ڈولفن کے نام

F@rzana

محفلین
ڈولفن کے بھی ذاتی نام ہوتے ہیں


ڈولفن اپنے ساتھیوں کو صرف آواز سے نہیں بلکہ مخصوص آواز سے پہچانتی ہیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈولفن بات چیت کے دوران انسانوں کی طرح ایک دوسرے کو نام سے پکارتی ہیں۔
یہ سمندری ممالیہ اپنے آپ اور اپنی ہی نسل کی دیگر ساتھیوں کو ایک فرد کے طور پر مختلف شناخت کے ذریعے پہچان سکتی ہیں۔

سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ ’باٹل نوز‘ ڈولفن ایک دوسرے کو شناخت کرنے کے لئیے آوازوں کی بجائے نام کا سہارا لیتی ہیں۔

اس تحقیقاتی ٹیم کے رکن ڈاکٹر ونسنٹ جینک کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق جنگلی ڈولفن پر کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ’ ہم نے جنگلی ڈولفنوں کو جال کی مدد سے اس وقت پکڑا جب وہ ساحل کے نزدیک موجود تھیں۔ تب ہم نے کم گہرے پانی میں ان کی سیٹیاں ریکارڈ کیں۔ اس کے بعد ان سیٹیوں کو ہم نے کمپیوٹر کی مدد سے ڈولفن کی آوازوں میں تبدیل کر دیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ جب ان آوازوں کو ڈولفن کو سنوایا گیا تو انہوں نے اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا جس سے ہمیں پتہ چلا کہ ڈولفن اپنے ساتھیوں کو صرف آواز سے نہیں بلکہ مخصوص آواز سے پہچانتی ہیں۔

ڈاکٹر ونسنٹ کا کہنا تھا کہ’یہ ایک دلچسپ دریافت ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان جانوروں میں کچھ نہ کچھ انسانی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ اور اب ہم جانتے ہیں کہ ان کے پاس اپنے ساتھیوں کو پہچاننے کے کچھ نام ہیں جیسا کہ ہمارے پاس ہیں‘۔

بشکریہ:بی بی سی
 

F@rzana

محفلین
ڈولفن کاجذبۂ دوستی

ڈولفن مچھلیوں نے کئی مقامات پر انسانوں کی مدد کی ہے
نیوزی لینڈ کے ساحل کے نزدیک ایک ڈولفن مچھلی نے کچھ تیراکوں کی ایک سفید شارک مچھلی کے حملے سے بچنے میں مدد کی۔
یہ لائف گارڈ وان گیری کے ساحل کے نزدیک تربیتی مشقوں میں مصروف تھے کہ ان پر ایک تین میٹر لمبی سفید شارک نے حملہ کر دیا۔

اس موقعہ پر ڈولفن مچھلیاں ان کی مدد کو آئیں اور چالیس منٹ تک ان کی حفاظت کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ محفوظ مقام پر پہنچ گئے۔

سمندری حیاتیات پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈولفن مچھلیوں کا یہ جذبۂ دوستی کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔

لائف گارڈ راب ہوز نےجو کہ اپنے دو ساتھیوں اور اپنی بیٹی کے ہمراہ سمندر میں موجود تھے بتایا کہ سمندر میں شارک کو اتنے نزدیک دیکھنا ایک خوفناک تجربہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ دیکھتے ہی دیکھتے نصف درجن کے قریب ڈولفن مچھلیوں نے ہمارے گرد گھیرا ڈال لیا اور شارک کے حملے سے بچانے کے لیے ایک حصار قائم کردیا۔

تیراکوں نے بتایا کہ ڈولفن مچھلیوں نے اپنی دم پانی میں بار بار مار کر شارک کو خوفزدہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

یہ واقعہ تین ہفتے قبل پیش آیا تھا لیکن تیراکوں نے پہلی بار اب لس کا انکشاف کیا ہے۔

تیراکوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ دن کبھی نہیں بھولیں گے اور یہ دن خاص طور پر اس تیراک کے لیے بہت یادگار ہے جو کہ اس دن رضاکارانہ طور پر پہلی بار اس تربیت میں شریک تھا۔

تیراکوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ڈولفن مچھلیوں کا یہ عمل ارادتاً ان کی جان بچانے کے لیے تھا۔

تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ وہ حیرت زدہ نہیں ہیں۔سمندری حیاتیات کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ڈولفن جو کہ ذہین ترین ممالیہ میں سے ایک ہیں مشکل میں گرفتار انسانوں کی مدد کرنا پسند کرتی ہیں۔


بشکریہ:بی بی سی
 
Top