کاروبار کیلئے مشورے

السلام علیکم دوستوں میرے پاس ابھی پانچ لاکھ روپے ہے لیکن میرا کوئی کاروبار نہیں یہ رقم والد صاحب نے کاروبار کیلئے دیئے ہیں پلیز مجھے کوئی اچھا مشورہ دے دوستوں اللہ اپ سب کو عزت دی
مشتاق احمد پشاور
 

شہزاد وحید

محفلین
کوئی نیا کاروبار کرنے کا فی الحال مت سوچئے گا۔ جس بھی کام میں دلچسپی ہے وہاں پہلے ملازمت کریں چھ ماہ، کام کو سمجھے پھر سرمایا لگایں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم دوستوں میرے پاس ابھی پانچ لاکھ روپے ہے لیکن میرا کوئی کاروبار نہیں یہ رقم والد صاحب نے کاروبار کیلئے دیئے ہیں پلیز مجھے کوئی اچھا مشورہ دے دوستوں اللہ اپ سب کو عزت دی
مشتاق احمد پشاور
آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کہ والد صاحب نے اتنی رقم آپ کو دے دی۔ بہتر تو یہ ہے کہ آپ انتہائی ادب و احترام سے یہ رقم والد صاحب کو واپس کر دیں کہ ابا جی اس سے کوئی کاروبار خود کر لیں اور جب یہ پچاس لاکھ ہو جائیں تو تب مجھے دیجیے گا :)
 

فاخر رضا

محفلین
گزشتہ دنوں میں نے کپڑے پر اسٹیمپ پرنٹنگ کو کافی پڑھا. اس کے بارے میں کافی طریقوں سے معلومات حاصل کیں. بہت سے افراد جن میں خواتین بھی شامل ہیں یہ کام ایک چھوٹی گھریلو صنعت کے طور پر کر رہے ہیں. اس میں ہر کاروبار کی طرح رسک بھی ہیں. مجھے یہ کام ایک کم سرمائے سے شروع کرنے کے حوالے سے اچھا لگا. اگر چند ماہ اس کا تجربہ حاصل کرلیا جائے اور مارکیٹنگ پر محنت کی جائے تو یہ ایک گھر چلانے کے لئے ایک مناسب آمدنی مہیا کر سکتا ہے.
یقیناً باقی افراد کے پاس بھی اچھے آئیڈیاز ہونگے.
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستان میں چھوٹے سرمائے سے کاروبار کرنے کے لیے بے حد ضروری ہے کہ جو کاروبار کوئی کرنا چاہ رہا ہے وہ خود اس کام کو ہر طرح سے سمجھتا ہو اور خود کام کرنے میں شامل ہو۔ اگر اس کام سے نابلد فرد ایسی کوئی کوشش کرے گا تو چند مہینوں یا پھر اس سے کچھ مزید عرصے کے بعد باہر ہو جائے گا، یا اگر اپنا سرمایہ لگا کر کام سیکھے گا تو کام سیکھنے اور سمجھنے تک سرمایہ ختم ہو جائے گا۔ یہاں ہر طرف بھیڑیے ہیں حالت ِ گرگ آشتی میں، یہاں وہیں رہے گا جو پلک تک نہ جھپکے گا، جو جھپکے گا دوسرے اس پر لپک پڑھیں گے۔کم سرمائے سے کوئی فیکٹری اور یا بڑا کارخانہ فی الفور نہیں بن سکتا کہ مالک دوسروں کے سر پر عیش کریں، چھوٹے کارخانے یا دکان داری کے لیے خود ماہر ہونا ضروری ہے جو نہ صرف خود کام کرے بلکہ دوسروں سے کام لے بھی سکے اور یہ صرف تب ہوگا جب خود کام آتا ہوگا۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں آئے روز سامنے آتی ہیں کہ نوجوان نے اپنا سرمایہ ختم کر لیا یا نقصان کر لیاوغیرہ وغیرہ۔

سو آپ کے لیےاب نیک مشورہ، آپ کو جو کام یا ہنر آتا ہے اسی میں سرمایہ لگا کر اپنا کام کریں۔ اگر کوئی ہنر یا فن یا تجربہ نہیں ہے تو سرمایہ مت لگائیں پہلے ان میں سے کسی چیز کے ماہر ہو جائیں پھر پیسے لگائیں، محنت کریں، صبر کریں اور کچھ قسمت پر بھی امید لگائیں، اللہ کرم کرے گا :)
 
ہو سکتا ہے آپ کے فائدے کی بات الله محفلین کے دل میں ڈال دے لیکن اس سے پہلے کچھ بنیادی باتیں آپ ضرور کیجئے یعنی آپ کس شہر میں رہتے ہیں کیا عمر ہے کس کام میں دھیان لگتا ہے تعلیم کیسی ہے مزاج کیسا ہے.
ان باتوں کے بعد ہی کوئی مناسب مشورہ دیا جاسکتا ہے
جہاں تک سرمایہ کا تعلق ہے تو اپنے سرمائے کو کم نہ سمجھیں یہ الله کی نعمت ہے ان گنہگار آنکھوں نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں کہ اپنے دن کے کھانے پینے کے سامان کو کاروبار میں لگادیا یعنی مکمل سرمایہ فقط ایک دن کا کھانا ...... اور آج الحمدلله مضبوط اور مستحکم معیشت ہے ٹھیک ٹھاک مالدار کہنا چاہیئے . ہر بچے کو اعلیٰ تعلیم دلوائی پھر ہر ایک کو علیحدہ کاروبار کروایا بچیوں کی شادیاں کیں اور اسے کیں کے لوگ حیرت سے دیکھتے تھے ... یہ وہ کاروبار ہے جس کا سرمایہ ایک دن کا کھانا تھا....
پھر ایک ایسے شخص کو بھی دیکھا کہ جس نے ایک بہت بڑے سرمائے سے ایک کمپنی شروع کی . اس کی سرمایاکاری سے مارکیٹ میں حلچل مچ گئی (اس مخصوص فیلڈ میں) لوگ حیرت کرتے تھے کہ معمولی معمولی باتوں پر یہ لاکھوں روپیہ بہا رہا ہے جن باتوں کو اس فیلڈ کے لوگ اتنی اہمیت نہیں دیتے یہ ان میں بھی کھپارہا ہے. اور جہاں واقعی سرمایا لگانا چاہئے وہاں تو اس نے طوفان بپا کردیا ... مگر آج نہ وہ دفتر ہے نہ کمپن. .... کچھ نہیں بچا
اس لئے سرمائے کو کم نہ سمجھیں. اصل چیز آپ کا جوہرِ خود شناسی ہے محنت ہے ذہانت حاضر دماغی ہے آپ کی لگن ہے اور توکل اور برکت ہے.
 

Golden eyes

محفلین
پاکستان میں چھوٹے سرمائے سے کاروبار کرنے کے لیے بے حد ضروری ہے کہ جو کاروبار کوئی کرنا چاہ رہا ہے وہ خود اس کام کو ہر طرح سے سمجھتا ہو اور خود کام کرنے میں شامل ہو۔ اگر اس کام سے نابلد فرد ایسی کوئی کوشش کرے گا تو چند مہینوں یا پھر اس سے کچھ مزید عرصے کے بعد باہر ہو جائے گا، یا اگر اپنا سرمایہ لگا کر کام سیکھے گا تو کام سیکھنے اور سمجھنے تک سرمایہ ختم ہو جائے گا۔ یہاں ہر طرف بھیڑیے ہیں حالت ِ گرگ آشتی میں، یہاں وہیں رہے گا جو پلک تک نہ جھپکے گا، جو جھپکے گا دوسرے اس پر لپک پڑھیں گے۔کم سرمائے سے کوئی فیکٹری اور یا بڑا کارخانہ فی الفور نہیں بن سکتا کہ مالک دوسروں کے سر پر عیش کریں، چھوٹے کارخانے یا دکان داری کے لیے خود ماہر ہونا ضروری ہے جو نہ صرف خود کام کرے بلکہ دوسروں سے کام لے بھی سکے اور یہ صرف تب ہوگا جب خود کام آتا ہوگا۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں آئے روز سامنے آتی ہیں کہ نوجوان نے اپنا سرمایہ ختم کر لیا یا نقصان کر لیاوغیرہ وغیرہ۔

سو آپ کے لیےاب نیک مشورہ، آپ کو جو کام یا ہنر آتا ہے اسی میں سرمایہ لگا کر اپنا کام کریں۔ اگر کوئی ہنر یا فن یا تجربہ نہیں ہے تو سرمایہ مت لگائیں پہلے ان میں سے کسی چیز کے ماہر ہو جائیں پھر پیسے لگائیں، محنت کریں، صبر کریں اور کچھ قسمت پر بھی امید لگائیں، اللہ کرم کرے گا :)
اس مشورہ کے بعد تو کوئی کاروبار کا سوچے گا بھی نہیں۔
کیا یہ ممکن ہے کہ کسی کا کاروبار چل رہا ہو اس میں شیئرز خرید لیں یہ خود شروع کرنے جیسا ہی ہوگا؟
 

ابن توقیر

محفلین
مشتاق جی جب میری نظر اس پوسٹ پر پڑی ہے تب تک کہہ نہیں سکتا کہ آپ کی تلاش جاری ہے یا کام شروع کرچکے ہیں؟
بہرحال جہاں تک تعلق مشورے کا ہے تو میرے خیال میں یہ مشورہ لینا بہتر نہیں کہ کون سا کاروبار شروع کیا جائے۔اس کی وجہ یہ ہے کاروبار کے لئے بہترین مشورہ جگہ ، ماحول ، طلب ، گنجائش اور بیک اپ وغیرہ کو مدنظر رکھ دیا جاسکتا ہے جو کہ فی الحال سامنے نہیں ہے۔اس صورت میں آپ کو بہترین مشورہ آپ کے آس پاس کے تجربے کار لوگ دے سکتے ہیں۔
البتہ اہم نکتہ اوپر واضح کردیا گیا ہے کہ کاروبار وہ شروع کریں جس کی آپ کو سمجھ بھی ہو اور اس میں آپ کی مکمل طور پر دلچسپی بھی ہو تا کہ اکتاہٹ یا ناسمجھی کی بنا پر آپ نقصان نہ اٹھائیں۔
ہاں محفل میں آپ کے لئے مشورے کی بہترین صورت یہ ہے کہ جب آپ ایک کاروبار شروع کردیں تو اس کے بارے میں یہاں لکھیں تاکہ یہاں موجود اس کاروبار یا فیلڈ کے ماہر آپ کو اپنے تجربے کی بنا پر مکمل گائیڈ لائن دے سکیں۔
"ذاتی رائے"
 

bilal260

محفلین
ایک کافی پرانا تھریڈ تھا جس میں بہت زیادہ کاروبار کے طریقے بتاءے گئے تھے بہت ہی مفید مراسلہ تھا اب یہ نہیں پتہ کہ وہ مراسلہ کہاں ہے اور کس بلاگ سے تھا ۔
میں نے اس مراسلے میں سے بزنس کرنے کے مختلف 34 چونتیس آئیڈیاز لیے تھا اور میرے پاس پرنٹ پیپر کی شکل میں بھی تھا اب تو یہ باتیں ماضی کاحصہ بن گئیں ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس مشورہ کے بعد تو کوئی کاروبار کا سوچے گا بھی نہیں۔
کیا یہ ممکن ہے کہ کسی کا کاروبار چل رہا ہو اس میں شیئرز خرید لیں یہ خود شروع کرنے جیسا ہی ہوگا؟
ایک تو شیئرز کا باقاعدہ کاروبار ہوتا ہے۔ وہ تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔پھر آپ کہیں گے کہ کوئی سوچے گا بھی نہیں :)

لیکن شیئرز لینے سے اگر آپ کی مراد کسی کاروبار میں پارٹنر وغیرہ بننا ہے، تو یہ مناسب ہے لیکن احتیاطی تدابیر اس میں بھی ضروری ہیں۔

ایک واقعہ سن لیجیے، میرے ایک دوست کو کسی نے مشورہ دیا کہ ایک ایمبرائیڈری مشین ہے اگر وہ تم خرید لو تو کیا ہی کہنے، پرانی تھی، اُس نے کہا کہ سات آٹھ لاکھ میں مل جائے گی (کئی برس پرانا قصہ ہے)، بس اس کے بعد تو دولت تمھارے قدموں میں۔ اس کو باقاعدہ حساب کتاب کر کے دکھایا کہ اگر ہم روزانہ اتنا کام کریں اس ریٹ پر تو روز کے اتنے اور مہینے کے اتنے اور تمھارا سرمایہ یہ دنوں میں پورا۔ اُس نے مشین دیکھی، اپنے والد سے مشورہ کیا، وہ بھی شامل ہو گئے، پیسے دے دیے، اللہ کا نام لے کر کام شروع کیا۔ دو تین ہفتے مشین چلی تو علم ہوا کہ بالکل نکارہ تھی، کوڑیوں کے بھاؤ تھی جسے رنگ روغن کر کے سبز باغ دکھا دیئے۔ وہ دن اور آج کا دن، ابھی تک اپنے پیسے نکلوا رہا ہے اُن سے دس دس بیس بیس ہزار کر کے۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احتیاط ہر چیز پر مقدم ہے، کسی کے ساتھ کاروباری شراکت بھی کرنی ہے تو آدمی بھروسے کا ہونا چاہیے اور کان، آنکھ اور دماغ کھلا رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک کافی پرانا تھریڈ تھا جس میں بہت زیادہ کاروبار کے طریقے بتاءے گئے تھے بہت ہی مفید مراسلہ تھا اب یہ نہیں پتہ کہ وہ مراسلہ کہاں ہے اور کس بلاگ سے تھا ۔
میں نے اس مراسلے میں سے بزنس کرنے کے مختلف 34 چونتیس آئیڈیاز لیے تھا اور میرے پاس پرنٹ پیپر کی شکل میں بھی تھا اب تو یہ باتیں ماضی کاحصہ بن گئیں ہیں۔
اور کامیاب کتنے ہوئے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک تو شیئرز کا باقاعدہ کاروبار ہوتا ہے۔ وہ تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔پھر آپ کہیں گے کہ کوئی سوچے گا بھی نہیں :)

لیکن شیئرز لینے سے اگر آپ کی مراد کسی کاروبار میں پارٹنر وغیرہ بننا ہے، تو یہ مناسب ہے لیکن احتیاطی تدابیر اس میں بھی ضروری ہیں۔

ایک واقعہ سن لیجیے، میرے ایک دوست کو کسی نے مشورہ دیا کہ ایک ایمبرائیڈری مشین ہے اگر وہ تم خرید لو تو کیا ہی کہنے، پرانی تھی، اُس نے کہا کہ سات آٹھ لاکھ میں مل جائے گی (کئی برس پرانا قصہ ہے)، بس اس کے بعد تو دولت تمھارے قدموں میں۔ اس کو باقاعدہ حساب کتاب کر کے دکھایا کہ اگر ہم روزانہ اتنا کام کریں اس ریٹ پر تو روز کے اتنے اور مہینے کے اتنے اور تمھارا سرمایہ یہ دنوں میں پورا۔ اُس نے مشین دیکھی، اپنے والد سے مشورہ کیا، وہ بھی شامل ہو گئے، پیسے دے دیے، اللہ کا نام لے کر کام شروع کیا۔ دو تین ہفتے مشین چلی تو علم ہوا کہ بالکل نکارہ تھی، کوڑیوں کے بھاؤ تھی جسے رنگ روغن کر کے سبز باغ دکھا دیئے۔ وہ دن اور آج کا دن، ابھی تک اپنے پیسے نکلوا رہا ہے اُن سے دس دس بیس بیس ہزار کر کے۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احتیاط ہر چیز پر مقدم ہے، کسی کے ساتھ کاروباری شراکت بھی کرنی ہے تو آدمی بھروسے کا ہونا چاہیے اور کان، آنکھ اور دماغ کھلا رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
یہ مشین والا کام میں فن لینڈ میں بھی دیکھ چکا ہوں۔ مشین خریدی گئی اور پہلے دو سال میں شاید چار یا پانچ نمونے تیار ہوئے کہ میری سابقہ باس کا گھوڑے خریدنے اور منافع پر بیچنے کا کاروبار تھا (ملین یورو کا ایک گھوڑا تو میں انہی دنوں ان کے پاس دیکھا تھا، جو بعد میں اچھے خاصے منافعے پر بیچا گیا)۔ پھر ان کی ایک میڈیکل کنڈیشن ہوئی کہ گھڑ سواری ان کے لیے ممنوع قرار پائی تو انہوں نےمشین پر فوکس کیا اور پتہ چلا کہ مشین کسی وجہ سے کام چھوڑ گئی ہے اور کمپنی والے جواب نہیں دے رہے۔ خیر میں نے رابطے کیے اور امریکہ اور چین سے کچھ پرزے منگوائے، مگر وہ مشین آج تک نہیں چل پائی حالانکہ اس کے میٹل فریم کے علاوہ ہر پرزہ، سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور سب کچھ بدلا جا چکا ہے اور تین ماہرین بھی اسے دیکھ چکے ہیں۔ خیر کاروباری ذہنیت والی خاتون ہیں تو انہوں نے بڑی آسانی سے دیگر کاموں پر فوکس کر کے بزنس چلانا شروع کر دیا
میرا خیال ہے کہ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ یہ بٹرفلائی مشین دراصل ایک اور مشین کا چربہ تھی جس کی وجہ سے آدھا تیتر آدھا بٹیر بنی رہی۔ تاہم یہ ماننا پڑتا ہے جب تک مشین چلی، اس سے آپ ایک طرح سے تصویر کو کپڑے پر کاڑھ سکتے تھے
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ مشین والا کام میں فن لینڈ میں بھی دیکھ چکا ہوں۔ مشین خریدی گئی اور پہلے دو سال میں شاید چار یا پانچ نمونے تیار ہوئے کہ میری سابقہ باس کا گھوڑے خریدنے اور منافع پر بیچنے کا کاروبار تھا (ملین یورو کا ایک گھوڑا تو میں انہی دنوں ان کے پاس دیکھا تھا، جو بعد میں اچھے خاصے منافعے پر بیچا گیا)۔ پھر ان کی ایک میڈیکل کنڈیشن ہوئی کہ گھڑ سواری ان کے لیے ممنوع قرار پائی تو انہوں نےمشین پر فوکس کیا اور پتہ چلا کہ مشین کسی وجہ سے کام چھوڑ گئی ہے اور کمپنی والے جواب نہیں دے رہے۔ خیر میں نے رابطے کیے اور امریکہ اور چین سے کچھ پرزے منگوائے، مگر وہ مشین آج تک نہیں چل پائی حالانکہ اس کے میٹل فریم کے علاوہ ہر پرزہ، سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور سب کچھ بدلا جا چکا ہے اور تین ماہرین بھی اسے دیکھ چکے ہیں۔ خیر کاروباری ذہنیت والی خاتون ہیں تو انہوں نے بڑی آسانی سے دیگر کاموں پر فوکس کر کے بزنس چلانا شروع کر دیا
میرا خیال ہے کہ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ یہ بٹرفلائی مشین دراصل ایک اور مشین کا چربہ تھی جس کی وجہ سے آدھا تیتر آدھا بٹیر بنی رہی۔ تاہم یہ ماننا پڑتا ہے جب تک مشین چلی، اس سے آپ ایک طرح سے تصویر کو کپڑے پر کاڑھ سکتے تھے
محفل کے ایک رکن اوشو اسی فیلڈ سے متعلق ہیں
 
”ادب“ نے واقعی کافی ہلچل مچا دی ہے۔
جناب قاضی صاحب آپ بھی اسم بمسمیٰ ثابت ہوئے، :) اور واقعی درست نشان دہی کی ۔ ہوتا کچھ یوں ہے کہ موبائل میں لکھنے کیلئے لغت کا استعمال کرتاہوں۔ چن چن کر ان الفاظ کو چھوا جاتا ہے جن سے لفظ بن سکے جیسے ،
"حضر" لکھنا مقصود ہو تو
ھ + ج+ر
کو چھوا جائے گا لفظ ظاہر ہوگا "ھجر" لیکن اس کے نیچے ہی درست لفظ "حضر" موجود ہوگا ، اسے چھونے سے "حضر" لکھا جائے گا اور "ھجر" غائب ہو جائے گا۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ "حضر" لکھنے کیلئے کم از کم دو مرتبہ کی-بورڈ پلٹنا پڑتا ہے ۔ اس سے زیادہ آسان ہے کہ ان حروف کو چھو لیا جائے جن سے اصل لفظ بنتا ہے بعد میں درست لفظ کو چھو کر پسند کرلیں۔"حلچل" والے معاملے میں "شفٹ" سے بچنے کی شعوری کوشش اور "شفٹ" کے استعمال کی لاشعوری حرکت نے کچھ گڑبڑ پیدا کردی ہے :D:D
ویسے اگر اس کے علاوہ بھی کوئی طریق ہے تو ضرور بتائیں۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

کچھ دوستوں نے بہت اچھے مشورے دئے ہیں، مزید اپنا پیسہ اپنے پاس رکھیں اور ایک کاروبار ایسا ہے جسے یہاں ہوم بزنس کہتے ہیں، کہیں کوئی پیسہ انویسٹ نہیں کرنا، خود سے سوچیں کہ آپ کو اور گھر کی خواتین کا کونسا پسندیدہ مشغلہ ہے اسی پر کام شروع کر سکتے ہیں یہ سوچ کر کہ کوئی بھی کام برا یا چھوٹا نہیں ہوتا محنت اور لگن کی ضرورت ہے، ابتدا اسی سے کریں اور پھر آہستہ آہستہ خود ہی سیکھتے ہوئے آگے بڑھتے جائیں گے۔

مثال کے لئے، سیالکوٹ میں ساگا نام سے ایک کمپنی ہے جو پوری دنیا میں سپورٹس پر ایکسپورٹ کرتی ہے، اس کا مالک موچی تھا جو کمپنیوں سے فٹ بال لا کر سیا کرتا تھا جس سے اس نے اپنا چھوٹا سا کام شروع کیا اور آج ساگا کمپنی کا مالک ہے۔

میرے کچھ عزیز ہیں جنہوں نے بیکالائٹ کے سویچ بنانے پر ایک چھوٹی سی مشین خرید کر گھر میں ہی سوئچ بنانے کا کام شروع کیا آج کئی فیکٹریوں کے مالک ہیں جو اب سوئچ اور پنکھے بنا رہے ہیں۔

ہوم بزنس پر کچھ آئیڈیاز یہاں سے لے سکتے ہیں۔

والسلام
 
Top