سید اسد محمود
محفلین
ڈیورنڈ لائن ایک حل شدہ معاملہ ہے: پاکستان
آخری وقت اشاعت: پير 6 مئ 2013 , 07:20 GMT 12:20 PST
پاکستان نے افغان صدر حامد کرزئی کے ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہ کرنے کے بیان پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیورنڈ لائن ایک حل شدہ معاملہ ہے اور اس پر دوبارہ بحث سے پاکستان اور افغانستان کے مابین دوسرے اہم مسائل پر تعاون سے توجہ ہٹ جائے گی۔
واضح رہے کہ افغان صدرحامد کرزئی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان پر مسلط کی گئی ہے جسے کسی افغان حکومت نے تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت آئندہ ایسا کرے گے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں جاری دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغانستان اور دوسرے شریک فریقوں کو ملک کر کام کرنا چاہیے۔
بیان کے مطابق ماضی میں افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان سے طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرنے کو کہا تھا جس کا پاکستان نے مثبت جواب دیا تھا۔
پاک افغان سرحد پر پاکستان کے چک پوسٹ کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گورسل چک پوسٹ پر افغان سکیورٹی فورسز نے حملہ کیا تھا اور اس حوالے سے افغان حکام نے اشتعال انگیز بیان بازی بھی کی۔ بیان کے مطابق چک پوسٹیں سرحد پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چک پوسٹوں کے معمالات کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین فوجی اور دیگر سطح پر رابطوں کے ذرائع کواستعمال کرنے چاہیے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا تھا کہ پاکستان سرحدی جھڑپوں کےذریعے افغانستان کو ڈیورنڈ لائن کو مستقل سرحد تسلیم کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان حکومت کے اہلکاروں نے بارہا ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے ان سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کبھی بھی اس مسئلے پر بات چیت کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان سرحدی علاقوں میں جھڑپیں کرا کے افغانستان کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
آخری وقت اشاعت: پير 6 مئ 2013 , 07:20 GMT 12:20 PST
پاکستان نے افغان صدر حامد کرزئی کے ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہ کرنے کے بیان پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیورنڈ لائن ایک حل شدہ معاملہ ہے اور اس پر دوبارہ بحث سے پاکستان اور افغانستان کے مابین دوسرے اہم مسائل پر تعاون سے توجہ ہٹ جائے گی۔
واضح رہے کہ افغان صدرحامد کرزئی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان پر مسلط کی گئی ہے جسے کسی افغان حکومت نے تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت آئندہ ایسا کرے گے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں جاری دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغانستان اور دوسرے شریک فریقوں کو ملک کر کام کرنا چاہیے۔
بیان کے مطابق ماضی میں افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان سے طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرنے کو کہا تھا جس کا پاکستان نے مثبت جواب دیا تھا۔
پاک افغان سرحد پر پاکستان کے چک پوسٹ کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گورسل چک پوسٹ پر افغان سکیورٹی فورسز نے حملہ کیا تھا اور اس حوالے سے افغان حکام نے اشتعال انگیز بیان بازی بھی کی۔ بیان کے مطابق چک پوسٹیں سرحد پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چک پوسٹوں کے معمالات کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین فوجی اور دیگر سطح پر رابطوں کے ذرائع کواستعمال کرنے چاہیے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا تھا کہ پاکستان سرحدی جھڑپوں کےذریعے افغانستان کو ڈیورنڈ لائن کو مستقل سرحد تسلیم کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان حکومت کے اہلکاروں نے بارہا ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے ان سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کبھی بھی اس مسئلے پر بات چیت کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان سرحدی علاقوں میں جھڑپیں کرا کے افغانستان کی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔