چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
میں کھڑے کھڑے کچھ سوچ رہا ہوں
کچھ تشبیہات ڈھونڈ رہا ہوں شاید
میرے ذہن میں خوشبو آئی
خوشبو کی لطافت سے بھلا کس کو انکار ہو سکتا ہے
بھینی بھینی ، بارش کی پہلی پھوار کے ساتھ پھیل جانے والی ، کچی مٹی کی سحر انگیز خوشبو
اماں تندور پہ روٹیاں لگا رہی تھیں ، میں بھوک سے بے تاب ساتھ ہی بیٹھا تھا، پہلی گرم گرم روٹی چنگیر میں اتری ، تو سوندھی سوندھی خوشبو نتھنوں سے ٹکرائی
چارلی، انفینیٹی ، ہیوک، پوائزن، ٹی روز، کوبرا، لیڈی کلر ایک دم ہیچ ہوگئے
کیا چیز بنائی ہے اللہ نے یہ خوشبو بھی
دماغ پہ بوجھ نہیں
چیختا چنگھاڑتا اپنے ہونے کا اظہار نہیں ، کان امن میں ہیں
غیر مرئی ہے ، دیکھنے دکھانے کا تکلف بھی نہیں آنکھیں آرام میں ہیں
بس اچانک سے ناگواری خوشگواری میں بدلنے لگتی ہے
بیزار بیزار سا دل ایک لے پر دھڑکنے لگتا ہے
کسی بھی ظاہری تبدیلی، اٹھاپٹخ کے بغیر ہی ، چپکے سے سکون سا طاری ہو جاتا ہے
معلوم ہوتا ہے خوشبو سونگھی ہے
اللہ اکبر
سبحان ربی العظیم، سبحان ربی العظیم،سبحان ربی العظیم،
انجیر کا درخت ہے ، میں کھاتا ہی جاتا ہوں ، مگر یہ تو ختم ہی نہیں ہوتا
کالے کالے، مزے دار انجیر، ایک پکا انجیر توڑو تو اگلے دن ایک پورا گچھا کچے سبز انجیروں کا وہاں لگا کھڑا ہوتاہے
اپریل ، مئی ، جون ، جولائی ، اگست، ستمبر، اکتوبر، نومبر، دسمبر، جنوری ، فروری، مارچ ، اپریل ، مئی جون، جولائی
میں چار سال سے سات سال کا ہو گیا انجیر کھاتے کھاتے، اس دوران ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب انجیر نہ کھائے ہوں
سمع اللہ لمن حمدہ
ربنا لک الحمد
ایک دن بھی ایسا نہیں آیا جب میرے اس دوست درخت نے کہا ہو کہ سوری اویس، آج تو انجیر نہیں پکے،
یا
میں پھل دیتے دیتے تھک چکا ہوں مجھے تھوڑی ریسٹ چاہیے
اللہ اکبر
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
اففففف یہ انار کا پودا۔۔۔۔۔ ذرا دیکھو تو، اتنا سا ہے ابھی اور پھل سے دیکھو کیسے لدا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوئے سخی غالب کے کنجوس چیلے، اس پہ تھوڑا رحم کرو ، کچھ انار توڑ لو
کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی نازک نازک ٹہنیاں اناروں کے بوجھ سے ٹوٹ جائیں۔
اللہ اکبر
اللہ اکبر
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
ھاھاھاھاھاھا ۔۔۔۔۔ آپو جی بڑی چالاکو ماسی ہیں آپ بھی، انار کھانے کا موڈ ہے ، لیکن پودے کی بھلائی آڑ میں۔۔۔
حاتم طائی کی قبر کو لات رسید کر دیا کرو کبھی کبھی کنجوس مکھی چوس
بس یہ لال لال چار پانچ انار کافی ہیں، میں نے لات مارنے کا کہا تم تو بے چارے کی قبر کو فلائنگ ککس رسید کر رہے ہو۔۔۔بس کافی ہیں
لیکن
یہ کیا، اگلے دن تو دس بارہ لال لال پھول اور نکل آئے تھے
افففففف یہ تو پھر زمین پر جھکا ہوا ہے
اللہ اکبر
التحیات للہ والصلوۃ و الطیبات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کلاس میں بیٹھا ہوں۔۔۔ پروفیسر فصیح الدین صاحب اریگیشن پر لیکچر دے رہے ہیں
اور بقول عدمؔ "میں کچھ سوچ رہا ہوں"
(لیکچر جاری) پودے فوٹو سینتھیسز (ضیائی تالیف) کے عمل سے اپنی خوارک بناتے ہیں۔۔۔۔
مجھے جون جولائی کی گرمی اورجنوبی پنجاب کی شدید چلچلاتی دھوپ میں سڑتا ہوا انار کا پواد یا دآرہا ہے ، جو میرے کھانے کیلئے انار پکا رہا ہے
(لیکچر جاری)پتے پودے کی فوڈ فیکٹری بھی ہیں اور ماحول کو صاف رکھنے والے کارکن بھی۔۔۔پودا سٹومیٹا کے ذریعے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے
مجھے میٹرک میں پڑھی کیمسٹری یاد آرہی ہے، کاربن ڈائی آکسائیڈ زہریلی اور بھاری گیس ہے۔۔۔نہ جلتی ہے نہ جلنے میں مدد دیتی ہے۔۔۔۔اس کی زیادتی ماحول کیلئے سخت مضر ہے ۔۔۔اوزون میں سوراخ۔۔۔گرین ہاؤس ایفیکٹ ۔۔۔گلوبل وارمنگ۔۔۔ اور نجانے کیا کیا الا بلا یاد آرہا ہے
اور میں سوچ رہا ہوں کہ زندگی بھلا کیونکر ممکن ہو گی ایسی صورت میں ۔۔۔۔ سانس لینا دوبھر ہو جائے گا۔۔۔۔ سانس لینے کو آکسیجن کہاں سے آئے۔
(لیکچر جاری)پودے کلوروفل اور سورج کی روشنی کے کیمیائی عمل سےگلوکوزاور آکسیجن پروڈیوس کرتے ہیں ، آکسیجن ہوا میں خارج کر دیتے ہیں۔۔۔۔اور گلوکوز کچھ خود استعمال کرتے ہیں ، باقی اپنے پھلوں کی شکل میں ذخیرہ کر لیتے ہیں
اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ میرے دل سے بوجھ ہٹ رہا ہے۔۔۔ شکر ہے ۔۔۔ یا اللہ تیرا بے شمار شکر ہے۔۔۔۔ پیارے مہربان پودو! تمہارا بھی بہت شکریہ ۔۔۔۔ خود تو کبھی تم نے اپنا پھل چکھ کر نہیں دیکھا ۔۔۔۔ بس انسان کیلئے ہی دن رات کام میں لگے ہو۔۔۔۔ اور انسان کیسا نا شکرا ہے ۔۔۔ کاٹ رہاہے، کاٹ رہاہے۔۔۔ کھا رہا ہے، کھا رہا ہے۔۔۔۔ مگر راضی پھر بھی نہیں ، خوش پھر بھی نہیں۔۔۔۔بے شک انسان خسارے میں ہے
آکسیجن کتنی بڑی نعمت ہے۔۔۔۔ اف سانس لینے سے کتنی تازگی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔ آکسیجن کتنی پیاری گیس ہے۔۔۔پھیپھڑوں میں جا کر زندگی دیتی ہے۔۔ ۔ فضا میں موجود رہ کر تازگی برقرار رکھتی ہے۔۔ ۔اس کی موجودگی میں اماں اتنے مزے مزے کے کھانے پکاتی ہیں۔۔۔یم یم یم ہاں یار آج تو اماں نے کدو کا حلوہ بنایا ہوگا۔۔۔پتا نہیں چھٹی میں اور ابھی کتنی دیرہے
(لیکچر جاری)یہ تو پس منظر تھا، اب اصل ٹاپک پر آتے ہیں۔۔۔ پودے اپنی جبلت اور فطرت کے لحاظ سے دو قسم کے ہوتے ہیں
1) قربانی نہ دینے والے۔۔۔۔ (2) قربانی دینے والے
ایک قسم وہ ہے ، جن کو پانی کی کمی آئے ، جس کو آپ لوگ اپنی زبان میں شاید "سوکڑا" کہتے ہوتو وہ اپنا پھل گرا دیتے ہیں
دوسری قسم وہ ہے جن کو جتنی مرضی پانی کی کمی آ جائے وہ اپنا پھل نہیں گراتے۔۔۔ شدید صورت میں اپنے پتے گراتے جاتے ہیں ، لیکن پھل میں کمی یا گرنے کی نوبت نہیں آنے دیتے
شکیل (میرا کلاس فیلو)کہہ رہا ہے :۔ سر یہ تو خطرناک بات ہے پودے کیلئے ، پودے کا اصل سرمایہ اس کی فوڈ فیکٹری تو یہی پتے ہیں ، اگر پتے ہی گرا دے گا تو اس کا کیا ہوگا
پروفیسر صاحب مسکراتے ہیں اور کہتے ہیں :۔ اسی چیزکا نام ہی تو قربانی ہے
اور میں سوچ رہا ہوں کہ جب سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے انار کو پانی بھی نہیں دے پایا۔۔ ان کے 90 فیصد پتے گر چکے ہیں مگر انارواقعی ویسے کے ویسے کھڑے ہیں۔
اچانک دیکھتا ہوں تو فصیح صاحب میری طرف ہی دیکھ رہے ہیں:۔"چھوٹے غالبؔ کو ڈسٹرب نہ کرو بھئی۔ویسے غالبؔ آپ کیا اپنا دیوان سوچ رہے ہیں؟"
میں خجالت سے باچھیں پھیلا کر کہتا ہوں :۔ نہیں سر جی۔ بس لیکچر پہ غور کر رہا تھا ذرا۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم و رحمتہ اللہ
یا حی یا قیوم ، یا حی یا قیوم ، برحمتک یا استغیث
یا اللہ میں تیری طرف متوجہ ہونا چاہتا ہوں ، مگر یہ دماغ بار بار بھٹک جاتا ہے۔ آخر میں یہ سب کیوں سوچ رہا ہوں۔۔۔ یہ الجھن ہے کیا؟۔۔۔
اللہ اکبر
سبحانک اللہم و بحمدک و تبارک اسمک ۔۔۔۔۔۔
میں خود حیران ہوں کہ میں یہ سب کچھ آخر کیوں سوچ رہا ہوں۔
آواز آ رہی ہے:۔ الحمد للہ رب العٰلمین ۔۔۔ الرحمن الرحیم۔۔۔ مالک یوم الدین۔۔۔ ایاک نعبد و ایاک نستعین۔اھدنا الصراط المستقیم۔۔۔
یا اللہ میری مدد فرما ،میری یہ الجھن دور فرما ۔۔۔
آواز آ رہی ہے:۔صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولاالضالین۔۔۔
میرذہن ذرا اردو محفل کی طرف گھوما
اوہ تیری خیر۔۔۔۔ میں بڑی مشکل سے خود کو اچھلنے باز رکھتا ہوں
اس سے بھی زیادہ مشکل مجھے اس "یاہوووووووووووووووووووووو" کے نعرے کو روکنے میں پیش آ رہی ہے۔ جو اس پہیلی کو سلجھانے کی خوشی میں خارج ہونا چاہتا ہے
آواز آ رہی ہے:۔ الرحمن ۔ علم القرآن۔ ۔۔۔۔
میں ایک دن اردو محفل پر لاگ ان ہوا، تو ایک رکن کو دیکھا، پہلے تو کبھی نہ دیکھا تھا ، محفل پہ آئے چار مہینے تو ہو گئے ہیں
ڈسپلے پکچر ، یعنی اوتار دیکھ کر مجھے لگا جیسے میری بیٹی "مومنہ زینب"سامنے ہو۔ میں سوچا کوئی آپی جی ہیں ۔ دیکھا تو لوگ (سارہ خان، مغزل وغیرہ وغیرہ) ان کی پروفائل پہ انکل جی، انکل جی، کر رہے ہیں
میں خجل سا ہو گیا (دل ہی دل میں) یہ تو انکل جی ہیں ۔۔۔ کوئی سٹھیائے ہوئے بابا جی ہی نہ ہوں۔۔۔۔ یا اللہ خیر۔۔۔پہلے کیا اردو محفل پہ کم بابے تھے ۔۔۔ جو یہ ایک نیا اضافہ۔۔۔مگر مراسلوں کی تعداد پہ نظر پڑی تو معلوم ہوا حضرت ہزارہا مراسلے پوسٹ کرنے کا اعزاز محفوظ رکھتے ہیں۔۔۔۔ یقیناً کوئی پرانے ممبر ہیں ۔۔۔ ورنہ راتوں رات تو ہزارہا مراسلے پوسٹ کرنا شمشاد کے بس کی بھی بات نہیں۔۔۔۔
خیر دل میں سوچا کوئی ہو، مجھے کیا۔۔۔ میں نے اپنے اندر ذرا غالبانہ اکڑ پیدا کر لی۔۔۔۔
مگر مجھ نادان کو کیا خبر تھی ، کہ یہ محبت اور خلوص کا مقناطیس مجھ جیسے خام لوہے کو کھینچنے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگائے گا۔۔۔۔
ایک بار جناب میرے دھاگے پہ آ پہنچے۔۔۔ اور چھاپ تلک سب چھین لیے موسے نیناں ملائی کے۔
بقول قبلہ بڑے غالبؔ :۔ کی بس ایک نگاہ کہ خاک ہو گئے
محفلِ چائے خانہ میں ، میں نے غالبؔ کے ایک شعر پر تبادلہ خیال کیلئے دھاگہ کھولا ، جہاں آتے ہی انہوں نے ایک تبصرہ کیا ، جو میرے اب تک کے پڑھے چند پسندیدہ ترین تبصروں میں سے ایک بن گیا۔۔۔میں ان میں "انکلیت" تلاش کرتا رہ گیا ۔۔۔ اور ۔۔۔ تب تک یہ میرے دل میں گھس چکے تھے
میں حیران ، پریشان ۔۔۔۔ غالبؔ کے الفاظ میں ۔۔۔۔ وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو٭٭ آپ جانا ادھر ، آپ ہی حیران ہونا
ایک بار انٹرویو والے دھاگے میں ان کا انٹرویو ہاتھ لگ گیا۔۔۔معلوم ہوا کہ "اے وی اُچے، انہاں دی ذات وی اُچی"
میرے دل نے کہا جونیئر غالبؔ صاحب ، ان کے بدھو ہونے پہ مت جانا۔ یہ بڑی اونچی فلم ہیں ۔۔۔ جیسا کہ استاد مرحوم بھی خبردار کر چکے ہیں:۔
ہیں کواکب کچھ ، نظر آتے ہیں کچھ٭٭ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ تم میں سے سب سے بہترین شخص وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔۔۔
لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ بڑی اونچی فلم ہیں ، اخلاق میں تو بہترین یہ ہیں ہی، مگر کبھی ان سے کسی بھی علم کے کسی بھی موضوع پر بات کر کے دیکھ لیجئے ۔۔ آپ بھی دونوں(بڑے اور چھوٹے) غالبؔ کی طرح
بیٹھا ہے جو سایہ دیوار یار میں
فرمانروائے کشور ہندوستان ہے
کہنے پر مجبور نہ ہو جائیں تو میں اپنا نام چھوٹا غالبؔ بدل دوں گا
ایک بار کسی محفل نعت میں کسی نے سادات کی منقبت پڑھی تھی، ٹھیک سے یاد نہیں، مگر اتنا ضرور یاد ہے
سین سید ایس جہان سے سردار ہِن
آ تیکوں میں ڈساواں سید دیاں صفتاں چارہِن
سید سوہنے ہوندن، سید سخی ہوندن
سید سچے ہوندن ، سید سرکار ہنِ
(ترجمہ:۔ سین سے سید اس جہان کے سردار ہیں، آؤ میں بتاؤں تمہیں سید کی صفات چار ہیں۔۔ سید خوبصورت ہوتے ہیں۔۔۔ سید سچے ہوتے ہیں۔۔۔سیدسخی ہوتے ہیں ۔۔۔ سید سرکار ہوتے ہیں)
آواز آ رہی ہے:۔ فبای آلای ربکما تکذبن۔۔ اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعت کو جھٹلاؤ گے
اللہ اکبر
اور میں بے اختیار جھک گیا اپنے پروردگار کے حضور ، جس نے اردو محفل کو اتنے پیارے رکن کی نعمت سے نوازا ہے
سبحان ربی العظیم
سبحان ربی العظیم
سبحان ربی العظیم
کچھ تشبیہات ڈھونڈ رہا ہوں شاید
میرے ذہن میں خوشبو آئی
خوشبو کی لطافت سے بھلا کس کو انکار ہو سکتا ہے
بھینی بھینی ، بارش کی پہلی پھوار کے ساتھ پھیل جانے والی ، کچی مٹی کی سحر انگیز خوشبو
اماں تندور پہ روٹیاں لگا رہی تھیں ، میں بھوک سے بے تاب ساتھ ہی بیٹھا تھا، پہلی گرم گرم روٹی چنگیر میں اتری ، تو سوندھی سوندھی خوشبو نتھنوں سے ٹکرائی
چارلی، انفینیٹی ، ہیوک، پوائزن، ٹی روز، کوبرا، لیڈی کلر ایک دم ہیچ ہوگئے
کیا چیز بنائی ہے اللہ نے یہ خوشبو بھی
دماغ پہ بوجھ نہیں
چیختا چنگھاڑتا اپنے ہونے کا اظہار نہیں ، کان امن میں ہیں
غیر مرئی ہے ، دیکھنے دکھانے کا تکلف بھی نہیں آنکھیں آرام میں ہیں
بس اچانک سے ناگواری خوشگواری میں بدلنے لگتی ہے
بیزار بیزار سا دل ایک لے پر دھڑکنے لگتا ہے
کسی بھی ظاہری تبدیلی، اٹھاپٹخ کے بغیر ہی ، چپکے سے سکون سا طاری ہو جاتا ہے
معلوم ہوتا ہے خوشبو سونگھی ہے
اللہ اکبر
سبحان ربی العظیم، سبحان ربی العظیم،سبحان ربی العظیم،
انجیر کا درخت ہے ، میں کھاتا ہی جاتا ہوں ، مگر یہ تو ختم ہی نہیں ہوتا
کالے کالے، مزے دار انجیر، ایک پکا انجیر توڑو تو اگلے دن ایک پورا گچھا کچے سبز انجیروں کا وہاں لگا کھڑا ہوتاہے
اپریل ، مئی ، جون ، جولائی ، اگست، ستمبر، اکتوبر، نومبر، دسمبر، جنوری ، فروری، مارچ ، اپریل ، مئی جون، جولائی
میں چار سال سے سات سال کا ہو گیا انجیر کھاتے کھاتے، اس دوران ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب انجیر نہ کھائے ہوں
سمع اللہ لمن حمدہ
ربنا لک الحمد
ایک دن بھی ایسا نہیں آیا جب میرے اس دوست درخت نے کہا ہو کہ سوری اویس، آج تو انجیر نہیں پکے،
یا
میں پھل دیتے دیتے تھک چکا ہوں مجھے تھوڑی ریسٹ چاہیے
اللہ اکبر
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
اففففف یہ انار کا پودا۔۔۔۔۔ ذرا دیکھو تو، اتنا سا ہے ابھی اور پھل سے دیکھو کیسے لدا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوئے سخی غالب کے کنجوس چیلے، اس پہ تھوڑا رحم کرو ، کچھ انار توڑ لو
کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی نازک نازک ٹہنیاں اناروں کے بوجھ سے ٹوٹ جائیں۔
اللہ اکبر
اللہ اکبر
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
سبحان ربی الاعلیٰ
ھاھاھاھاھاھا ۔۔۔۔۔ آپو جی بڑی چالاکو ماسی ہیں آپ بھی، انار کھانے کا موڈ ہے ، لیکن پودے کی بھلائی آڑ میں۔۔۔
حاتم طائی کی قبر کو لات رسید کر دیا کرو کبھی کبھی کنجوس مکھی چوس
بس یہ لال لال چار پانچ انار کافی ہیں، میں نے لات مارنے کا کہا تم تو بے چارے کی قبر کو فلائنگ ککس رسید کر رہے ہو۔۔۔بس کافی ہیں
لیکن
یہ کیا، اگلے دن تو دس بارہ لال لال پھول اور نکل آئے تھے
افففففف یہ تو پھر زمین پر جھکا ہوا ہے
اللہ اکبر
التحیات للہ والصلوۃ و الطیبات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کلاس میں بیٹھا ہوں۔۔۔ پروفیسر فصیح الدین صاحب اریگیشن پر لیکچر دے رہے ہیں
اور بقول عدمؔ "میں کچھ سوچ رہا ہوں"
(لیکچر جاری) پودے فوٹو سینتھیسز (ضیائی تالیف) کے عمل سے اپنی خوارک بناتے ہیں۔۔۔۔
مجھے جون جولائی کی گرمی اورجنوبی پنجاب کی شدید چلچلاتی دھوپ میں سڑتا ہوا انار کا پواد یا دآرہا ہے ، جو میرے کھانے کیلئے انار پکا رہا ہے
(لیکچر جاری)پتے پودے کی فوڈ فیکٹری بھی ہیں اور ماحول کو صاف رکھنے والے کارکن بھی۔۔۔پودا سٹومیٹا کے ذریعے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے
مجھے میٹرک میں پڑھی کیمسٹری یاد آرہی ہے، کاربن ڈائی آکسائیڈ زہریلی اور بھاری گیس ہے۔۔۔نہ جلتی ہے نہ جلنے میں مدد دیتی ہے۔۔۔۔اس کی زیادتی ماحول کیلئے سخت مضر ہے ۔۔۔اوزون میں سوراخ۔۔۔گرین ہاؤس ایفیکٹ ۔۔۔گلوبل وارمنگ۔۔۔ اور نجانے کیا کیا الا بلا یاد آرہا ہے
اور میں سوچ رہا ہوں کہ زندگی بھلا کیونکر ممکن ہو گی ایسی صورت میں ۔۔۔۔ سانس لینا دوبھر ہو جائے گا۔۔۔۔ سانس لینے کو آکسیجن کہاں سے آئے۔
(لیکچر جاری)پودے کلوروفل اور سورج کی روشنی کے کیمیائی عمل سےگلوکوزاور آکسیجن پروڈیوس کرتے ہیں ، آکسیجن ہوا میں خارج کر دیتے ہیں۔۔۔۔اور گلوکوز کچھ خود استعمال کرتے ہیں ، باقی اپنے پھلوں کی شکل میں ذخیرہ کر لیتے ہیں
اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ میرے دل سے بوجھ ہٹ رہا ہے۔۔۔ شکر ہے ۔۔۔ یا اللہ تیرا بے شمار شکر ہے۔۔۔۔ پیارے مہربان پودو! تمہارا بھی بہت شکریہ ۔۔۔۔ خود تو کبھی تم نے اپنا پھل چکھ کر نہیں دیکھا ۔۔۔۔ بس انسان کیلئے ہی دن رات کام میں لگے ہو۔۔۔۔ اور انسان کیسا نا شکرا ہے ۔۔۔ کاٹ رہاہے، کاٹ رہاہے۔۔۔ کھا رہا ہے، کھا رہا ہے۔۔۔۔ مگر راضی پھر بھی نہیں ، خوش پھر بھی نہیں۔۔۔۔بے شک انسان خسارے میں ہے
آکسیجن کتنی بڑی نعمت ہے۔۔۔۔ اف سانس لینے سے کتنی تازگی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔ آکسیجن کتنی پیاری گیس ہے۔۔۔پھیپھڑوں میں جا کر زندگی دیتی ہے۔۔ ۔ فضا میں موجود رہ کر تازگی برقرار رکھتی ہے۔۔ ۔اس کی موجودگی میں اماں اتنے مزے مزے کے کھانے پکاتی ہیں۔۔۔یم یم یم ہاں یار آج تو اماں نے کدو کا حلوہ بنایا ہوگا۔۔۔پتا نہیں چھٹی میں اور ابھی کتنی دیرہے
(لیکچر جاری)یہ تو پس منظر تھا، اب اصل ٹاپک پر آتے ہیں۔۔۔ پودے اپنی جبلت اور فطرت کے لحاظ سے دو قسم کے ہوتے ہیں
1) قربانی نہ دینے والے۔۔۔۔ (2) قربانی دینے والے
ایک قسم وہ ہے ، جن کو پانی کی کمی آئے ، جس کو آپ لوگ اپنی زبان میں شاید "سوکڑا" کہتے ہوتو وہ اپنا پھل گرا دیتے ہیں
دوسری قسم وہ ہے جن کو جتنی مرضی پانی کی کمی آ جائے وہ اپنا پھل نہیں گراتے۔۔۔ شدید صورت میں اپنے پتے گراتے جاتے ہیں ، لیکن پھل میں کمی یا گرنے کی نوبت نہیں آنے دیتے
شکیل (میرا کلاس فیلو)کہہ رہا ہے :۔ سر یہ تو خطرناک بات ہے پودے کیلئے ، پودے کا اصل سرمایہ اس کی فوڈ فیکٹری تو یہی پتے ہیں ، اگر پتے ہی گرا دے گا تو اس کا کیا ہوگا
پروفیسر صاحب مسکراتے ہیں اور کہتے ہیں :۔ اسی چیزکا نام ہی تو قربانی ہے
اور میں سوچ رہا ہوں کہ جب سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے انار کو پانی بھی نہیں دے پایا۔۔ ان کے 90 فیصد پتے گر چکے ہیں مگر انارواقعی ویسے کے ویسے کھڑے ہیں۔
اچانک دیکھتا ہوں تو فصیح صاحب میری طرف ہی دیکھ رہے ہیں:۔"چھوٹے غالبؔ کو ڈسٹرب نہ کرو بھئی۔ویسے غالبؔ آپ کیا اپنا دیوان سوچ رہے ہیں؟"
میں خجالت سے باچھیں پھیلا کر کہتا ہوں :۔ نہیں سر جی۔ بس لیکچر پہ غور کر رہا تھا ذرا۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم و رحمتہ اللہ
یا حی یا قیوم ، یا حی یا قیوم ، برحمتک یا استغیث
یا اللہ میں تیری طرف متوجہ ہونا چاہتا ہوں ، مگر یہ دماغ بار بار بھٹک جاتا ہے۔ آخر میں یہ سب کیوں سوچ رہا ہوں۔۔۔ یہ الجھن ہے کیا؟۔۔۔
اللہ اکبر
سبحانک اللہم و بحمدک و تبارک اسمک ۔۔۔۔۔۔
میں خود حیران ہوں کہ میں یہ سب کچھ آخر کیوں سوچ رہا ہوں۔
آواز آ رہی ہے:۔ الحمد للہ رب العٰلمین ۔۔۔ الرحمن الرحیم۔۔۔ مالک یوم الدین۔۔۔ ایاک نعبد و ایاک نستعین۔اھدنا الصراط المستقیم۔۔۔
یا اللہ میری مدد فرما ،میری یہ الجھن دور فرما ۔۔۔
آواز آ رہی ہے:۔صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولاالضالین۔۔۔
میرذہن ذرا اردو محفل کی طرف گھوما
اوہ تیری خیر۔۔۔۔ میں بڑی مشکل سے خود کو اچھلنے باز رکھتا ہوں
اس سے بھی زیادہ مشکل مجھے اس "یاہوووووووووووووووووووووو" کے نعرے کو روکنے میں پیش آ رہی ہے۔ جو اس پہیلی کو سلجھانے کی خوشی میں خارج ہونا چاہتا ہے
آواز آ رہی ہے:۔ الرحمن ۔ علم القرآن۔ ۔۔۔۔
میں ایک دن اردو محفل پر لاگ ان ہوا، تو ایک رکن کو دیکھا، پہلے تو کبھی نہ دیکھا تھا ، محفل پہ آئے چار مہینے تو ہو گئے ہیں
ڈسپلے پکچر ، یعنی اوتار دیکھ کر مجھے لگا جیسے میری بیٹی "مومنہ زینب"سامنے ہو۔ میں سوچا کوئی آپی جی ہیں ۔ دیکھا تو لوگ (سارہ خان، مغزل وغیرہ وغیرہ) ان کی پروفائل پہ انکل جی، انکل جی، کر رہے ہیں
میں خجل سا ہو گیا (دل ہی دل میں) یہ تو انکل جی ہیں ۔۔۔ کوئی سٹھیائے ہوئے بابا جی ہی نہ ہوں۔۔۔۔ یا اللہ خیر۔۔۔پہلے کیا اردو محفل پہ کم بابے تھے ۔۔۔ جو یہ ایک نیا اضافہ۔۔۔مگر مراسلوں کی تعداد پہ نظر پڑی تو معلوم ہوا حضرت ہزارہا مراسلے پوسٹ کرنے کا اعزاز محفوظ رکھتے ہیں۔۔۔۔ یقیناً کوئی پرانے ممبر ہیں ۔۔۔ ورنہ راتوں رات تو ہزارہا مراسلے پوسٹ کرنا شمشاد کے بس کی بھی بات نہیں۔۔۔۔
خیر دل میں سوچا کوئی ہو، مجھے کیا۔۔۔ میں نے اپنے اندر ذرا غالبانہ اکڑ پیدا کر لی۔۔۔۔
مگر مجھ نادان کو کیا خبر تھی ، کہ یہ محبت اور خلوص کا مقناطیس مجھ جیسے خام لوہے کو کھینچنے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لگائے گا۔۔۔۔
ایک بار جناب میرے دھاگے پہ آ پہنچے۔۔۔ اور چھاپ تلک سب چھین لیے موسے نیناں ملائی کے۔
بقول قبلہ بڑے غالبؔ :۔ کی بس ایک نگاہ کہ خاک ہو گئے
محفلِ چائے خانہ میں ، میں نے غالبؔ کے ایک شعر پر تبادلہ خیال کیلئے دھاگہ کھولا ، جہاں آتے ہی انہوں نے ایک تبصرہ کیا ، جو میرے اب تک کے پڑھے چند پسندیدہ ترین تبصروں میں سے ایک بن گیا۔۔۔میں ان میں "انکلیت" تلاش کرتا رہ گیا ۔۔۔ اور ۔۔۔ تب تک یہ میرے دل میں گھس چکے تھے
میں حیران ، پریشان ۔۔۔۔ غالبؔ کے الفاظ میں ۔۔۔۔ وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو٭٭ آپ جانا ادھر ، آپ ہی حیران ہونا
ایک بار انٹرویو والے دھاگے میں ان کا انٹرویو ہاتھ لگ گیا۔۔۔معلوم ہوا کہ "اے وی اُچے، انہاں دی ذات وی اُچی"
میرے دل نے کہا جونیئر غالبؔ صاحب ، ان کے بدھو ہونے پہ مت جانا۔ یہ بڑی اونچی فلم ہیں ۔۔۔ جیسا کہ استاد مرحوم بھی خبردار کر چکے ہیں:۔
ہیں کواکب کچھ ، نظر آتے ہیں کچھ٭٭ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ تم میں سے سب سے بہترین شخص وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔۔۔
لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ بڑی اونچی فلم ہیں ، اخلاق میں تو بہترین یہ ہیں ہی، مگر کبھی ان سے کسی بھی علم کے کسی بھی موضوع پر بات کر کے دیکھ لیجئے ۔۔ آپ بھی دونوں(بڑے اور چھوٹے) غالبؔ کی طرح
بیٹھا ہے جو سایہ دیوار یار میں
فرمانروائے کشور ہندوستان ہے
کہنے پر مجبور نہ ہو جائیں تو میں اپنا نام چھوٹا غالبؔ بدل دوں گا
ایک بار کسی محفل نعت میں کسی نے سادات کی منقبت پڑھی تھی، ٹھیک سے یاد نہیں، مگر اتنا ضرور یاد ہے
سین سید ایس جہان سے سردار ہِن
آ تیکوں میں ڈساواں سید دیاں صفتاں چارہِن
سید سوہنے ہوندن، سید سخی ہوندن
سید سچے ہوندن ، سید سرکار ہنِ
(ترجمہ:۔ سین سے سید اس جہان کے سردار ہیں، آؤ میں بتاؤں تمہیں سید کی صفات چار ہیں۔۔ سید خوبصورت ہوتے ہیں۔۔۔ سید سچے ہوتے ہیں۔۔۔سیدسخی ہوتے ہیں ۔۔۔ سید سرکار ہوتے ہیں)
آواز آ رہی ہے:۔ فبای آلای ربکما تکذبن۔۔ اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعت کو جھٹلاؤ گے
اللہ اکبر
اور میں بے اختیار جھک گیا اپنے پروردگار کے حضور ، جس نے اردو محفل کو اتنے پیارے رکن کی نعمت سے نوازا ہے
سبحان ربی العظیم
سبحان ربی العظیم
سبحان ربی العظیم