Muhammad Qader Ali
محفلین
دبئی ۔ نادین خماش
کائنات کا وجود اور اس کا اختتام اگرچہ ہر دور میں سائنسدانوں اور ماہرین فلکیات کی تحقیق کا موضوع رہا ہے۔ دنیا کی مختلف تہذیبیں بھی کائنات کے بارے میں اپنے مخصوص تصورات رکھتی ہیں۔
امریکی ریاست میکسیکو کی ایک قدیم ترین تہذیب مایا کا دعویٰ دیگر تمام تہذیبی تصورات سے مختلف ہے۔ مایا قبیلے کے لوگ آج ہزاروں سال کے بعد بھی اختتام کائنات کے اپنے عقیدے پر قائم ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ہزاروں سال قبل مسیح میں ان کے بزرگوں نے یہ پیشن گوئی کی تھی کہ اکیس دسمبر 2012ء کو اس کائنات کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ وہ وقت آن پہنچا ہے۔
مایا برادری کے اس دعوے کی روشنی میں امریکا میں بننے والی فلم ’’اختتام کائنات 2012‘‘ میں وہی تصورات پیش کیے گئے ہیں جو مایا کے قدیم تصورات میں ملتا ہے، تاہم خلائی تحقیقات کے ادارے 'ناسا' نے فلم کے تصور کو خلائی سائنسی فکشن کا بدترین خیال قرار دیا ہے۔
مایا تہذیب کے پیروکاروں کے دعوے کے مطابق اگر کائنات اکیس دسمبر کو ختم ہونی ہے تو اس میں محض چند ہفتے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ایسے میں اس تصور پر یقین رکھنے والے زیادہ محتاط اور مُتجسس دکھائی دیتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اسی تصور کے پیش نظر ہر قسم کی قدرتی آفات سے محفوظ رہنے والے مکانات بنانا شروع کر دیے ہیں جبکہ انٹرنیٹ پر 'لائف جیکٹس' کی مانگ بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
اختتام کائنات کے بارے میں تیار کردہ دستاویزی فلم میں کائنات کی تباہی کے فرضی مناظر پیش کیے گئے ہیں۔ قدرتی آفات، زلزلے اور سمندری طوفانوں کا تصور پیش کیا گیا۔ اس حادثے کے وقوع پذیر ہونے کے بعد کرہ ارض کا درجہ حراست غیر معمولی حد تک بڑھ جائے گا اور کسی ذی روح کا زندہ بچنا محال ہو گا۔
اگرچہ ناسا نے فلم میں پیش کردہ مایا تہذیب کے تصور اختتام کائنات کو مسترد کر دیا ہے تاہم ایسے لوگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جو یہ سوچ رہے ہیں کہ آیا یہ کیوں کر ہو سکتا ہے کہ کوئی قوم اجتماعی طور پر ہزاروں سال قبل کسی بڑے حادثے کی پیشن گوئی کرے اور ہم اسے محض ’غلط سوچ‘ کا شاخسانہ قرار دے کر مسترد کر دیں۔
مایا کے تصورات سے متاثرہ طبقوں کا خیال ہے کہ عین ممکن ہے مقررہ تاریخ کو کائنات تباہ نہ بھی ہوئی تو بھی ایسی غیر معمولی تبدیلی ضرور وقوع پذیر ہو گی، جس کے نتیجے میں دنیا کا نظام درہم برہم ہونے کے بجائے تبدیل ہوجائے گا۔ بعض محققین کہتے ہیں کہ مایا کے تصورات ایک دور کے خاتمے اور ایک نئے دور کے آغاز کی طرف بھی اشارہ ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ مایا تہذیب کا کیلنڈر تین ہزار ایک سو چودہ سال قبلِ مسیح میں شروع ہوا تھا اور اس کیلنڈر میں تین سو چورانوے سال کا ایک دور ’بکٹون‘ کہلاتا ہے۔ اکیس دسمبر دو ہزار بارہ میں اس کیلنڈر کا تیرہواں بکٹون دور ختم ہو جائے گا۔ جسے اختتام کائنات کا سال بھی قرار دیا جاتا ہے۔
کائنات کا وجود اور اس کا اختتام اگرچہ ہر دور میں سائنسدانوں اور ماہرین فلکیات کی تحقیق کا موضوع رہا ہے۔ دنیا کی مختلف تہذیبیں بھی کائنات کے بارے میں اپنے مخصوص تصورات رکھتی ہیں۔
امریکی ریاست میکسیکو کی ایک قدیم ترین تہذیب مایا کا دعویٰ دیگر تمام تہذیبی تصورات سے مختلف ہے۔ مایا قبیلے کے لوگ آج ہزاروں سال کے بعد بھی اختتام کائنات کے اپنے عقیدے پر قائم ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ہزاروں سال قبل مسیح میں ان کے بزرگوں نے یہ پیشن گوئی کی تھی کہ اکیس دسمبر 2012ء کو اس کائنات کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ وہ وقت آن پہنچا ہے۔
مایا برادری کے اس دعوے کی روشنی میں امریکا میں بننے والی فلم ’’اختتام کائنات 2012‘‘ میں وہی تصورات پیش کیے گئے ہیں جو مایا کے قدیم تصورات میں ملتا ہے، تاہم خلائی تحقیقات کے ادارے 'ناسا' نے فلم کے تصور کو خلائی سائنسی فکشن کا بدترین خیال قرار دیا ہے۔
مایا تہذیب کے پیروکاروں کے دعوے کے مطابق اگر کائنات اکیس دسمبر کو ختم ہونی ہے تو اس میں محض چند ہفتے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ایسے میں اس تصور پر یقین رکھنے والے زیادہ محتاط اور مُتجسس دکھائی دیتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اسی تصور کے پیش نظر ہر قسم کی قدرتی آفات سے محفوظ رہنے والے مکانات بنانا شروع کر دیے ہیں جبکہ انٹرنیٹ پر 'لائف جیکٹس' کی مانگ بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
اختتام کائنات کے بارے میں تیار کردہ دستاویزی فلم میں کائنات کی تباہی کے فرضی مناظر پیش کیے گئے ہیں۔ قدرتی آفات، زلزلے اور سمندری طوفانوں کا تصور پیش کیا گیا۔ اس حادثے کے وقوع پذیر ہونے کے بعد کرہ ارض کا درجہ حراست غیر معمولی حد تک بڑھ جائے گا اور کسی ذی روح کا زندہ بچنا محال ہو گا۔
اگرچہ ناسا نے فلم میں پیش کردہ مایا تہذیب کے تصور اختتام کائنات کو مسترد کر دیا ہے تاہم ایسے لوگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جو یہ سوچ رہے ہیں کہ آیا یہ کیوں کر ہو سکتا ہے کہ کوئی قوم اجتماعی طور پر ہزاروں سال قبل کسی بڑے حادثے کی پیشن گوئی کرے اور ہم اسے محض ’غلط سوچ‘ کا شاخسانہ قرار دے کر مسترد کر دیں۔
مایا کے تصورات سے متاثرہ طبقوں کا خیال ہے کہ عین ممکن ہے مقررہ تاریخ کو کائنات تباہ نہ بھی ہوئی تو بھی ایسی غیر معمولی تبدیلی ضرور وقوع پذیر ہو گی، جس کے نتیجے میں دنیا کا نظام درہم برہم ہونے کے بجائے تبدیل ہوجائے گا۔ بعض محققین کہتے ہیں کہ مایا کے تصورات ایک دور کے خاتمے اور ایک نئے دور کے آغاز کی طرف بھی اشارہ ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ مایا تہذیب کا کیلنڈر تین ہزار ایک سو چودہ سال قبلِ مسیح میں شروع ہوا تھا اور اس کیلنڈر میں تین سو چورانوے سال کا ایک دور ’بکٹون‘ کہلاتا ہے۔ اکیس دسمبر دو ہزار بارہ میں اس کیلنڈر کا تیرہواں بکٹون دور ختم ہو جائے گا۔ جسے اختتام کائنات کا سال بھی قرار دیا جاتا ہے۔