تلمیذ
لائبریرین
شاکر بھائی کا تجزیہ قابل تعریف ہے اور دل کو لگتا ہے۔ انہوں نےحقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے سیدھے سادھے انداز میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ جب ترجمہ شدہ اصطلاحات قارئین کی سمجھ میں ہی نہ آ سکیں اور اسے پھر انگریزی کی طرف جا کر انگریزی اردو لغت سے ہی رجوع کرنا پڑے تو پھر اس ترجمے کا کیا فائدہ؟ جو پلے ہی نہ پڑے۔ کیوں کہ عام طالب علم فارسی عربی سے تقریباً نابلد ہوتا ہے۔متعلمین کے لئے موجودہ طرز تعلیم کی وجہ سے پیدا شدہ انگریزی سے مخلوط زبان سے چھٹکارہ حاصل کرنا بے حد دشوار ہے۔ چونکہ اصل ہدف تو تفہیم ہی ہوتا ہے اس لئے اس مقصد کے لئے 'ٹرانسلٹریٹ شدہ' (نقل حرفی کردہ) انگریزی کے الفاظ استعمال کرنے میں اور اگرانہیں پڑھ کر اپنے انگریزی کے علم کو استعمال کرتے ہوئے اسے اصطلاح کی سمجھ آجائے، تو کیا حرج ہے۔
ٰمیرا خیال ہے یہ مفید اور علمی بحث غلط دھاگے میں شروع ہو گئی ہے۔ عین نوازش ہوگی اگر منتظمین میں سے کوئی صاحب متعلقہ پیغامات کو الگ کر کے ایک نئے عنوان کے تحت ایک الگ دھاگے میں منتقل کر دیں تو زیادہ احبا ب کی نظر میں آنے کا امکان ہے۔
شکریہ
ٰمیرا خیال ہے یہ مفید اور علمی بحث غلط دھاگے میں شروع ہو گئی ہے۔ عین نوازش ہوگی اگر منتظمین میں سے کوئی صاحب متعلقہ پیغامات کو الگ کر کے ایک نئے عنوان کے تحت ایک الگ دھاگے میں منتقل کر دیں تو زیادہ احبا ب کی نظر میں آنے کا امکان ہے۔
شکریہ