کابل میں خودکش حملہ؛ فوجی اہلکاروں سمیت 28 افراد ہلاک اور300 سے زائد زخمی

کابل میں خودکش حملہ؛ فوجی اہلکاروں سمیت 28 افراد ہلاک اور300 سے زائد زخمی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خفیہ ایجنسی کے دفتر کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں سیکیورٹی فوسز کے اہلکاروں سمیت 28 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دارالحکومت کابل میں وزارت دفاع کی عمارت کے قریب کار میں سوار خودکش بمبار نے افغان خفیہ ادارے کے دفتر کے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد خودکش بمبار کے ساتھیوں نے فائرنگ کرنا شروع کردی جس کے نتیجے میں 28 افراد موقع پر ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ کابل پولیس چیف عبدالرحمان رحیمی کے مطابق انتہائی حساس علاقے میں تخریبی کارروائی کرنے والے تمام حملہ آوروں کو مارا جاچکا ہے جب کہ حملے میں 28 افراد ہلاک اور 327 زخمی ہوئے جب کہ حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی اور کہا کہ حملہ افغانستان کے دل میں کیا گیا جو کسی صورت قابل برداشت نہیں انہوں نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
http://www.express.pk/story/494114/
مرنے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ بم حملے سے قبل بعض مسلح افراد سرکاری عمارت میں داخل ہوئے جو ملک کے سپیشل پروکیشن یونٹ کے زیرِ استعمال تھی۔
http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/04/160419_kabul_suicide_blast_zs
کابل حملہ میں مرنے والوں کی تعداد 64 ہو گئی۔
http://aaj.tv/2016/04/death-toll-from-blast-in-afghan-capital-kabul-rises-to-64/
 
آخری تدوین:
خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئےہوتا ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اسلام امن اور محبت کا دین ہے۔ دہشتگرد تنظیمیں جہالت اور گمراہی کےر استہ پر ہیں۔جہاد کے نام پر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشتگرد ہیں۔یہ دہشتگرد اسلام کو بدنام اور امت مسلمہ کو کمزور کر رہے ہیں۔ اسلام ایک بے گناہ کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل سے تعبیر کرتا ہے۔ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور دہشتگرد اسلا م اور امن کے دشمن ہیں۔
 
Top