کئی برسوں کا یہ زخم، بھرنے دن لگیں گے
سنبھلتے ہی سنبھلوں گا، سنبھلنے دن لگیں گے
جہاں اشکوں کی بارش کو یہ کاغذ جذب کرلے
قلم کی چشم نم کو کھل کر ہنسنے دن لگیں گے
ابھی تو آسمان خموش ہے، پھر رنگ دیکھو
زمیں کو اک نئی کروٹ بدلنے دن لگیں گے
بچھڑتے وقت آنسو روک کر وہ ہنس رہا تھا
یہ منظر آنکھ کے پردے سے ہٹنے دن لگیں گے
کتابِ زندگی اُلٹی اگر تھامے رہو گے
سمجھنا دور کی ہے بات پڑھنے دن لگیں گے
ابھی تو بس کنارے ہی کنارے تیرتا ہوں
مجھے گہرے سمندر میں اترنے دن لگیں گے
عجیب لہجہ ہے میر و غالب و ناصر کا لہجہ
ہمیں تو گرد تک اس کی پہنچنے دن لگیں گے
چلو چل کر دریچوں سے ذرا باتیں ہی کرلیں
متین اس کی گلی سے پھر گزرنے دن لگیں گے
سنبھلتے ہی سنبھلوں گا، سنبھلنے دن لگیں گے
جہاں اشکوں کی بارش کو یہ کاغذ جذب کرلے
قلم کی چشم نم کو کھل کر ہنسنے دن لگیں گے
ابھی تو آسمان خموش ہے، پھر رنگ دیکھو
زمیں کو اک نئی کروٹ بدلنے دن لگیں گے
بچھڑتے وقت آنسو روک کر وہ ہنس رہا تھا
یہ منظر آنکھ کے پردے سے ہٹنے دن لگیں گے
کتابِ زندگی اُلٹی اگر تھامے رہو گے
سمجھنا دور کی ہے بات پڑھنے دن لگیں گے
ابھی تو بس کنارے ہی کنارے تیرتا ہوں
مجھے گہرے سمندر میں اترنے دن لگیں گے
عجیب لہجہ ہے میر و غالب و ناصر کا لہجہ
ہمیں تو گرد تک اس کی پہنچنے دن لگیں گے
چلو چل کر دریچوں سے ذرا باتیں ہی کرلیں
متین اس کی گلی سے پھر گزرنے دن لگیں گے
آخری تدوین: