ظلم پھر ظلم ہے چاہے کوئی بھی کرے ۔ ایسے شخص کی کوئی بھی تعریف نہیں کرتا نہ کر سکتا جو کسی کی مجبوری کا فائدہ اٹھائے اور اپنے ذاتی مفاد کے لیئے کسی کی زندگی تباہ کردے ۔ لیکن فردی جرائم کو آپ منظم جرائم سے مت ملائیے ۔ یہ ایک شخص کا عمل ہے لیکن ایک جماعت کا عمل ایک پالیسی کے تحت ہوتا ہے جسے کسی ایک شخص کے جرم کے پردے کے پیچھے نہیں چھپایا جاسکتا ۔ اس شخص کو تو اس کے کیئے کی سزا ملے گی اور ملنی چاہیئے لیکن کیا ایسے جرائم ظالمان کے جرائم کو ویلی ڈیٹ کرنے کے استعمال ہوں یا ان پر ظالمان کا تڑکہ لگایا جائے تو مناسب ہے ویسے ظالمان کی نظر میں تو یہ بچی بھی شاید نکاح کے قابل تھی اور اگر اس کے والدین کی رضامندی شامل تھی تو ''شرعا'' اس میں کوئی حرج نہیں ۔ یہ ظالمانی شرعا ہے مکمل اسلامی نہیں ۔