ایک تو شیئرز کا باقاعدہ کاروبار ہوتا ہے۔ وہ تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔پھر آپ کہیں گے کہ کوئی سوچے گا بھی نہیں
لیکن شیئرز لینے سے اگر آپ کی مراد کسی کاروبار میں پارٹنر وغیرہ بننا ہے، تو یہ مناسب ہے لیکن احتیاطی تدابیر اس میں بھی ضروری ہیں۔
ایک واقعہ سن لیجیے، میرے ایک دوست کو کسی نے مشورہ دیا کہ ایک ایمبرائیڈری مشین ہے اگر وہ تم خرید لو تو کیا ہی کہنے، پرانی تھی، اُس نے کہا کہ سات آٹھ لاکھ میں مل جائے گی (کئی برس پرانا قصہ ہے)، بس اس کے بعد تو دولت تمھارے قدموں میں۔ اس کو باقاعدہ حساب کتاب کر کے دکھایا کہ اگر ہم روزانہ اتنا کام کریں اس ریٹ پر تو روز کے اتنے اور مہینے کے اتنے اور تمھارا سرمایہ یہ دنوں میں پورا۔ اُس نے مشین دیکھی، اپنے والد سے مشورہ کیا، وہ بھی شامل ہو گئے، پیسے دے دیے، اللہ کا نام لے کر کام شروع کیا۔ دو تین ہفتے مشین چلی تو علم ہوا کہ بالکل نکارہ تھی، کوڑیوں کے بھاؤ تھی جسے رنگ روغن کر کے سبز باغ دکھا دیئے۔ وہ دن اور آج کا دن، ابھی تک اپنے پیسے نکلوا رہا ہے اُن سے دس دس بیس بیس ہزار کر کے۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احتیاط ہر چیز پر مقدم ہے، کسی کے ساتھ کاروباری شراکت بھی کرنی ہے تو آدمی بھروسے کا ہونا چاہیے اور کان، آنکھ اور دماغ کھلا رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔