ڈی جی خان دھماکہ، چوبیس ہلاک

جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں ایک بم دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں چوبیس افراد ہلاک جبکہ پنتالیس کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔ مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

آئی جی پولیس پنجاب شوکت جاوید نے اس حملے میں چوبیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

دوسری طرف ڈی آئی جی ڈیرہ غازی خان اطہر مبارک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور دھماکے کی جگہ لوہے کے ٹکڑے اور انسانی جسم کے اعضاء بھی ملے ہیں۔ ان کے بقول خودکش حملہ آور ہجوم میں داخل ہوا جس کے بعد اس نے خود کو دھماکے سے اڑیا دیا۔

ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ خودکش حملے کے لیے جو جیکٹ استعمال کی گئی ہے اس میں دھماکہ خیز مواد کا وزن بارہ سے چودھ کلو ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ ایک امام بارگاہ کے قریب اس وقت ہوا جب امام بارگاہ میں لوگ ماتمی جلوس کے لیے موجود تھے۔دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

پولیس نے واقعہ کی فوری بعد تمام علاقے کو گھیر لیا اور شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ لگادیا گیا۔

وزیر اعلیْ پنجاب شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔

دھماکہ کے بعد لوگ اشتعال میں آگئے اور سڑکوں پر آ کر حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
شکریہ بی بی سی اردو
 
ان للہ وان الیہ راجعون
اے اللہ رب العزت اس مملکت پاکستان کی حفاظت فرما۔
دشمنوں کی سازشیں اوندھی کرکے ان کے مونہوں پہ دے مار۔
اے رب ذوالجلال تو بہت بڑا ہے تیری بڑی شان ہے تو ہم بے بس مسلمانوں پر رحم کر ہماری رفعتوں اور شان کو واپس لوٹا دے۔
اس امت کے نوجوانوں کی اصلاح فرمادے ۔
تمام مسلمانوں کو یک جہتی عطا فرما۔
آمین
 

زین

لائبریرین
ڈیرہ غازی خان ،تھانہ صدر کی حدود میں امام بارگاہ وڈانی کے باہربم دھماکہ ،چار بچوں سمیت 30افراد جاں بحق
جنرل بس اسٹےنڈ کے قریب واقع امام بارگاہ وڈانی میں چہلم کا جلوس نکل رہاتھا کہ امام بارگاہ کے باہر نصب بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جاں بحق ہونےوالوں میں چاربچے بھی شامل ہےں۔
زخمیوں کوہسپتال منتقل کردیاگیا، ہسپتال میں اےمرجنسی نافذ خون کے عطیوں کی اپیل، صدر زرداری ، وزیراعظم گیلانی، شیری رحمان اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے مذمت
مشتعل افراد کی ہنگامی آرائی ، توڑپھوڑ ،مختلف مقامات پرہوائی فائرنگ شہر بھر میں کاروبار زندگی معطل، جاںبحق ہونےوالوں کے ورثاء کےلئے پانچ پانچ لاکھ ،ہرزخمی کےلئے7ہزاررروپے کی مالی امداد کااعلان
ڈیرہ غازی خان ……ڈیرہ غازی خان میں تھانہ صدر کی حدود میں امام بارگاہ وڈانی کے باہربم دھماکہ ،چار بچوں سمیت 30افراد جاں بحق اور0زخمی ہوگئے،مشتعل افراد کی توڑ پھوڑ،شہربھر میں دکانیں بند کروادیں۔نجی ٹی وی کے مطابق جنرل بس اسٹینڈ کے قریب واقع امام بارگاہ وڈانی میں چہلم کاجلوس ہورہاتھا کہ اس دوران امام بارگاہ کے باہرنصب بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیاجس کے نتیجے میں 24افراد جاں بحق اور0زخمی ہوگئے جاں بحق ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں ،ریسکیوذرائع بھی4افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ۔جلوس میں 150کے قریب افراد شریک تھے ۔ کمشنر ڈیرہ غازی خان حسن اقبال نے بتایاکہ بم جلوس کے راستے میں نصب کیاگیاتھاتاہم انہوں نے کہاکہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اورشواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں ۔واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو122نے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیاگیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اورعملے کو طلب کرلیاگیا۔ہسپتال انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ زخمیوں کےلئے خون کے عطیات دینے کےلئے ہسپتال کارخ کریں ۔شدید زخمیوں کو نشترہسپتال ملتان منتقل کردیاگیا۔دھماکہ اس اتنا زوردار تھاکہ اس کی آواز دوردورتک سنی گئی جبکہ دھماکے کی شدت سے ارگردکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ،دھماکے کے فوری بعدبارش شروع ہوجانے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کاسامنا رہا۔ ادھر دھماکے کے بعدعلاقے میں حالات کشید ہوگئے ، مشتعل افراد نے نعرے بازی اورتوڑ پھوڑ کی جبکہ اس دوران مختلف مقامات پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ۔صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ڈیرہ غازی خان میں بم دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجہ میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ صدر اور وزیراعظم نے جمعرات کو شام اپنے تعزیتی پیغامات میں بے گناہ جانی نقصان پر دلی افسوس کا اظہار کیا اور طبی حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو بھی ہدایت کی کہ اس المناک واقعہ کی فوری تحقیقات کی جائیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ صدر اور وزیراعظم نے سوگوار خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن اور وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمن ملک نے ڈیرہ غازی خان میں جمعرات کو بم دھماکے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں کئی بے گناہ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ وزیر اطلاعات اور مشیر داخلہ نے اپنے الگ الگ تعزیتی پیغامات میں دہشت گردی کی اس کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔وزیراعلی پنجاب محمدشہبازشریف نے ڈیرہ غازی خان میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوںکے ضیاع پر گہرے رنج و غم کااظہار کیاہے ۔ انہو ںنے ڈیرہ غازی خان میں بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کےلئے پانچ پانچ لاکھ روپے اور ہر زخمی کے لئے 75 ہزار روپے مالی امداد کا بھی اعلان کیاہے ۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے آئی جی پنجاب پولیس اور ہوم سیکرٹری سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اور سیکرٹری ہیلتھ کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو فوری اور بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔انہو ںنے کمشنر ڈی جی خان ڈویژن کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ امدادی کارروائیوں کی ذاتی طور پر نگرانی کریں ۔ وزیراعلی کی ہدایت پر قریبی اضلاع سے ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل سٹاف اور ادویات فوری طور پر ڈی جی خان پہنچائی جارہی ہیں اور لاہور سے بھی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ادویات لے کر ڈیرہ غازی خان روانہ ہوگئی ہے ۔دریں اثناء وزیراعلی نے پسماندگان سے دلی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالی جاں بحق ہونے والو ںکو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو یہ ناقابل تلافی صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ وزیراعلی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی ہے ۔
 

arifkarim

معطل
مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
[/URL]

:mad::mad: مجھے بہت غصہ آتا ہے جب اس قسم کی خبر شایع ہوتی ہے!
بھئی جو "بڑے" مرے ہیں ، وہ بھی کسی زمانے میں "بچے" ہی تھے، نیز دھماکے سے دونوں ایک جتنی تکلیف سے مرے ہیں! انسانیت کا غم نہیں ، یہاں بھی خبر کو "دس ایبل" کرنے کیلئے بڑے چھوٹے کی تفریق ہو رہی ہے!:mad:
 

ظفری

لائبریرین
:mad::mad: مجھے بہت غصہ آتا ہے جب اس قسم کی خبر شایع ہوتی ہے!
بھئی جو "بڑے" مرے ہیں ، وہ بھی کسی زمانے میں "بچے" ہی تھے، نیز دھماکے سے دونوں ایک جتنی تکلیف سے مرے ہیں! انسانیت کا غم نہیں ، یہاں بھی خبر کو "دس ایبل" کرنے کیلئے بڑے چھوٹے کی تفریق ہو رہی ہے!:mad:

عارف کریم ۔۔۔۔ برا نہیں منانا ۔۔۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ تم ایک مخصوص سوچ کے مالک ہو ۔ ایک خاص نظریے کے دائرے سے باہرنکلتے نہیں ۔ خبر میں انسانیت کے کس معیار کو ڈھونڈ رہے ہو ۔ ایک سیدھی سی بات کہی گئی ہے کہ انسان کتنا بھی سفاک بن جائے مگرمعصوم بچوں کی جان لیتے ہوئے ایک بار ضرور سوچتا ہے ۔ لیکن ان ظالموں نے ذمہ داریاں اٹھانے والے ، سختیاں سہنے والے " بڑوں " کیساتھ ان معصوم کلیوں جیسے بچوں کو بھی کچل دیا ۔ جو ابھی کھلے بھی نہیں تھے ۔ اس خبر میں سفاکی کی انتہا بیان کی گئی ہے ۔ نہ کہ بڑے اور بچوں کے درمیان کسی قسم کی تفریق کا ذکر کیا گیا ہے ۔ کم از کم خبر کا متن تو سمجھ لیا کرو ۔
 

arifkarim

معطل
عارف کریم ۔۔۔۔ برا نہیں منانا ۔۔۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ تم ایک مخصوص سوچ کے مالک ہو ۔ ایک خاص نظریے کے دائرے سے باہرنکلتے نہیں ۔ خبر میں انسانیت کے کس معیار کو ڈھونڈ رہے ہو ۔ ایک سیدھی سی بات کہی گئی ہے کہ انسان کتنا بھی سفاک بن جائے مگرمعصوم بچوں کی جان لیتے ہوئے ایک بار ضرور سوچتا ہے ۔ لیکن ان ظالموں نے ذمہ داریاں اٹھانے والے ، سختیاں سہنے والے " بڑوں " کیساتھ ان معصوم کلیوں جیسے بچوں کو بھی کچل دیا ۔ جو ابھی کھلے بھی نہیں تھے ۔ اس خبر میں سفاکی کی انتہا بیان کی گئی ہے ۔ نہ کہ بڑے اور بچوں کے درمیان کسی قسم کی تفریق کا ذکر کیا گیا ہے ۔ کم از کم خبر کا متن تو سمجھ لیا کرو ۔

بھائی میں خبر کا متن صحافت کی نظر سے دیکھ چکا ہوں۔ آجکل کی خبریں سوائے "انٹرٹینمنٹ" کے کچھ نہیں ہوتی۔ اِدھر زور دار دھماکہ ہوا، اُدھر تھوڑا سا شور شار مچا اور اگلے دن پھر وہی۔۔۔۔۔
سفاک انسان سےکیا مراد ہے؟ یعنی سفاک انسان کسی حد تک ’’بڑوں‘‘ کی جان لے سکتا ہے، کیونکہ وہ تو پہلے ہی زندگی کا بوجھ اٹھا رہے ہوتے ہیں، لیکن معصوم بچوں کا نہیں لے سکتا، کیونکہ ان کو ابھی کچھ مزید دیر اس ظالم دنیا میں‌رہنے کا حق ہونا چاہیے:rolleyes:
بھائی، اب وقت آگیا ہے کہ ’’مین اسٹریم‘‘ کی عینک اتار کر ذرا ’’انسانیت ‘‘ کی آنکھ سے سوچیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ کل کلاں کو یہ آپکے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔۔۔
 

arifkarim

معطل
ان للہ وان الیہ راجعون
اے اللہ رب العزت اس مملکت پاکستان کی حفاظت فرما۔
دشمنوں کی سازشیں اوندھی کرکے ان کے مونہوں پہ دے مار۔
اے رب ذوالجلال تو بہت بڑا ہے تیری بڑی شان ہے تو ہم بے بس مسلمانوں پر رحم کر ہماری رفعتوں اور شان کو واپس لوٹا دے۔
اس امت کے نوجوانوں کی اصلاح فرمادے ۔
تمام مسلمانوں کو یک جہتی عطا فرما۔
آمین

خالی دعاؤں سے کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ ۔۔خدا نے اونٹ کی حفاظت کیلئے دعا سے پہلے اسکو درخت سے باندھنے کا سبق دیا ہے۔ یعنی پہلے ’’تدبیر‘‘ پھر ’’تقدیر‘‘۔ ہمنے تدبیر کرنی نہیں، بس اللہ اللہ کا ورد کرتے رہنا ہے!
 

ظفری

لائبریرین
بھائی میں خبر کا متن صحافت کی نظر سے دیکھ چکا ہوں۔ آجکل کی خبریں سوائے "انٹرٹینمنٹ" کے کچھ نہیں ہوتی۔ اِدھر زور دار دھماکہ ہوا، اُدھر تھوڑا سا شور شار مچا اور اگلے دن پھر وہی۔۔۔۔۔
میرا خیال ہے کہ خبر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کو کسی واقعے کے بارے میں تفصیل مہیا جائے ۔ اس کے بعد وہ تمام محرکات وجود میں آتے ہیں ۔ جو اس واقعے یا سانحے کے بارے اپنا کردار ادا کرسکیں ۔ جب معلوم ہی نہیں ہوگا کہ کہاں کیا واقعہ رونما ہوا ہے تو " انسانیت " کو کیسے علم ہوگا ۔

سفاک انسان سےکیا مراد ہے؟ یعنی سفاک انسان کسی حد تک ’’بڑوں‘‘ کی جان لے سکتا ہے، کیونکہ وہ تو پہلے ہی زندگی کا بوجھ اٹھا رہے ہوتے ہیں، لیکن معصوم بچوں کا نہیں لے سکتا، کیونکہ ان کو ابھی کچھ مزید دیر اس ظالم دنیا میں‌رہنے کا حق ہونا چاہیے:rolleyes:

میں نے کہا نہ کہ تمہارا ایک فریم ورک ہے اس سے باہر نکل کر تم سوچ نہیں سکتے ۔ خود اگر سمجھ سکتے تو تم کو یہ احساس ہوجاتا کہ تم نے کتنی احمقانہ بات کہی ہے ۔ دیکھو میرا کہنا کا مقصد یہ تھا کہ جب کسی کی ہاتھ میں تلوار ہو اور وہ سب کے سر دھڑ سے جدا کرتا جا رہا ہو اور اچانک اس کے سامنے کوئی بچہ آجائے تو وہ ایک لمحے کے لیئے ضرور ٹھٹکے گا ۔ ( بے شک وہ اپنا سفاک پن جا ری رکھے ) ۔ مگر اس کو ایک لمحے کے لیئے جھٹکا ضرور لگے گا کہ وہ اس کا سر تن سے جدا کرے یا نہ کرے ۔ سو اسی لیئے کہا کہ جب انسان اس احساس سے بھی عاری ہوجائے تو اس کی سفاک پن کی انتہا کیا ہوگی ۔ اسی تناطر میں خودکش حملہ آور کی سفاکی کا موازانہ کیا تھا ۔ اور پتا نہیں تم کیا رام لیلی شروع کردی ۔ :idontknow:

بھائی، اب وقت آگیا ہے کہ ’’مین اسٹریم‘‘ کی عینک اتار کر ذرا ’’انسانیت ‘‘ کی آنکھ سے سوچیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ کل کلاں کو یہ آپکے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔۔

تمہاری اس بات کا سوچ رہا ہوں کیا جواب دوں کہ سوال گندم ، جواب چنا برآمد ہونا ہے ۔:talktothehand:
۔
 

arifkarim

معطل
میں نے کہا نہ کہ تمہارا ایک فریم ورک ہے اس سے باہر نکل کر تم سوچ نہیں سکتے ۔ خود اگر سمجھ سکتے تو تم کو یہ احساس ہوجاتا کہ تم نے کتنی احمقانہ بات کہی ہے ۔ دیکھو میرا کہنا کا مقصد یہ تھا کہ جب کسی کی ہاتھ میں تلوار ہو اور وہ سب کے سر دھڑ سے جدا کرتا جا رہا ہو اور اچانک اس کے سامنے کوئی بچہ آجائے تو وہ ایک لمحے کے لیئے ضرور ٹھٹکے گا ۔ ( بے شک وہ اپنا سفاک پن جا ری رکھے ) ۔ مگر اس کو ایک لمحے کے لیئے جھٹکا ضرور لگے گا کہ وہ اس کا سر تن سے جدا کرے یا نہ کرے ۔ سو اسی لیئے کہا کہ جب انسان اس احساس سے بھی عاری ہوجائے تو اس کی سفاک پن کی انتہا کیا ہوگی ۔ اسی تناطر میں خودکش حملہ آور کی سفاکی کا موازانہ کیا تھا ۔ اور پتا نہیں تم کیا رام لیلی شروع کردی ۔ :idontknow:
۔

یہی تو فرق ہے نا۔۔۔۔ ایک تخریب کار کے ہاتھ میں تلوار نہیں بلکہ ایک بزدل بم ہوتا ہے۔ جسے وہ بہت دیر پہلے ہی نصب کرکے کوسوں دور بیٹھ کر ڈیٹونیٹ کرتا ہے۔ اب اس بم کی زد میں‌کون آتا ہے اور کون نہیں۔ یہ حملہ آور کے اختیار میں‌نہیں ہے، بلکہ ہر انسان کی اپنی قسمت کے عین مطابق ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
یہی تو فرق ہے نا۔۔۔۔ ایک تخریب کار کے ہاتھ میں تلوار نہیں بلکہ ایک بزدل بم ہوتا ہے۔ جسے وہ بہت دیر پہلے ہی نصب کرکے کوسوں دور بیٹھ کر ڈیٹونیٹ کرتا ہے۔ اب اس بم کی زد میں‌کون آتا ہے اور کون نہیں۔ یہ حملہ آور کے اختیار میں‌نہیں ہے، بلکہ ہر انسان کی اپنی قسمت کے عین مطابق ہے۔

بہت اچھے ۔۔ مبارک ہو یہ خود ساختہ تجزیہ ۔۔۔۔ :applause:
 

زین

لائبریرین
مجھے تو بہت سوچنے کے بعد بھی کبھی آپ کے ان "تجزیوں" کی سمجھ نہیں‌ آتی ۔
 
خالی دعاؤں سے کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ ۔۔خدا نے اونٹ کی حفاظت کیلئے دعا سے پہلے اسکو درخت سے باندھنے کا سبق دیا ہے۔ یعنی پہلے ’’تدبیر‘‘ پھر ’’تقدیر‘‘۔ ہمنے تدبیر کرنی نہیں، بس اللہ اللہ کا ورد کرتے رہنا ہے!

جزاک اللہ
معذرت سے مگر آپ ہمیشہ ایک نیا نظریہ پیش کرتے ہیں۔ہم اسی دھرتی کے رہاکو ہیں آج بھی یہیں مقیم ہیں یہیں کماتے ہیں یہیں کھاتے ہیں۔ ذرا یاد رکھئے گا میری اس بات کو کہ حدیث میں ہے : دعا مومن کا ہتھیار ہے۔
کون کتنی تدابیر کررہا ہے یہ میں نہیں بتارہا مگر ذرا موقع محل کا خیال رکھا کریں۔ہم کم از کم دعا ضرور کریں
اس امت کی فلاح کے لئے اس لئے کہ ہمیں امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہماری دعائیں الحمدللہ پر اثر ہیں ابھی۔
ہر چیز پر اعتراز کرکرکے اپنے آپ کو منفرد ظاہر کرنا کہاں کی دانشمندی ہے میرے کریم بھائی؟؟؟
 

arifkarim

معطل
جزاک اللہ
معذرت سے مگر آپ ہمیشہ ایک نیا نظریہ پیش کرتے ہیں۔ہم اسی دھرتی کے رہاکو ہیں آج بھی یہیں مقیم ہیں یہیں کماتے ہیں یہیں کھاتے ہیں۔ ذرا یاد رکھئے گا میری اس بات کو کہ حدیث میں ہے : دعا مومن کا ہتھیار ہے۔
کون کتنی تدابیر کررہا ہے یہ میں نہیں بتارہا مگر ذرا موقع محل کا خیال رکھا کریں۔ہم کم از کم دعا ضرور کریں
اس امت کی فلاح کے لئے اس لئے کہ ہمیں امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ ہماری دعائیں الحمدللہ پر اثر ہیں ابھی۔
ہر چیز پر اعتراز کرکرکے اپنے آپ کو منفرد ظاہر کرنا کہاں کی دانشمندی ہے میرے کریم بھائی؟؟؟

پہلی بات کہ میں‌کوئی منفرد نہیں، بلکہ آپ لوگوں میں ہی سے ایک فرد ہوں۔ ہاں میرے سوچنے کا انداز اور نظریہ "اکثریت" سے مختلف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنقید برائے اصلا ح کرتا ہوں کہ ہم لوگ موجودہ دور کے مسائل کو ایک نئے انداز سے سوچیں۔ لیکن یہاں اصلاح کی بجائے فوراً ذاتی کاروائی شروع ہو جاتی ہے:)
دعا تو بھائی طوفانوں کا رخ موڑسکتی ہے، اسمیں کیا شک ہے؟! لیکن ہم جن مسائل سے درپیش ہیں وہ قدرتی نہیں بلکہ ہمارے اپنے تخلیق کر دہ ہیں۔ ان مسائل کو دعا سے پہلے عملی تدبیر اور نئے شعور سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور دعا کے ذریعے ان عملی اقدام کی کامیابی مانگنی چاہیے۔ جبکہ ہم لوگ محض دعا پر انحصار کرتے ہیں۔ اسکی وجہ سے مسلسل پستی کا شکار ہیں۔
 
Top