمپنیوں نے مدر بورڈ بنانے شروع کر دیے۔ ان مدر بورڈ اور دیگر آلات کو ملا کر جو مائیکرو کمپیوٹر بنائے تیار کیے جاتے ہیں وہ انٹیل کی مصنوعات کے مقابلے میں سستے اور کارکردگی میں کسی بھی طرح کم ثابت نہیں ہورہے تھے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے انٹیل نے نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروانا شروع کیں۔ ہائپر تھریڈنگ ٹیکنالوجی نے ڈیجیٹل کمپیوٹنگ کے ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ ایسے میں اے ایم ڈی نے اپنے ایتھلون پروسیسر کی مدد سے اس کا مقابلہ کیا جس میں اسے کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ غرض یہ کہ مائیکرو پروسیسرز کے میدان میں انٹیل اور اے ایم ڈی میں مقابلہ سخت سے سخت ہوتا چلا گیا دوسری طرف اے ایم ڈی کے پروسیسر کو آسوس نامی مدر بورڈ نے بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اس طرح ٹیکنالوجی کے میدان میں دن بہ دن ترقی ہوتی چلی گئی۔
آج کل مائیکرو پروسیسرز میں ایک نئی ٹیکنالوجی عام ہورہی ہے جسے ڈوئل کور کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مائیکرو پروسیسر کی جدید ترین شکل ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو پہلے ۲۰۰۵ کے وسط میں اے ایم ڈی نے اپنے آپٹرون پروسیسر میں متعارف کروایا تھا۔ تاہم اب انٹیل کمپنی نے بھی ڈوئل کور پروسیسر متعارف کروا دیے ہیں۔ اور جس طرح کمپیوٹر پر آپ کو پینٹم ڈ لکھا نظر آئے تو سمجھ لیں کہ مذکورہ کمپیوٹر ڈوئل کور سے لیس ہے ( اب Duo Core بھی لکھا ہوا آتا ہے کمپیوٹر کیسنگ پر )۔
ڈوئل کور کو موجودہ دور کی جدید ترین ٹیکنالوجی تصور کیا جا رہا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈوئل کور ٹیکنالوجی کیا ہے؟ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسی چپ جس کے اندر دو پروسیسر لگے ہوئے ہوں ، ڈوئل کور کہلاتے ہیں۔ یہ چپ بہ ظاہر عام پروسیسر کی طرح ہی نظر آتی ہے لیکن اس کے ویفر کے اندر دو پروسیسر ہوتے ہیں۔ اے ایم ڈی کے آپٹرون پروسیسر میں پہلی بار یہ ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی۔ آپٹرون میں دونوں پروسیسرز کے درمیان رابطے کے لیے بھی نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی تھی جس کو ہائپر ٹرانسپورٹ لنک ( Hyper Transport Link) کا نام دیا گیا ۔ اس ٹیکنالوجی کو بنانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ دونوں پروسیسرز کے درمیان تیز رفتار رابطہ قائم ہوسکے ، تاکہ ڈیٹا کی برق رفتار پروسیسنگ ہوسکے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ مائیکرو چپ خود تیز رفتار ہیں بلکہ مذکورہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسا ممکن بنایا گیا ہے۔ اس کا یہ بھی مطلب لیا جاسکتا ہے کہ ہائپر ٹرانسپورٹ لنک ٹیکنالوجی کی مدد سے دیگر ڈیوائس میں بھی ڈیٹا کی ترسیل کو تیز رفتار بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے سسٹم میموری کے رابطے کو تیز رفتار بنایا جا سکتا ہے اور مدر بورڈ میں موجود دیگر پیرافرلز (peripheral ) کو بھی۔
اے ایم ڈی کا آپٹرون ۹۴۰ پن کے ساکٹ میں لگایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے استعمال کو بہت جلد قبول کر لیا گیا کیوں کہ اس کے لیے مدر بورڈ اور بایوس کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ، جس وقت اے ایم ڈی کا آپٹرون صارفین تک پہنچ رہا تھا اس وقت انٹیل نے اپنے پینٹیم فور کے دو مختلف ماڈل متعارف کروائے جن کا کوڈ نیم Paxvill اور Dempsey تھا۔ جب کہ میک برانڈ کے PowerPC970MP میں بھی اے ایم ڈی کے ڈوئل کور کے مقابلے Elastic Interfaceپر کام ہو رہا تھا۔
یہ وہ وقت تھا جب اے ایم ڈی ، انٹیل اور میک کے ماہرین نے اپنی صارفین کی سہولت اور اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے ڈوئل کور ٹیکنالوجی پر سنجیدگی سے کام کرنا شروع کردیا۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس دور میں کمپیوٹر کے مائیکرو پروسیسر کی کلاک اسپیڈ میگا ہرٹز سے نکل کر گیگا ہرٹز تک پہنچ گئی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کام کی رفتار اور کارکردگی بھی بہتر ہو گئی۔ انٹیل اور اے ایم ڈی نے اپنے پروسیسرز کی رفتار 1GHz تک کردی۔
ایسا ہی کچھ انٹیل نے بھی اپنے ڈوئل کور کے ساتھ کیا۔ تاہم کلاک اسپیڈ بڑھانے سے ان سے حرارت کا اخراج بھی بڑھ گیا۔ دو پروسیسر کے ایک ہی چپ میں استعمال سے کارکردگی تو بہتر ہوئی لیکن اتنی نہیں جتنی توقع کی جارہی تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ تو زیادہ حرارت کا اخراج تھا، دوسرے ڈوئل کور پروسیسر مدر بورڈ کے سسٹم میموری کنٹرولر اور سسٹم بس کے استعمال کو شئیر کررہے تھے۔ساتھ ہی تمام ٬ سائمنٹک ملٹی پروسیسنگ سافٹ وئیرز٬ اس طرح نہیں تیار کیے گئے تھے کہ اگر ایک وقت میں ایک یا اس سے زیادہ پروسیسرز پر ملٹی تھریڈنگ پر کام ہورہا ہو تو وہ اس کو مکمل طور پر سپورٹ کر سکیں، اس لیے مزید دشواری کا سامنا تھا۔ اس لیے سافٹ وئیر تیار کرنے والے اداروں کو بھی اپنی پراڈکٹ میں اسی اعتبار سے تبدیلی کرنی پڑی تاکہ ہائپر تھریڈنگ اور ڈوئل کور کو مکمل طور پر سپورٹ کیا جا سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈوئل کور ٹیکنالوجی نے آئی ٹی کے شعبے میں نمایاں بہتری پیدا کی، اس لیے انٹیل نے بھی بہت جلد اس ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے بہتر پروسیسر بنانے شروع کردیے۔ خاص طور پر سافٹ وئیر کی مارکیٹ پر بھی یہ بہت مثبت طریقے سے اثر انداز ہوئے۔ دوسری طرف سرور کے استعمال میں بھی آئی بی ایم ، ایچ پی اور سن سسٹم نے اس ٹیکنالوجی کو بہتر پایا۔ ابتدا میں ڈیل کمپنی نے ڈوئل کور ٹیکنالوجی کی طرف خاص توجہ نہیں دی تھی لیکن اس کی مقبولیت اور کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس نے بھی اپنے سسٹمز میں اسی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا۔ انٹیل نے اے ایم ڈی کے آپٹرون کے مقابلے Xeon ڈوئل کور پروسیسر تیار کیے جو سرور میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ موجود دور میں سنگل کور پروسیسرز کا استعمال کم سے کم ہوتا جارہا ہے اور اب ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کے لیے بھی یہی ٹیکنالوجی عام ہوتی جارہی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈوئل کور ٹیکنالوجی اے ایم ڈی نے متعارف کروائی تھی لیکن اس وقت کلاک اسپیڈ کے معاملے میں انٹیل کو اس پر برتری حاصل ہے۔ انٹیل کے نئے ڈوئل کور پروسیسر Xeon کی اسپیڈ 3.8 Ghz ہے جب کہ اے ایم ڈی ابھی تک 2.8 Ghz سے آگے بڑھا نہیں ہے۔ خاص طور پر ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر میں پینٹیم D پروسیسر 3.2 GHzتک آرہے ہیں۔ اسی کمپنی کے ایکسٹریم ایڈیشن میں یہی ٹیکنالوجی آگے ہے۔
یہ بات بھی ظاہر ہے کہ ان پروسیسرز کو استعمال کرنے کے لیے مدر بورڈ بھی مختلف ہین۔ اس مقصد کے لیے جو بورڈ متعارف کروائے گئے ہیں ، ان میں i945 , i955 اور 965 سیریز کے چپ سیٹ استعمال ہورہے ہیں۔ یہاں ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اگر آپ کے مدر بورڈ میں ہائی اینڈ 775 ساکٹ بھی موجود ہے تو آپ ڈوئل کور ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کر سکتے نہ ہی 925i سیریز اس کو سپورٹ کرتی ہے۔ اس لیے اگر آپ اس نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کے لیے مدر بورڈ بھی تبدیل کرنا ہوگا اور جیسا کہ مندرجہ بالا سطور میں لکھا گیا ہے کہ ان پروسیسرز سے حرارت کا اخراج بھی بہت زیادہ اس لیے ان کی کیسنگ بھی مختلف بنائی گئی ہے۔
حوالہ : جنگ 25 جون 2006